امریکہ میں احتجاج،ہنگامے توڑ پھوڑ، مظاہرین وائٹ ہاوس پہنچے تو سیکرٹ سروس نے صدر ٹرمپ کو کہاں' چھپا'دیا؟

امریکہ میں احتجاج،ہنگامے توڑ پھوڑ، مظاہرین وائٹ ہاوس پہنچے تو سیکرٹ سروس نے ...
امریکہ میں احتجاج،ہنگامے توڑ پھوڑ، مظاہرین وائٹ ہاوس پہنچے تو سیکرٹ سروس نے صدر ٹرمپ کو کہاں' چھپا'دیا؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کے قتل کے بعد امریکا میں پھوٹنے والے  مظاہروں میں مزید شدت آگئی مظاہرین وائٹ ہاوس پہنچے تو سیکرٹ سروس کے اہلکاروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو زیر زمین بنکر میں چھپادیا جہاں وہ ایک گھنٹے تک موجود رہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق وائٹ ہاوس میں دوران بریفنگ صورتحال انتہائی خراب اور کشیدہ رہی، باہر سے مظاہرین لعن طعن کررہے تھے جبکہ کچھ مشتعل افراد وائٹ ہاوس پر پتھر اور بوتلیں بھی پھینک رہے تھے جبکہ باہر آگ بھی لگائی گئی، صورتحال پر بوکھلائی ہوئی سیکرٹ سروس صدر ٹرمپ کو لے کر زیر زمین بنکر میں چلی گئی۔

یہ زیرزمین بنکر ماضی میں کسی بھی دہشت گرد حملے  کے خدشے  کے پیش نظر یا کسی پریشان کن واقعے کے پیش آنے پر استعمال کیاجاتا تھا۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق  صورتحال سے آگاہ ایک شخص نے بتایا ہے کہ یہ ویک اینڈ وائٹ ہاوس کا سب سے مشکل ویک اینڈ رہا۔ 

منیپولس میں سفید فام پولیس آفیسر کے گھٹنے تلے دب کر ہلاک ہونے والے سیاہ فام شخص کے حق میں ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ ملک بھر میں پھیل چکا ہے، ملک کے تیرہ بڑے شہروں میں اس وقت کرفیو نافذ ہے۔ اور ایسے میں وائٹ ہاوس کا مسلسل تیسری رات محاصرہ ہونا امریکی صدر اور ان کے گھروالوں کیلیے اب تک کا سب سے بڑا خطرہ بن گیا۔

امریکی صدر کی صدارتی مہم کو چلانے والوں نے انہیں ٹی وی پر قوم سے خطاب کا مشورہ دیا ہے جبکہ وائٹ ہاوس کے متعدد ملازمین کو دفتر نہ آنے کا کہا گیا ہے۔

واضح رہے چند روز قبل امریکی شہر منی پولس پولیس حراست میں ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت ہوئی تھی جس کی گردن کو سفید فام پولیس اہلکار نے اپنے گھٹنے تلے دبا رکھا تھا۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو امریکا سمیت دنیا بھرمیں غم و غصہ کا اظہارکیاگیا۔

منی پولس سے شروع ہونے والے احتجاج کاسلسلہ امریکہ بھر میں پھیل چکا ہے اور اس وقت امریکہ کے تیرہ بڑے شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیاہے۔ سکیورٹی کی ذمہ داری پولیس کی جگہ نیشنل گارڈز کو دے دی گئی ہے جبکہ حالات سنبھلنے کے بجائے مزید کشیدگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

ریاست ورجینیا میں ایمرجنسی لگا کر نیشنل گارڈز کو طلب کرلیا گیا ہے۔ امریکہ کی ریاست مشی گن میں پولیس اہلکار ہتھیار ڈال کر مظاہرین کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔

نسلی تعصب کے خلاف ہونے والے مظاہرے امریکہ کے30 شہروں تک پھیل گئے ہیں اور لاس اینجلس سمیت12 شہروں میں کرفیو نافذ ہے۔ پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے14ریاستوں میں نیشنل گارڈز طلب کرلیے گئے ہیں۔

شکاگو میں احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی سے پولیس اہلکاروں سمیت12سے زائد افراد زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جب کہ مختلف شہروں میں100 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

نیویارک میں پولیس موبائل نے مظاہرین کو ٹکرمار دی جس کے سبب حالات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں اور مظاہروں میں شدت آئی ہے۔ امریکی ریاست مینیسوٹا، واشنگٹن، نیویارک، لاس اینجلس، ہوسٹن، اٹلانٹا اور لاس ویگاس سمیت کئی شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔

مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے نیشنل گارڈز تعینات کیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے واقعات میں کمی نہیں آئی۔ ریاست مینیسوٹا اور لاس اینجلس میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جہاں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھراؤ کے واقعات پیش آئے ہیں۔

لاس اینجلس میں پولیس کی جانب سے  مظاہرین پر ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا اور آنسوگیس کے شیل بھی فائر کیے گئے ہیں۔