نئے مالی سال کا صوبائی بجٹ کثرت رائے سے منظور: وزیراعلیٰ کا جنوبی پنجاب کیلئے سیکرٹر یٹ کے قیام کا اعلان

نئے مالی سال کا صوبائی بجٹ کثرت رائے سے منظور: وزیراعلیٰ کا جنوبی پنجاب کیلئے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(جنرل رپورٹر، نمائندہ خصوصی)وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام سے متعلق جنوبی پنجاب کے عوام سے کیا گیاسب سے بڑا وعدہ پوراکردیا۔جنوبی پنجاب کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی کا تقرر کردیا گیا ہے اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساؤتھ اور ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ کے عہدوں پر افسران کی تعینات کے احکامات جاری ہو چکے ہیں، یہ افسران کل سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ صوبے کے پسماندہ اضلاع کی ترقی و خوشحالی کیلئے خصوصی طور پر بجٹ میں فنڈز مختص کئے ہیں۔ جنوبی پنجاب کیلئے 33 فیصد فنڈز رکھے گئے ہیں اور ان رنگ فینسنگ کی گئی ہے تا کہ انہیں کسی اور مقصد کیلئے استعمال نہ کیا جا سکے۔ ساؤ تھ پنجاب سیکرٹریٹ کیلئے بجٹ میں ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے ہیں۔گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں صوبائی بجٹ 2020-21 ء منظور ہونے کے بعد ایوان سے خطاب کر رہے تھے۔صوبائی ایوان میں عثمان بزدار نے تقریرشروع کی تو اپوزیشن بنچوں سے جھوٹ جھوٹ کے نعرے بلند ہونے لگے، سپیکر چوہد ری پرویز الہٰی نے اپوزیشن کو تقریر کے دوران مداخلت کرنے سے روک دیا۔ وزیر اعلی عثمان بزدار نے کہا نئے مالی سال کا بجٹ منظور ہونا ایک تاریخی موقع ہے جس پر میں سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کو خراج تحسین پیش کر تا ہوں جنہوں نے احسن طریقے سے ایوان کی کارروائی چلائی۔ ڈپٹی سپیکر، وزیر قانون، وزیر خزانہ، کابینہ ممبران، اپنی پوری ٹیم اور پنجاب اسمبلی کے تمام اراکین کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے بجٹ سیشن میں بھرپور طریقے سے حصہ لیا۔کورونا وباء کے پیش نظرپنجاب اسمبلی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسمبلی کا اجلاس،اسمبلی کی عمارت سے باہر منعقد ہوا۔ کورونا کی وباء کے علاوہ ڈینگی،ٹڈی دل کی آفت اورسیلاب کا ممکنہ خدشہ بھی درپیش ہے جبکہ گندم خریداری اور متاثرہ بہن بھائیوں کو ریلیف فراہم کرنے کا چیلنج بھی درپیش تھا،ہم نے ایمانداری کیساتھ محنت کی اور اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ہم سرخرو ہوئے ہیں۔کوروناوباء کے آغاز میں ہی پنجاب حکومت نے 13 جنوری سے عملی اقدامات کا آغاز کیا۔ کابینہ کمیٹی برائے کورونا کنٹرول تشکیل دی گئی، پنجاب میں کورونا ایمرجنسی کا نفاذ کیا گیا جب کورونا شروع ہوا تو اس وقت پنجاب میں صرف ایک سو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت تھی لیکن آج یہ استعداد کار 12 ہزار ٹیسٹ روزانہ ہو چکی ہے۔پنجاب میں ٹیسٹ کرنیوالی سرکاری لیبارٹریز کی تعداد17تک پہنچ چکی ہے اور اب تک پنجاب میں 5لاکھ سے زائدٹیسٹ کئے جا چکے ہیں - کورونا کیلئے درکار ادویات کی فراہمی کے مسئلے کو حل کیا گیا ہے اور اس وقت پنجاب میں مطلوبہ ادویات اور انجکشن کی کوئی کمی نہیں - صوبہ بھر میں آکسیجن بیڈز9276،ہائی ڈیپنڈنسی یونٹس2600اور وینٹی لیٹرز کی تعداد2302 تک پہنچ چکی ہے۔ کورونا مریضوں کی دیکھ بھال کرنیوالے ڈاکٹروں، ہیلتھ پروفیشنل،ریسکیواہلکاروں اورفرنٹ لائن سٹاف کیلئے اضافی تنخواہ کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ کورونا ڈیوٹی کے دوران جاں بحق ہونیوالے ملازمین اور افسروں کے لواحقین کیلئے شہید پیکیج اناؤنس کیا گیا۔ پنجاب میں ٹڈی دل کے حملے سے 24اضلاع متاثر ہو ئے لیکن بروقت عملی اقدامات کے آغاز سے نقصانات کو بہت حد تک محدود کیا گیا۔ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے فوری طورپرپی ڈی ایم اے کو ایک ارب کے فنڈز جاری کئے۔8لاکھ ایکڑ رقبے پر سپرے کر کے ٹڈی دل کا خاتمہ کیاگیا۔پرانے اورفرسودہ آلات کو نئے اورجدید ترین آلات سے تبدیل کیاگیا-کورونا سے بچاؤ کیلئے خصوصی ایپ،انفارمیشن سسٹم اورلوکسٹ سرویلنس ڈیش بورڈ قائم کیا گیا-وزیر اعلی نے کہا کہ کورونا اورٹڈی دل سے بچاؤ کے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے میں نے خود25سے زائدشہروں کے دورے کیے اور دفتر میں بیٹھنے کی بجائے فیلڈ میں نکل کر صورتحال کا جائزہ لیا -حکومت پنجاب نے وفاقی حکومت کے اشتراک سے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اور شفاف ترین ریلیف پیکیج متاثرہ بہن بھائیوں کو دیا-پنجاب میں احساس پروگرام کے تحت 165 ارب روپے کی خطیر رقم متاثرہ بہن بھائیوں کو 12 ہزار روپے فی کس کے حساب سے تقسیم کی گئی۔کورونا سے پہلے مارچ 2020 تک کے مالی حالات سے بھی ایوان کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں جب ایف بی آرکے ہدف میں 13فیصد اضافہ متوقع تھا۔صوبے کے اپنے وسائل میں 23 فیصد اضافہ دیکھنے کو آرہا تھا اوروفاق سے محصولات کی مد میں 20فیصد اضافے کیساتھ 852.2ارب روپے کی خطیر رقم متوقع تھی لیکن اللہ کریم کا فیصلہ کچھ اورتھا۔کورونا ایک آزمائش بن کرسامنے آیا اور پنجا ب کو 635 ارب روپے کم ریونیو ملا،لیکن اس کے باوجود میں نے بجٹ کی تیاری میں اپنی فنانس ٹیم کو ہدایت کی کہ بجٹ میں الفاظ کی جادوگری کی بجائے حقیقی اعداد و شمار پیش کیے جائیں اور ماضی کی روایات کے برعکس یہ پہلا بجٹ ہے جو حقیقی اعداد وشمار میں مشتمل ہے۔ پنجاب میں زیر تکمیل ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کیلئے 1300ارب روپے کی خطیر رقم درکار ہے موجودہ حالات میں یہ خطیر رقم فراہم کرنا ایک مشکل امر ہے لیکن ان مشکل حالات میں بھی ہم انشاء اللہ ان ترقیاتی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔وزیر اعلی نے بتایا کہ یہ ایک بڑا چیلنج ہے اور ہم ایک ٹیم کے طور پر اس چیلنج سے نبرد آزما ہونے کی پوری کوشش کریں گے۔کورونا سے بچاؤ کیلئے درکار وسائل کیلئے اگلے مالی سال کے بجٹ میں 106ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں 56ارب روپے کا ٹیکس ریلیف اور 50ارب روپے براہ راست اخراجات شامل ہیں - غریب مزدورکیلئے روزگار کی بحالی کیلئے کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے مراعاتی پیکیج دیا گیا ہے -پہلی مرتبہ کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے 600 ملین روپے کے چھوٹے ٹیکس ختم کئے ہیں۔حکومت اس مالیاتی کمی کو اپنے وسائل سے پورا کرے گی-صوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے تحت صوبہ بھر میں 140ارب کی لاگت سے سڑکوں کی تعمیر کے 13بڑے منصوبے مکمل کیے جائیں گے-لاہور رنگ روڈسدرن لوپ تھری کا منصوبہ بھی اس میں شامل ہے جو 11 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہو گا۔ پنجاب کے 16چھوٹے اوردرمیانی شہروں کی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے ورلڈ بینک کی معاونت سے پنجا ب سٹیز پروگرام پر23 ارب روپے جبکہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے 12ڈویلپمنٹ پراجیکٹس پر20 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ ہم نے مشکل حالات میں ڈویلپمنٹ بجٹ میں 5ارب،لوکل گورنمنٹ کے بجٹ میں 10فیصد اضافہ کیا ہے۔ 121سال کے بعد پنجاب کے دوسرے بڑے آبپاشی منصوبے جلالپور کینال پراجیکٹ کاآغاز ہوچکا ہے جس پر 32ارب 70کروڑ روپے لاگت آئے گی- زراعت کیلئے 31ارب 73کروڑ،پہلی مرتبہ وویمن ایمپاورمنٹ کیلئے 1.5ارب روپے کے فنڈزرکھے گئے ہیں جبکہ اقلیتوں کے بجٹ میں 6 فیصد، ہیلتھ کے بجٹ میں 38 فیصد، ایجوکیشن کے بجٹ میں 18 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبہ بھر میں تجاوزات کیخلاف آپریشن میں 135 ارب روپے مالیت کی سرکاری اراضی واگزار کرائی گئی ہے۔ پنجاب حکومت بڑے بھائی کا کردار ادا کرتے ہوئے بلوچستان میں تعمیر و ترقی کیلئے بھی سرگرم ہے - خاران میں ٹیکنیکل کالج بنایا جائے گا - تفتان میں کمیونٹی سنٹر قائم کیا جائے گا جبکہ تربت میں 100 بستر وں پر مشتمل ہسپتال بنایا جائے گااور اس مقصد کیلئے ایک ارب 25 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ پنجاب میں ڈاکٹروں،انجینئرز،پولیس اور سول افسروں کی صلاحیتوں کے اعتراف کے طورپر انہیں مزید سہولتیں دے رہے ہیں۔عوا م کوعدل و انصاف کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں اولین ہے،یہی وجہ ہے کہ عدلیہ گرانٹ میں یوٹیلٹی بلز کی مد میں 1.5ارب روپے دئیے جارہے ہیں -پولیس میں 10ہزار بھرتیوں کی منظوری دیدی ہے جبکہ 600گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دی گئی ہے،صوبے میں 45نئے تھانے بنائے جا رہے ہیں اور101 تھانوں کی عمارتوں کی تعمیر کیلئے اراضی کی منظوری دیدی۔ریسکیو 1122انسانی خدمت کی بہترین مثال ہے۔ہم ریسکیو 1122کا دائرہ کار تمام تحصیلوں تک بڑھا رہے ہیں۔ موٹر بائیک ایمولینس سروس کا دائرہ کار ڈویژن کے بعد ہر ضلع تک بڑھایا جا ئے گا۔ 15 سال بعد ہماری حکومت نے ریسکیو ملازمین کیلئے سروس سٹرکچر اور الاؤنسز کی منظوری دی ہے۔ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے ماڈل بازاروں کا دائرہ کار تحصیل لیول تک بڑھایا جا رہا ہے -36اضلاع میں ایک سال کے اندرساڑھے3 کروڑ افراد کیلئے صحت انصاف کارڈ سکیم کا اجراء کیا گیا ہے جو کہ پنجاب کی تاریخ کا ایک ریکارڈ ہے-نوجوانوں کو قرضوں کی فراہمی کے لئے 9.5ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور نوجوانوں کو 25ہزار سے 50لاکھ روپے تک کے قرضے دیئے جائیں گے-کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت کابینہ کمیٹی کی طرف سے 61ارب روپے کی ضمنی گرانٹس مستردکی گئی ہیں جبکہ وزیر اعلی آفس کے اخراجات میں 37 فیصد کمی کی گئی ہے -انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے 12ہزار ڈاکٹروں اور ہیلتھ پروفیشنلز کی بھرتی کی ہے جبکہ 15تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ایمرجنسی اور دیگر طبی سہولیات کی اپ گریڈیشن کی گئی ہے۔ اسی طرح صوبہ بھر میں 12 نئے ہسپتالوں کے منصوبوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے - تعلیم کے بغیرحقیقی ترقی ممکن نہیں -پنجاب حکومت شعبہ تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اورپنجاب میں یونیورسٹیوں کے قیام کیلئے بل منظورہو چکے ہیں -


