امن وامان کیس ، وزارت داخلہ کی رپورٹ مسترد ، ایف سی وزارت داخلہ کے ماتحت اور لاپتہ افراد کی ذمہ دارہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد(ماینٹرنگ ڈیسک)بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہاہے کہ ایف سی وزارت داخلہ کے ماتحت اور صوبے میں لاپتہ افراد کی ذمہ دار ہے۔سیکرٹری داخلہ کے دیر سے پیش ہونے پر عدالت نے اُنہیں مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کیوں نہ آپ کو معطل کردیاجائے ؟ وزارت داخلہ نے لاپتہ افراد سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کردی جسے عدالت نے مستر د کردیاجبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔عدالت نے معاملہ صدر اور وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت چار جون تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے روبرو آئی جی ایف سی اوراٹارنی جنرل بلوچستان کے پیش نہ ہونے پرعدالت نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ انسانی جان سے قیمتی کوئی چیز نہیں ہوتی، آئی جی ایف سی کو کل ہی بلایا جائے، ذمہ داروں کو پیش کریں ورنہ ذمہ داری آئی جی ایف سی پر ڈال دیں گے ۔عدالت نے اپنے نوٹ میں کہا کہ لوگوں کی جانوں سے کھیلا جارہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سماعت کے دوران تین لوگوں کو قتل کرنے کا الزام بھی ایف سی پرلگایاگیا ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ مانتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی شہید ہورہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کے ان کو قتل کرنے کا لائسنس دے دیا گیاہے،ملکی خدمت کایہ ہرگزمطلب نہیں کہ آئین اورقانون کو ہاتھ میں لے لیا جائے۔ ایم پی اے صادق عمران نے اسمبلی میں کہاکہ دولوگوں کو ایف سی نے قتل کیا ہے۔جسٹس جوادایس خواجہ نے کہا کہ اٹارنی جنرل بلوچستان کو بھی بلایا تھامگر انہوں نے آنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ کیوں نہ اٹارنی جنرل کی جگہ کوئی اور آدمی رکھ لیں؟ سیکرٹری داخلہ خواجہ صدیق اکبرکے دیر سے عدالت پہنچنے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ کیوں نہ آپ کو معطل کردیاجائے؟ سیکرٹری داخلہ نے وزارت داخلہ کی بلوچستان میں بدامنی سے متعلق رپورٹ پیش کردی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ رپورٹ میںسٹینڈنگ کمیٹی بنانے کی بات ہے اورکچھ نہیں ہے۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ وفاقی حکومت کیس میں معاونت نہیں کررہی ۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو کیس کے لیے مستقل وکیل نامزد کرنے اوربلوچستان کے مسئلے پرخصوصی اجلاس بلانے کی ہدایت کی ۔سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو معاملہ صدر اور وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت چارجون تک ملتوی کردی۔