چولستان میں ٹوبے خشک‘ جانور پیاس سے مرنے لگے
نورپورنورنگا (نامہ نگار)حکومتیں بدلیں،نمائندے بدلے،مگر چولستانیوں کی قسمت تبدیل نہ ہوئی،چولستانی ٹوبہ جات میں پانی کی شدید قلّت کے باعث،پیاس سے (بقیہ نمبر42صفحہ6پر)
جانور مرنے لگے،چولستان کی باسیوں نے اپنی اور اپنے جانوروں کی زندگی بچانے کیلئے نکل مکانی شروع کر دی ہے،چولستان کے علاقوں نواں کوٹ،سلام گڑھ،کیر سر،اکمل،راجو والا اور بوندری وغیرہ پانی کی عدم دستیابی سے شدید متاثر ہوئے ہیں،جبکہ بوندری میں واٹر سپلائی کی پائپ لائن بھی موجود ہے مگر اس کے باوجود بھی بوندری کے باسیوں کیلئے پانی ناپید ہے،سابقہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور موجودہ وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدارنے چولستانیوں تک فوری پانی پہنچانے کیجو اعلانات کیئے تھے ان پر کہیں عمل ہوتا نظر نہیں آتا،چولستان کے کچھ علاقوں میں پانی پہنچانے کیلئے،بچھائی گئی پائپ لائن کا منصوبہ انتہائی سست روی کا شکار ہے،جس کی وجہ سے مستقبل قریب میں ایسی کوئی امید نظر نہیں آرہی کہ جس کی وجہ سے کہا جاسکے کہ روہی کے باسیوں کوبھی پینے کا پانی وافر مقدار میں میسر ہے،اگروفاقی حکومت یہ منصوبہ اپنے ہاتھ میں لے کر کام شروع کرائے تو ہوسکتا ہے کہ روہیلوں کے نصیب جاگ جائیں،کیونکہ چولستانی حلقہ کے منتخب نمائندے بھی صرف آباد کاروں کے ہی نمائندے نظر آتے ہیں،کیونکہ آج تک چولستانی حلقہ سے منتخب ہونیوالے نمائندوں نے چولستان کے حقیقی وارثوں کیلئے کچھ نہیں کیا،اب تو پانی کے علاؤہ بھی ان کیلئے بنیادی سہولیات جیسیتعلیم اور صحت ہیں،جس سے اس ترقی یافتہ دور میں بھی روہی میں بسنے والے افراد ناواقف نظر آتے ہیں، موجودہ جمہوری حکومت سابقہ ادوار حکومت کی روایت کو توڑ کر روہیلوں کیلئے بنیادی سہولیات کی فراہمی کا مؤثر انتظام کرے،کیونکہ چولستان میں بسنے والے لوگ بھی پاکستانی شہری ہیں۔
چولستان