امریکہ میں مظاہرے، ٹرمپ نے تنظیم ANTIFA کو دہشتگرد قرار دے دیا، یہ کون سی تنظیم ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟ جانئے

امریکہ میں مظاہرے، ٹرمپ نے تنظیم ANTIFA کو دہشتگرد قرار دے دیا، یہ کون سی تنظیم ...
امریکہ میں مظاہرے، ٹرمپ نے تنظیم ANTIFA کو دہشتگرد قرار دے دیا، یہ کون سی تنظیم ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟ جانئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ریاست منیسوٹا کے شہر منیپولیس میں سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے بعد پھوٹنے والے ہنگاموں نے پوری امریکہ کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ 40شہروں میں کرفیو نافذ ہے مگر حالات قابو میں نہیں آ رہے۔ مختلف شہروں میں لوٹ مار کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اب تک سینکڑوں سٹورز اور مالز لوٹے جا چکے ہیں۔ وائٹ ہاﺅس کے سامنے بھی گزشتہ روز میدان جنگ کا سماں رہا جہاں مشتعل مظاہرین نے تاریخی چرچ سینٹ جان کو آگ لگا دی۔ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ان پرتشدد مظاہروں کی ذمہ داری انٹیفا (ANTIFA)نامی تنظیم پر عائد کرتے ہوئے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔ یہ تنظیم دراصل ہے کیا اور اس کے کیا مقاصد ہیں؟ آج ہم آپ کو اس کے متعلق معلومات دینے جا رہے ہیں۔
میل آن لائن کے مطابق یہ تنظیم 1920ءکی دہائی میں اٹلی کے ڈکٹیٹر مسولینی کے خلاف قائم ہوئی تھی۔ پھر اس کا دائرہ دیگر یورپی ممالک اور امریکہ تک پھیل گیا۔ تاہم چند سال میں ہی اس کا وجود ایک طرح سے ختم ہو گیا۔ 1960ءمیں یہ تنظیم یورپ میں ایک بار پھر منظرعام پر آئی اور 1970ءکی دہائی میں امریکہ پہنچ گئی۔ اس تنظیم سے وابستہ لوگ سرمایہ دارانہ نظام کے مخالف سوچ کے حامل ہوتے ہیں۔ اس تنظیم سے وابستہ لوگ بائیں بازو کے خیالات کے حامی ہوتے ہیں اور حکومتوں کے بھی مخالف ہوتے ہیں۔ ان لوگوں میں اکثریت سوشلٹس، انارکسٹس اور کمیونسٹس کی ہوتی ہے جو خود کو انقلابی کہتے ہیں۔
یہ کوئی باقاعدہ تنظیم نہیں ہے جس میں عہدے ہوں اور عہدیداروں کی شناخت ہو۔ یہ کئی آزاد گروپوں اور افراد کے مجموعے کا نام ہے جو سوشل میڈیا اور ویب سائٹس کے ذریعے مظاہروں کا انعقاد کرتے ہیں اور ان کے مظاہرے پرتشدد ہوتے ہیں کیونکہ یہ لوگ پالیسیوں اور اصلاحات کے ذریعے معاملات میں سدھار لانے کی بجائے احتجاج اور توڑ پھوڑ کے ذریعے بات منوانے پر یقین رکھتے ہیں۔
تنظیم کے کچھ لوگوں نے نیٹ ورک بنا رکھے ہیں جن میں فرد سے فرد کا رابطہ ہوتا ہے۔ یہ لوگ رابطے کے لیے سگنل(Signal)جیسی آن لائن میسجنگ سروسز استعمال کرتے ہیں جو انکرپٹڈ ہوتی ہیں اور ان پر ہونے والی گفتگو کا سراغ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ امریکہ میں صدر ٹرمپ کے آنے کے بعد سفید فام بالادستی کا تاثر ایک بار پھر ابھر کر سامنے آیا ہے جس کے بعد یہ تنظیم ایک بار پھر مبینہ طور پر امریکہ میں متحرک ہو گئی ہے کیونکہ اس تنظیم کے نظریات کے مطابق کسی نسل کی بالادستی کا تصور بھی فاشزم کے زمرے میں آتا ہے۔ یہ تنظیم صدر ٹرمپ اور ان کے حامیوں کو بھی فاشسٹ قرار دیتی ہے۔ چونکہ اس تنظیم کی کوئی باڈی یا آرگنائزیشن نہیں ہے لہٰذا یہ معلوم کرنا ناممکن ہے کہ اس وقت یہ کس طرح متحرک ہے اور کس علاقے میں اس کے اراکین کی تعداد کتنی ہے۔ اس تنظیم کا اپنا ایک ’لوگو‘ ہے جس پر سرخ اور سیاہ رنگ کے دو جھنڈے بنے ہوتے ہیں اور دائرے میں اوپر نیچے ’اینٹی فاشسٹ ایکشن‘ لکھا ہوتا ہے تاہم تنظیم کے رکن اپنی شناخت مخفی رکھنے کے لیے اس جھنڈے کا کھلے عام استعمال کم ہی کرتے ہیں۔