40سے زائد مذہبی جماعتوں نے وقف پراپرٹیز ترمیمی ایکٹ مسترد کردیا
لاہور(نمائندہ خصوصی)ملک کی چالیس سے زائد مذہبی،سیاسی جماعتوں و رفاعی اداروں کی آل پارٹیز کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں وقف پراپرٹیز ترمیمی ایکٹ 2020 (اوقاف بل) کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے مسترد کر تے ہوئے کہاگیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 20.31اور 227 کے مطابق ہر شہری کا حق ہے کہ وہ اپنے مذہب ومسلک کی ترویج واشاعت اور فروغِ کے لیے مذہبی ادارے قائم کرے اور ان کا انتظام انصرام کرے۔ ان ترامیم کا ایک مقصد یہ ہے کہ ڈونر حضرات کو انکے اثاثہ جات بنک اکاؤنٹس کی تفصیلات پوچھ کر ہراساں کر دیا جائے۔نظام مصطفی پارٹی اور مرکزی جماعت اہل سنت کے زیر اہتمام پیر عبدالخالق القادری نائب صدر پی ایم ایل (ایف) وامیر مرکزی جماعت اہل سنت پاکستان کی سرپرستی اور صدر نظام مصطفیٰ پارٹی میاں خالد حبیب الٰہی کی زیرصدارت ڈیرہ میاں سعید وحدت روڈپرہوئی جس میں ملک کی 40 دینی وسیاسی جماعتوں کے سربراہ ونمائندے شریک ہوئے جن میں مرکزی جماعت اہل سنت پاکستان کے امیر پیر عبدالخالق القادری،بزرگ سنی رہنما پاکستان فریڈم موومنٹ کے آرگنائزر سید شفیق احمد شاہ توکلی، مسلم لیگ ضیاء کے صدر سابق وزیر اعجاز الحق، سابق وزیر مملکت پیر امین الحسنات،امت واحدہ پاکستان کے چیئرمین علامہ امین شہیدی، اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن پی ٹی آئی مشائخ ونگ کے صدر سید حبیب عرفانی، میاں جلیل احمد شرقپوری ایم پی اے، منہاج القرآن علماء کونسل کے ناظم اعلیٰ میر آصف اکبر، ممتاز سماجی شخصیت میاں محمد سعید ڈیرے والے، پیر سید فراز شاہ مشہدی صدر پاکستان فریڈم موومنٹ پنجاب، المصطفے ویلفیئر ٹرسٹ کے مرکزی رہنما محمد نواز کھرل، جے یو پی کے ناظم اعلیٰ سید صفدر شاہ گیلانی، پاکستان مسلم الائنس کے امان اللہ پراچہ، شیخ الحدیث مفتی محب اللہ نوری،پیر سید رشید احمد شاہ آستانہ عالیہ ٹوبہ قلندر بہاولنگر، مرکزی جماعت اہل سنت پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات سیداحسان احمد گیلانی، مرکزی جماعت اہل پنجاب کے امیر پیر سید ارشد حسین گردیزی، ڈاکٹر فرزانہ نذیر مسلم لیگ آزاد کشمیر، لاہور ہائی کورٹ بار، مسلم لیگ جونیجو، لاہور باراور ختم نبوت الائنس کے نمائندوں نے شرکت کی اور وقف پراپرٹیز ایکٹ میں اٹھائے گئے اقدامات کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