روس بھارت کی مغرب نوازی پر نالاں،پاکستان کی امن پسند پالیسیوں کا معترف
ماسکو(آن لائن)ماسکو میں سینیٹر مشاہد حسین سید اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے درمیان ہونیوالی ملاقات میں روسی وزیر نے بھارت کی مغربی اتحادوں میں شمولیت پر سخت تنقید کی ہے۔روس کے شہر پرم میں یوریشین فورم کے موقع پر ہوئی ملاقات میں سینیٹر مشاہد سید نے سرگئی لاوروف سے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ”مثبت غیر جانبداری“ پر روس کا شکریہ ادا کیا،انہوں نے روسی قیادت کے متوازن مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا روس نے خطے میں امن کیلئے ایک ذمہ دار قوت کا کردار ادا کیا، جبکہ بھارت اپنی روایتی جنگجو یا نہ روش پر قائم رہا،یہ ملاقات فورم کے آغاز سے قبل چالیس منٹ جاری رہی، جہاں روسی وزیر خارجہ نے واضح طور پر بھارت کی مغرب نواز پالیسیوں پر تنقید کی اوربھارت کی ’انڈو پیسفک اسٹریٹجی‘ اور امریکی اتحادی اتحاد ”کواڈ“ (QUAD) کو خطے میں کشیدگی بڑھانے کا سبب قرار دیا۔روسی وزیرخارجہ نے کہاانڈو پیسفک کا کوئی تاریخی یا جغرافیائی وجود نہیں، بلکہ نیٹو نے چین مخالف مقاصد کیلئے بھارت کو اپنے منصوبوں میں گھسیٹنے کی غرض سے یہ اصطلاح گھڑی ہے۔اس موقع پر بھارت سے آئے 12 رکنی وفد، جس میں بی جے پی کے 3 ارکان پارلیمنٹ بھی شامل تھے، روسی وزیر خارجہ کی دوٹوک تنقید پر خاموشی اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے۔ لاوروف نے کہا بھارت نے کواڈ میں شمولیت کو صرف معاشی و تجارتی سر گر میوں تک محدود قرار دیا تھا، لیکن حقیقت میں یہ اتحاد مشترکہ بحری مشقوں میں مسلسل مشغول ہے، جو خطے میں فوجی کشیدگی کو بڑھا رہا ہے۔سینیٹر مشاہد سیدنے صدر ولادیمیر پیوٹن کی ’یو ر یشین سکیورٹی انیشی ایٹو‘ کی تعریف کرتے ہوئے اسے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور چینی صدر شی جن پنگ کے ’گلوبل سکیورٹی ویژن‘ سے ہم آہنگ قرار دیا اورکہا پاکستان، روس اور چین کیساتھ مل کر ایک پرامن اور ترقی یافتہ یوریشیا کے خواب کو حقیقت بنانے میں برابر کا شریک ہو گا۔افغانستان کے حوالے سے بھی روس نے نیٹو کو آڑے ہاتھوں لیا، لاوروف نے کہا نیٹو، اپنی ذلت آمیز شکست کے چار سال بعد ایک بار پھر افغانستان میں قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے، جو خطے کیلئے خطرناک اشارہ ہے۔
روس نالاں