امریکہ کے 25شہروں میں کرفیو، متعدد کورونا سنٹرز، بندبرطانیہ میں بھی احتجاج

امریکہ کے 25شہروں میں کرفیو، متعدد کورونا سنٹرز، بندبرطانیہ میں بھی احتجاج

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)امریکا میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر ہونے والے پر تشدد مظاہروں کے بعد 16 ریاستوں کے 25 شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں ایک پولیس اہلکار نے اس کی گردن پر اس سختی سے اپنا گھٹنا رکھا ہوا تھا کہ وہ آخر کار سانس نہ آنے کی وجہ سے دم توڑ گیا تھا۔جس کے بعد مینیا پولس شہر میں ہنگامے شروع ہو گئے اور مشتعل مظاہرین گھروں سے نکل آئے، پولیس سٹیشنز سمیت کئی عمارتوں کو آگ لگائی، کھڑکیاں توڑ دی گئیں اور اسٹورز کو لوٹ لیا گیا۔اس کے علاوہ مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگادی اور براہِ راست پتھراؤ بھی کیا جبکہ پولیس کی جانب سے ان پر ربر کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیلز برسائے گئے۔احتجاج کا یہ سلسلہ پْرامن انداز میں شروع ہوا تھا جو پولیس کے ساتھ جھڑپوں اور اشتعال انگیزی میں تبدیل ہوا۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق حکام نے 16 ریاستوں کے 25 شہروں میں کرفیو نافذ کرنے کے بعد ڈسٹرک کولمبیا سمیت درجنوں ریاستوں میں نیشنل گارڈ کو طلب کرلیا ہے۔جن شہروں میں کرفیو نافذ کیا گیا ان میں لاس اینجلس، میامی، اٹلانٹا، شگاگو، مینیا پولس، سینٹ پال، کلیولینڈ، کولمبس، پورٹ لینڈ، فلاڈیلفیا، پٹس برگ، چارلسٹن، کولمبیا، نیش ولے اور سالٹ لیک سٹی شامل ہیں۔احتجاج کے دوران مظاہرین جارج فلائیڈ کے دم توڑتے ہوئے الفاظ ’مجھے سانس نہیں آرہی‘ کے نعرے لگاتے نظر آئے اور اب تک کی کشیدہ صورتحال میں مختلف ریاستوں میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔علاوہ ازیں پولیس کی برسائی جانے والی گولیاں اور شیلز لگنے سے متعدد لوگ زخمی بھی ہوئے جبکہ انڈیانا پولس میں ایک شخص کی ہلاکت بھی ہوئی۔ادھر 4 روز سے مینیا پولس میں جاری آتش زنی، توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے باعث جنگ عظیم دوم کے بعد پہلی مرتبہ منی سوٹا نیشنل گارڈ کو پوری طرح متحرک کردیا گیا۔اس سلسلے میں منی سوٹا کے گورنر کا کہنا تھا کہ گارڈز کی تعیناتی ضروری تھی کیوں کہ بیرونی جارحیت پسند جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر ہونے والے احتجاج کو انتشار پھیلانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔اس کے علاوہ غیر معمولی طور پر پینٹاگون کی جانب سے بیان سامنے آیا کہ منی سوٹا کے گورنر کی جانب سے امن برقرار رکھنے میں مدد کی درخواست کرنے کی صورت میں فوجی دستوں کو 4 گھنٹوں کے نوٹس پر الرٹ رہنے کا کہہ دیا گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی پولیس کے ہاتھوں ہلاک سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی موت کو برا سانحہ قرار دیتے ہوئے مظاہرین کو خبردار کیا ہے کہ اگر انھوں نے وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے کی کوشش کی تو انہیں خونخوار کتوں اور جدید ہتھیاروں سے لیس اہلکاروں کا سامنا کرنا ہو گا۔ ایک بیان میں انہوں نے واشنگٹن ڈی سی کی میئر پر وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج روکنے کے لیے پولیس نہ بھیجنے کا الزام بھی لگایا گیا۔جبکہ میئر کا کہنا تھا کہ وہ شہریوں کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دے رہی ہیں، مگر ٹرمپ انھیں تقسیم کر رہے ہیں۔ نیویارک کے میئربل ڈی بلیسیو نے کہا کہ سیاہ فام امریکی کے قتل کی آزادانہ تحقیقات اور ملوث افراد سے جوابدہی کی جانی چاہیے۔ دوسری طرف مر لاس اینجلس کے حکام نے شہر میں کووڈ 19 ٹیسٹ کے مراکز بند کردئیے۔ لاس اینجلس کے میئر ایرک گارسٹی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ حفاظتی اقدام ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ اب گھر جانے کا وقت آگیا ہے۔ گھر واپس آئیں، جب امن ہو اس وقت پْر امن طور پر احتجاج کریں۔دریں اثنا سفید فام امریکی پولیس اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کے قتل پر مظاہروں کا سلسلہ برطانیہ تک جا پہنچا۔سیاہ فام افریقن امریکیوں سے اظہارِ یک جہتی کے لیے لندن کی سڑکوں پر مارچ کیا گیا۔علاوہ ازیں کل سے برطانیہ کے بڑے شہروں برمنگھم، مانچسٹر، کارڈف اور گلاسگو میں بھی مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
امریکہ کرفیو

