دنیاکی 2 بڑی معیشتوں میں اقتصادی جنگ کا خدشہ، امریکی قانون سازوں نے صف بندی کرلی
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)کورونا وائرس کے عالمی معاشی اثرات سامنے آنے لگے ہیں جس سے دنیاکی دو بڑی معیشتوں میں اقتصادی جنگ کا خدشہ ہے ۔
امریکی حکمراں جماعت ری پبلکن کے قانون سازوں کے ایک گروپ نے تو چین کے خلاف باقاعدہ صف بندی کرلی ، اس گروپ نے امریکیوں کو چینی کمپنیوں میں سرمایہ لگانے سے روکنے کیلیے نیا قانون متعارف کرانے کااعلان کیا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ قانون امریکیوں کو ایسی کمپنیوں میں سرمایہ کاری سے روکے گا جن کے تعلق چینی ملٹری سے جڑے ہوں گے۔
یہ بل ری پبلکن اراکین مائیک گلاگر، جم بینکس اور ڈاوگ لامالفا نے متعارف کرانے کا منصوبہ بنایاہے۔ اس بل کے تحت وزیر خزانہ سٹیو منیوچن ایسی کمپنیوں سے بات کریں گے جنہیں چینی فوج کی جانب سے حمایت حاصل ہوگی یا جن کے چینی ملٹری کے ساتھ کسی قسم کے کوئی معاہدے ہوں گے۔
اس رپورٹ کے اجرا کے بعد چھ ماہ میں امریکی کمپنیاں اور شہری خود کو ان فرمز سے الگ کریں گے اور ان فرمز میں مزید سرمایہ کاری پر پابندی ہوگی۔
ری پبلکن رکن جم بینکس کہتے ہیں کہ ایک طرف حکومت امریکی ٹیکس دہندگان کو فوجی صلاحیتوں اور دفاع میں اضافے کیلیے تعاون کی اپیل کررہی ہے تو دوسری جانب بھاری امریکی سرمایہ چینی فوج کے صنعتی زونز میں لگایاجارہاہے۔انہوں نے کہا ہمیں یہ سلسلہ ترک کرنا ہوگا۔
رائٹرز کے مطابق یہ بل ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب واشنگٹن کی جانب سے ٹیکنالوجی اور تجارت کے میدان میں چین کے خلاف جنگ کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا گیاہے۔
اقتصادی جنگ کو وسعت دینے کا فیصلہ کورونا وائرس کے پھیلاو اور اس حوالے سے امریکی خدشات کے پیش نظر کیاگیاہے۔ امریکہ چین پر الزام لگاتا ہے کہ اس نے کورونا کی روک تھام کیلیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے اور دنیا کو اس کے بارے میں بروقت آگاہ نہیں کیا جبکہ دوسری جانب چین ان تمام الزامات کی تردید کرتا ہے۔
رائٹرز کے مطابق ابھی اس بارے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ڈیموکریٹ یا دیگر ری پبلکن اراکین کانگریس اس بل کی حمایت کریں گے یا نہیں تاہم یہ بات طے ہے کہ واشنگٹن میں چین مخالف جذبات اپنے عروج پر ہیں۔
جمعہ کو امریکی صدر ٹرمپ نے بھی کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ ان پہلووں کا جائزہ لے گی کہ کس طرح امریکیوں کو چینی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کے خطرات سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔
ماضی میں بھی امریکا اور چین طویل اقتصادی جنگ میں اربوں ڈالر جھونک چکے ہیں جس کے بعد شی جن پنگ اور صدر ٹرمپ ایک معاہدے پر پہنچ چکے تھے تاہم گزشتہ برس کے آخر میں اٹھنے والی کورونا کی وبا نے جہاں کئی قیمتی جانیں نگلیں وہیں امریکا چین معاہدہ اور دنیا بھر کی تمام معیشتوں کو بھی بری طرح متاثرکیا ہے۔
صدر ٹرمپ اس معاہدے پر نظر ثانی کا عندیہ دے چکے ہیں جبکہ چین کی جانب سے بھی امریکی الزامات کی نہ صرف سختی سے تردید کا سلسلہ جاری ہے بلکہ وہ ہر محاذ پر بھرپور جواب بھی دے رہا ہے۔