انشاء اللہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہر ضلع میں ایک یونیورسٹی کیمپس ضرور بنائے گی- سرکاری خزانے سے ایک روپیہ خرچ کیے بغیریعنی Zero Impact کے ساتھ1227 پرائمری سکولوں کو اپ گریڈ کر کے ایلیمنٹری سکولوں کا درجہ دیا گیا ہے - اگلے مرحلے میں مڈ ل سکولوں کو ہائی اور ہائی سکولوں کو اپ گریڈکر کے ہائر سیکنڈری سکولوں تک اپ گریڈ کیا جائے گا-ہم ریونیو بورڈ میں اصلاحات لارہے ہیں۔ لینڈر ریکار سسٹم کو فعال بنایا جارہا ہے۔ نمبرداری سسٹم کو بحال کیا جا رہا ہے۔اسی طرح لیز کو بھی بحال کیا جا رہا ہے - اگلے سال کے مالی بجٹ میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام، پنجاب میونسپل سروسز پروگرام اور دیہی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا پروگرام جاری رکھا جائے گا-انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گزشتہ 10سال کے دوران پہلی مرتبہ 41 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدی گئی ہے اورپنجاب کابینہ فلور ملوں کیلئے گندم کی ریلیز کے طریق کارکی منظوری دے گی-انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے لیکراب تک پنجاب میں تین سپیشل اکنامک زونز تھے لیکن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت 13سپیشل اکنامک زونز بنارہی ہے اور وفاقی حکومت نے سات زونز کی منظوری دے دی ہے-سپیشل اکنامک زونز کے قیام سے نہ صرف وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق صنعتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا بلکہ عوام کے لئے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے-انہوں نے کہا کہ ماضی میں یہ روایات رہی ہیں کہ گزشتہ حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کو کسی نہ کسی جواز کے تحت یا تو بند کردیا جاتا تھا یا پھر ان کی تعمیراتی سرگرمیوں کی رفتار سست کردی جاتی ہے۔ پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کو 10سال تک روکے رکھاگیا لیکن ہم نے اس روایت کو ختم کیا ہے-تاریخ میں پہلی مرتبہ ہواہے کہ سابق حکومت کے منصوبوں کو عوامی اثاثہ سمجھتے ہوئے مکمل کروایا گیا اور اس کی مانیٹرنگ بھی کی گئی-ہم نے اورنج لائن میٹروٹرین سمیت دیگر منصوبوں کو بھی نہ صرف پایہ تکمیل تک پہنچایا بلکہ ان کی مانیٹرنگ بھی کررہے ہیں۔ہم نے میٹروکو بھی بند نہیں کیا گیا -انہوں نے کہا کہ بہت جلد پنجاب میں مزید میگا پراجیکس بھی آئیں گے -میں اس ایوان کو خراج تحسین پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں جس نے 2سال کی قلیل مدت میں ریکارڈ قانون سازی کی اورقابل تقلید مثال قائم کی-پاکستان تحریک انصاف کی حکومت شفافیت اورمیرٹ پر یقین رکھتی ہے۔صوبے میں پہلی مرتبہ افسروں کی میرٹ پر تعیناتی کو یقینی بنایا گیاہے اورمیں پورے یقین اوراعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ افسروں کو سیاسی دباؤ سے آزاد ہوکر کام کرنے کی جو آزادی آج میسر ہے ماضی میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا-ہماری حکومت میں سیاسی اور انتظامی ٹیم عوام کے سامنے جوابدہ ہے- میں عوام کی خدمت کے لئے آیا ہوں اورخود کو بھی عوام کے سامنے جوابدہ سمجھتا ہوں۔ قلیل مدت میں تاریخی قانون سازی کی ہے۔تحریک انصاف کی حکومت میرٹ پر یقین رکھتی ہے۔