کراچی،این اے 250،حافظ نعیم الرحمٰن اور شاہی سید میں کانٹے کا مقابلہ متوقع
کراچی (رپورٹ /غلام مرتضیٰ)ضلع غربی کا حلقہ این اے 250 سائٹ ایریا سب ڈویژن اور اورنگی ٹاو ن سب ڈویژن کے علاقوں پر مشتمل ہے جب کہ اس میں کچھ علاقے پاک کالونی کے بھی شامل کیے گئے ہیں۔حلقے کے دیگر علاقوں میں سائٹ ٹاو ن،اسلامیہ کالونی،قصبہ کالونی،بنارس کالونی،باوانی چالی،فرنٹیر کالونی،میٹروویل،جہان آباد، پاک کالونی،پرانا گولیمار شامل ہیں ، این اے 250میں رجسٹرڈ ووٹرز 4لاکھ 675ہیں جس میں مرد ووٹرز 2لاکھ 43ہزار 413 اور خواتین ووٹرز ایک لاکھ 57ہزار 262ہیں۔نئی حلقہ بندیوں سے قبل یہ حلقہ این اے 240اور241کے کچھ علاقوں پر مشتمل تھا ۔اس حلقے سے ایم ایم اے کراچی کے صدر حافظ نعیم الرحمن ،عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید ،پاک سرزمین پارٹی کے سید حفیظ الدین ،ایم کیو ایم کے امیدوارپیپلزپارٹی کے علی احمد جان،مسلم لیگ (ن)کے سید منور رضا ، اور تحریک انصا ف کے عطاء اللہ مدمقابل ہیں ۔ضلع غربی کے دیگر حلقوں کی طرح یہ حلقہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے ، اس لیے کہ عوامی نیشنل پارٹی اپنے صوبائی صدر شاہی سید جب کہ متحدہ مجلس عمل کراچی کے صدر حافظ نعیم الرحمن کی کامیابی کے لیے کوشاں ہے۔اس حلقے میں اصل مقابلہ شاہی سید ،حافظ نعیم الرحمن ،حفیظ الدین اور پیپلزپارٹی کے علی احمد جان کے درمیان متوقع ہے ۔اس حلقے میں اگرچہ آبادی ملی جلی ہے تاہم پختون آبادی ایک بڑی تعداد میں ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی اپنے صوبائی صدر کی کامیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ شاہی سید اپنی کامیابی کے لیے مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے بات کررہے ہیں اگر وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ان کی پوزیشن مضبوط ہوجائے گی ۔ادھر ایم ایم اے کے امیدوارحافظ نعیم الرحمن نے جس بھرپور انداز میں کراچی کے مسائل پر آواز اٹھائی ہے اور پانی ،بجلی اور شناختی کارڈ ایسے ایشوز پر سڑکوں پر احتجاج کی قیادت کی اس سے وہ کراچی کے ایک مقبول لیڈر کے طور پر سامنے آئے ہیں ۔2013کے انتخابات میں مذکورہ حلقے سے ملحقہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر جماعت اسلامی کے عبدالرزاق خان نے بڑی تعدا د میں ووٹ حاصل کیے تھے اور ان کو چند سو ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا بعد ازاں الیکشن ٹریبونل سے ان کے حق میں فیصلہ آیا لیکن سپریم کورٹ نے سید حفیظ الدین کے حق میں فیصلہ سنایا ۔دینی جماعتوں کے اتحاد کے قیام کے بعد اس حلقے میں حافظ نعیم الرحمن کو جماعت اسلامی کے ووٹ کے علاوہ دیگر دینی جماعتوں کے ووٹ بھی حاصل ہوں گے جس کی وجہ سے ان کی پوزیشن نہایت مضبوط دکھائی دیتی ہے ۔ایم ایم اے نے حافظ نعیم الرحمن کا اس حلقے سے انتخاب بھی اس ہی وجہ کیا ہے کیونکہ یہاں پر جماعت اسلامی اور دینی جماعتوں کا ایک مضبوط ووٹ بینک موجود ہے ۔پی ایس پی کے امیدوار سید حفیظ الدین نے 2013کے انتخابات میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی اس مرتبہ وہ قومی اسمبلی کی نشست پر پاک سرزمین پارٹی کے امیدوار ہیں ۔نئی حلقہ بندیوں کے بعد حفیظ الدین کا ا س نشست پر کامیابی حاصل کرنا انتہائی مشکل نظر آرہا ہے کیونکہ مذکورہ حلقے میں اردو بولنے والے ووٹرز کی تعداد کم ہے اور اردو اسپیکنگ ووٹ کا بھی ایم کیو ایم اور پی ایس پی میں تقسیم ہونے کا خدشہ ہے ۔پی ایس پی کی طرح اس سیٹ پر ایم کیو ایم کی کامیابی کے امکانات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں اور روایتی طور پر بھی یہ کبھی ایم کیو ایم کی نشست نہیں رہی ہے ۔پیپلز پارٹی کے علی احمد جان کے حوالے سے با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان جرگہ میٹروول نے اپنے جرگہ میں پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے،جس سے علی احمد جان کی پوزیشن کچھ مستحکم ہوئی ہے لیکن حلقے سے کامیابی کے لیے ان کو دیگر برادریوں کی حمایت حاصل نہیں ہے جبکہ یہاں پر پیپلزپارٹی کا اپنا کوئی خاص ووٹ بینک بھی موجود نہیں ہے ۔اس تمام صورت حال کو مدنظر رکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس نشست پر شاہی سید اور حافظ نعیم الرحمن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا اور دونوں جماعتوں میں سے جو بھی جماعت دیگر جماعتوں سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے اس کی کامیابی کے امکانات بڑھ جائیں گے ۔