ریسکیو 1122 میں 2 ارب سے زائد کی بے ضابطگیاں ،4 سال بعد بھی تحقیقات مکمل نہ ہوسکیں
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )محکمہ اینٹی کرپشن چار سال میں ریسکیو 1122 میں 2 ارب 57 کروڑ کی بد عنوانی کی انکوائری کو مکمل نہ کرسکا ہے۔
دنیا نیوز کے مطابق ریسکیو 1122 میں بد عنوانی کی انکوائری ستمبر 2018 میں شروع ہوئی تھی۔ اینٹی کرپشن کے تفتیشی افسر نے 11 افسروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی تاہم ابھی تک فیصلہ نہ ہو سکا۔ ریسکیو 1122 میں پرنٹنگ کیلئے من پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے کیلئے 7 کروڑ 72 لاکھ کے ٹھیکے ، فائل کور، سٹیشنری کے کروڑوں روپے کے غیر قانونی ٹھیکے دینے کا الزام تھا۔ ریسکیو 1122 کے اعلی افسروں پر بوگس کمپنیوں کے ذریعے ادویات کی خریداری میں گھپلوں، بلیک لسٹ کمپنیوں کو دو کروڑ 98 لاکھ روپے کے ٹھیکے دینےکا الزام تھا۔ غیر قانونی بھرتیوں کے ذریعے سرکاری خزانے کوبھاری نقصان پہنچانے کا بھی الزام تھا۔ احمد میڈیکس سے ریسکیو وہیکلز کی خریداری میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا بھی الزام تھا۔ اینٹی کرپشن کی تفتیشی ٹیم نے 11 ماہ قبل ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر سمیت 11 افسروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی تھی۔