وزیر اعلی نے محکمہ خزانہ، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، قانون، کیبنٹ ونگ اور اسمبلی سٹاف کو تین ماہ کی بنیادی تنخواہ کے مساوی اعزازیہ دینے کا اعلان کیا۔ وزیر اعلی نے اپنی تقریر کا اختتام یہ شعر پڑھ کر کیاکہ ”اپنا شیوہ ہے زمانے میں جلاتے ہیں چراغ……ان کی سازش ہے زمانے میں یونہی رات رہے“۔قبل ازیں وزیر اعلی عثمان بزدار ایوان میں آئے تو اراکین صوبائی اسمبلی نے ان کی بھرپور انداز استقبال کیا- اپوزیشن ارکان کی جانب سے طاہر خلیل سندھو،خواجہ عمران نذ یر، سید حسن مرتضی، ملک ارشد اور دیگر نے اظہار خیال کرتے ہو ئے صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا پنجاب کی پچاس فیصد آبادی نے ہمیں ووٹ دیا، کچھ پیسے ہمارے حلقوں میں بھی لگا دیے جائیں ہم منتخب ہو کر آئے ہیں حکومت کو سابقہ ادوار کی تر قی اور روڈ انفراسٹرکچر سے الجھن ہوتی ہے۔ چاہتے ہیں حکومت قائم رہے لیکن حکومت اپنے و ز ن سے ہی گر رہی ہے۔چاہتے ہیں جمہوریت مضبوط ہو لیکن حکومت ایسا نہیں چاہتی۔دریں اثناء پنجاب اسمبلی نے 1کھرب 7ارب51لاکھ 12ہزار 842 روپے مالیتی ضمنی بجٹ 2019-20 ء کی بھی منظوری دیدی۔ سپیکر اسمبلی نے ایوان میں موجود تمام ار ا کین اسمبلی وزراء کا بجٹ کی منظوری پر شکریہ ادا کیا اور اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔
پنجاب بجٹ منظور

لاہور(جنرل رپورٹر) وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار سے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے ملاقات کی۔اراکین اسمبلی نے فرداً فرداً وزیراعلیٰ کو اپنے حلقوں کے مسائل اور فلاح عامہ کے کاموں سے آگاہ کیا۔وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے اراکین اسمبلی کو مسائل جلد حل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کو ریلیف دینے کیلئے ہرممکن اقدام اٹھائیں گے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہمارا ہر قدم عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے ہے۔ اراکین اسمبلی میرے ساتھی ہیں اور ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔ منتخب نمائندوں کی مشاورت سے عوام کی ترقی و خوشحالی کے پروگرام پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ہم سب نے ٹیم ورک کے طورپر صوبے کے عوام کی خدمت کرنی ہے۔ سابق حکمرانوں نے صوبے کے عوام کی اصل ترجیحات کو نظر انداز کیااور ماضی میں ذاتی نمائش کیلئے منصوبوں پر قومی وسائل ضائع کئے گئے۔ قومی وسائل عوام کی امانت ہیں۔ قومی وسائل کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرنا خیانت ہے۔ سرکاری خزانے کی پائی پائی کے امین ہیں۔ کسی کو قومی وسائل کی لوٹ مار نہیں کرنے دیں گے۔عوام کا پیسہ عوام پر ہی خرچ ہوگا۔اراکین ا سمبلی نے نامساعدمعاشی حالات میں بہترین بجٹ پیش کرنے پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو مبارکباد دی -وزیراعلیٰ سے ملاقات کرنیوالوں میں صوبائی وزیر مہر محمد اسلم بھروانہ، اراکین پنجاب اسمبلی نذیر احمد خان،سردار اویس خان دریشک،محمد وارث عزیز،خیال احمد،رانا شہبازاحمد، سیمابیہ طاہر، شاوانہ بشیر، مسرت جمشید،فرحت فاروق،آسیہ امجد، طلعت فاطمہ نقوی، شاہینہ کریم،زینب عمیر اورمومنہ وحید شامل تھیں -چیف وہپ رکن پنجاب اسمبلی سید عباس علی شاہ اورگڈگورننس کمیٹی کے سیکرٹری کرنل (ر) اعجاز حسین منہیس بھی اس موقع پر موجود تھے -
وزیراعلیٰ ملاقات

مزید :

صفحہ اول -