کیا روزے کی حالت میں خون دیا جا سکتا ہے؟ عرب دنیا کے معروف عالم دین نے مسلمانوں کے بڑے سوال کا واضح جواب دیدیا
دبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) روزے کے دوران بلڈ ٹیسٹ کیلئے خون دینے یا پھر کسی کی جان بچانے کیلئے زیادہ مقدار میں خون دینے کی ضرورت کسی کو بھی پیش آ سکتی ہے لیکن عام رائے یہ پائی جاتی ہے کہ روزے کی حالت میں خون دینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔ کیا دانت برش کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ معروف عالم دین نے واضح جواب دے دیا، مشکل حل کردی
دبئی کے گرینڈ مفتی ڈاکٹر علی احمد مشائل کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں دوسری رائے بھی پائی جاتی ہے، جس پر علماءکی بڑی تعداد کا اتفاق ہے، کہ روزہ کی حالت میں خون دیا جا سکتا ہے بشرطیکہ خون دینے والا اس قدر کمزوری کا شکار نہ ہو جائے کہ روزہ جاری نہ رکھ پائے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی اس رائے کے حق میں جاتی ہے کہ نبی کریم ﷺ کو روزے کی حالت میں علاج معالجے کی خدمات پیش کی گئیں۔ ڈاکٹر علی احمد کا مزید کہنا تھا کہ علماءکی غالب اکثریت کی یہی رائے ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔ اگر منہ میں کھانا ہو اور اذان کی آواز آجائے تو کیا روزہ رکھا جاسکتا ہے؟ عرب ملک کے مفتی اعظم نے مشکل سوال کا واضح جواب دے دیا
ڈاکٹر علی احمد مشائل نے یہ بھی واضح کیا کہ روزے کی حالت میں کسی ٹیسٹ یا تجزئیے کے لئے خون دینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ روزے کے دوران قے آجانے کی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں، اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر علی احمد مشائل کا کہنا تھا کہ قے آنے کی صورت میں روزہ نہیں ٹوٹتا، جب تک کہ یہ ارادی فعل نہ ہو۔ اگر روزہ دار نے قے کرنے کے لئے خود کوئی اہتمام کیا تو اس صورت میں روزہ ٹوٹ جائے گا۔