سائنسدانوں نے کینسر کو پھیلنے سے روکنے کا نیا طریقہ دریافت کر لیا
کولمبو(مانیٹرنگ ڈیسک)سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ کینسر کے جسم میں تیزی سے پھیلنے کی وجوہات اور اسے کم کرنے کا طریقہ دریافت کرلیا۔جان ہوپکن یونیورسٹی کے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے جسم میں کینسر کے جراثیم پھیلنے اور اسے کم کرنے کے حوالے سے تحقیق کی جس کے بعد ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کینسرمیں مبتلا 90 فیصد لوگوں کی اموات ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہوتی ہے۔سائنسی جریدے نیچر کمیونی کیشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کینسر سے متاثرہ جسم کے حصے میں جب کینسر کے جراثیم تھیلے نما صورت اختیار کرلیتے ہیں تو وہ جسم کے دیگر خلیوں کو پیغامات دیتے ہیں اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ کینسر کے جراثیم کا تھیلا پھٹ جاتا ہے جس کے بعد وہ بہت تیزی سے دوسرے خلیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیتے ہیں۔کینسر کے بڑھنے پر تحقیق کرنے والی ٹیم کی سربراہ حسینی جیاتیلاکا کا تعلق سری لنکا سے ہے جن کا کہنا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ کینسر کا مجموعی سائز کینسر کے جراثیم کو پھیلنے کا سبب بنتا ہے بلکہ وہ جراثیم جو ایک دوسرے کے ساتھ مضبوطی سے جڑے ہوتے ہیں ان کے ٹوٹنے کی صورت میں وہ دیگر خلیات کو متاثر کرتے ہیں۔جیاتیلاکا اور ان کی تحقیقاتی ٹیم نے 8 ماہ تک جانوروں پر کئے جانے والے مختلف تجربات کے بعد دریافت کیا کہ ٹوسیلیزوماب اور ریپراکسن ایسی ادویات ہیں جن کی مدد سے کینسر کے بڑھنے کو روکا جاسکتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ ادویات کو پہلے مرحلے میں جانوروں پر آزمایا گیا ہے اور اسے مزید تحقیق کے بعد انسانوں پر بھی آزمایا جاسکتا ہے۔