نومولود بچوں کے ہیپاتائٹس سے تحفظ کے لیے ویکسی نیشن کی منظوری
پشاور(سٹاف رپورٹر)پشاور میڈیکل کالج (پی ایم سی)پشاور کے زیراہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں ماؤں میں ہیپاٹائٹس سے متعلق ایک تحقیقی مطالعے کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے طبی ماہرین نے کہاہے کہ ہیپاٹائٹس مکمل طور پر قابل علاج بیماری نہیں ہے اور یہ ایچ آئی وی ایڈزسے زیادہ متعدی اور خطرناک مرض ہے۔ پاکستان کی حاملہ خواتین میں اس کی شرح 2.5فیصد ہے جبکہ ہیپاٹائٹس بی پاکستان میں 30فیصد افراد میں جگر کے کینسر کا سبب ہے۔ ہیپاٹائٹس بی کی روک تھام سے ہم ان پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔ یہ تقریب گزشتہ روز پی ایم سی کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر اطلاعات اور معاون خصوصی برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش تھے جب کہ اس موقع پرممبر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سمیرا شمس، پرائم فاؤنڈیشن کے ایڈوائزربرائے میڈیکل ایجوکیشن اور معروف ماہر امراض جگر ومعدہ پروفیسرڈاکٹر نجیب الحق،پرائم یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسرڈاکٹر ظہور احمد سواتی اورڈین پی ایم سی پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن بھی موجود تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق نے پی ایم سی کے زیر اہتمام ماؤں اور نومولود بچوں میں ہیپاٹائٹس کے اسباب،اثرات اور سدباب کے موضوع پر کی جانے والی تحقیقی رپورٹ کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ90فیصد بچوں میں ہیپاٹائٹس ان ماؤں سے منتقل ہوتی ہے جنہیں ہیپاٹائٹس بی ہوتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ اگر ہیپاٹائٹس بی ویکسینیشن کے ساتھ ساتھ ہیپاٹائٹس بی امیونوگلوبلین ویکسین بھی بچے کو لگائی جائے تو اس طرح بچوں میں ماؤں سے منتقل ہونے والے ہیپاٹائٹس کو تقریبامکمل طور پر روکا جاسکتا ہے جس پر نہ صرف پوری دنیا میں عمل ہورہا ہے بلکہ عالمی ادارہ صحت نے اس کی توثیق بھی کی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان جیسے غریب ملک میں ہیپاٹائٹس بی امیونوگلوبلین ویکسین حکومت فراہم نہیں کرتی بلکہ والدین کو اپنی جیب سے خریدنا پڑتی ہے۔ پروفیسر داکٹر نجیب الحق نے کہاکہ پی ایم سی کے زیراہتمام کئے گئے تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ حاملہ خواتین میں سے 40فیصد اپنے نوزائیدہ بچوں کے تحفظ کے لئے پانچ ہزار روپے قیمت کی حامل ہیپاٹائٹس بی امیونوگلوبلین ویکسین خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتیں جس سے پیدائشی عمل کے دوران نوزائیدہ بچوں کو ہیپاٹائٹس بی ہونے کے خطرات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ اس مطالعے سے یہ بھی معلوم ہواہے کہ ای پی آئی پروگرام میں شامل ہیپاٹائٹس بی روٹین ویکسینیشن کے ساتھ ساتھ اگر ہیپاٹائٹس بی امیونوگلوبلین کی اضافی ویکسین بھی دی جائے تواس سے 25فیصد مذید بچوں کو بھی ہیپاٹائٹس بی سے باآسانی بچایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر قابل ذکر ہے کہ خیبر پختونخواملک کا وہ پہلا صوبہ ہے جہاں صوبائی حکومت نے نومولود بچوں کو ہیپاٹائٹس بی امیونوگلوبلین ویکسین فراہم کرنے کے لئے آئیندہ مالی سال کے بجٹ میں 83.5ملین روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے اگر ایک طرف ہزاروں بچوں کو ہیپاٹائٹس بی سے بچانے میں مدد مل سکے گی تودوسری جانب اس سے انسانی وسائل کی ترقی کی نئی راہیں بھی کھلیں گی جس کے مثبت اثرات ایک صحتمند اورخوشحال معاشرے کی صورت میں سامنے آئیں گے۔#