واشنگٹن(اظہر زمان، بیورو چیف) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک سیاہ فام ملزم کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف پرتشدد ہنگاموں کی محرک تنظیم ”انتیفا“ کو دہشتگرد قرار دے دیں گے، اس دوران گزشتہ کئی روز سے جاری امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران بد احتیاطی کے باعث خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کرونا وائرس کی وباء کے اثرات میں مزیدا ضافہ ہو سکتا ہے۔ پولیس مظالم کا مبینہ واقعہ ریاست منی سوٹا کے شہر مینا پولیس میں پیش آیا جہاں پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا متعلقہ پولیس سٹیشن کو نذر آتش کر دیا گیا جس کے بعد یہ سلسلے دیگر امریکی شہروں میں پھیل گیا۔ صدرٹرمپ نے اتوار کی سہ پہر اپنے تازہ ٹوئیٹر پیغام میں بتایا ہے کہ ”انتیفا“ کے نام سے کام کرنے والی تنظیم جو اپنے آپ کو فسطائیت مخالف کہلواتی ہے منی سوٹا کے علاوہ دیگر شہروں میں پرتشدد مظاہروں کی اصل محترک ہے۔ انہوں نے قبل ازیں ایک اور پیغام میں میڈیا پر الزام لگایا کہ وہ تشدد کے فروغ میں برابر کی ذمہ دار ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے پیغام میں بتایا کہ میڈیا نفرت اور انتشار پیدا کرنے کے ہر موقع سے پورا فائدہ اٹھا رہا ہے۔اس وقت امریکہ کے درجنوں شہروں میں انتہائی بائیں بازو کی تنظیم کی تحریک پر پرتشدد مظاہرہے ہو رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں سماجی فاصلہ اقئم کرنے کی ہدایت کی کھلی خلاف ورزی ہو رہی ہے جس کے باعث خدشہ ہے کہ اس سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ اٹلانٹا کے میئر نے مظاہرین کے نام ایک پیغام میں کہا ہے کہ مظاہروں میں شریک افراد کو اپنا کرونا ٹیسٹ کرانا چاہئے۔ اس دوران وائٹ ہاؤس کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر رابرٹ اوبرائن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارے غیر ملکی دشمن ان ہنگاموں سے غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ قبل ازیں صدر ٹرمپ اور اٹارنی جنرل ولیم بر نے الگ الگ بیانات میں بائیں بازو کی تنظیم”انتیفا“ کو ملک بھر میں پرتشدد کارروائیوں کا ذمہ دار قرار دیا۔

صدر ٹرمپ

مزید :

صفحہ اول -