ایکسائز عملے نے قیمتی امپورٹڈ گاڑی پکڑ کر بغیر رجسٹریشن چھوڑ دی، محکمے کو لاکھوں کا نقصان
لاہور(شہباز اکمل جندران//انوسٹی گیشن سیل)ایکسائز اینڈٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کی کمزور اور بااثر شہریوں کے لیے قانون کی الگ الگ تشریح کرنے سے محکمے کی ریکوری مہم سوالیہ نشان کی زد میں آگئی ہے۔موٹر رجسٹریشن اتھارٹی لاہور نے گزشتہ 7برسوں سے بغیر نمبر پلیٹ گھومنے والی کروڑوں روپے مالیت کی لگثرری گاڑی نسان فئیر لیڈی رات بھر قبضے میں رکھنے کے بعد رجسٹریشن کے بغیر ہی مالک کے حوالے کردی جبکہ عام شہریوں کی پکڑی جانے والی ایسی کوئی بھی گاڑی رجسٹریشن کے بغیر نہیں چھوڑی جاتی معلوم ہواہے کہ دوروز قبل ایکسائز اینڈٹیکسیشن کے سٹاف نے روڈ چیکنگ کے دوران کروڑوں روپے مالیت کی ایک لگثرری گاڑی نسان فیئر لیڈی کوٹوکن ٹیکس کی چیکنگ کے لیے روکا تو یہ بات سامنے آئی کہ سرخ رنگ کی مذکورہ گاڑی 2005ماڈل کی ہے۔ چیسز نمبر Z33-401145کی حامل 35سو سی سی کی یہ گاڑی یکم جنوری 2008میں درآمد کی گئی لیکن 7برس گزرنے کے بعد بھی گاڑی رجسٹرڈ نہ کروائی گئی ۔ایکسائز اینڈٹیکسیشن سٹاف نے فئیر لیڈی کو قبضے میں لیکر جگہ کی کمی کے باعث ڈی جی آفس میں بند کردیا جہاں وہ 27اور 28فروری کی رات بند رہی البتہ 28فروری کی صبح رجسٹریشن کے بغیر گاڑی اس کے مالک کے حوالے کردی گئی اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی ایکسائز اینڈٹیکسیشن میں گاڑی کے کسٹوڈین ای ٹی او ہیڈ کوآرٹر محمد عارف کا کہناتھا کہ گاڑی فرید کورٹ ھاؤس میں رکھی جانی تھی لیکن جگہ کی کمی کے باعث ڈی جی دفتر میں ایک دن اور رات کے لیے رکھی گئی اور اگلے روز گاڑی متعلقہ ای ٹی او فیصل شہزاد کے حوالے کردی گئی۔ محمد عارف کا کہناتھا کہ گاڑی مالک کے حوالے نہیں کی گئی اور رجسٹریشن فیس وغیرہ کی ادائیگی کے بغیر نہ ہی مالک کے حوالے کی جاسکتی ہے تاہم ان کی اس بات کی نفی کرتے ہوئے موٹر رجسٹریشن اتھارٹی لاہور تھری فیصل شہزاد کا کہنا تھا کہ فئیر لیڈی ، رجسٹریشن کے بغیر ہی اس کے مالک کو واپس کردی گئی ہے اصل میں گاڑی کا مالک ایسا رجسٹریشن نمبر چاہتا تھا جو کہ نیلامی کے ذریعے ہی مل سکتا تھا اور نیلامی میں ابھی کئی دن باقی ہیں لہذا گاڑی کے مالک کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ گاڑی لیجائے اور جب تک رجسٹرڈ نہیں ہوتی۔اسے روڈ پر لانے سے احتیاط برتے ان کا مزید کہناتھا کہ گاڑی کا مالک رجسٹریش فیس دینے کو تیار تھالیکن رجسٹریشن کے بغیر فیس نہیں لی جاسکتی تھی اس لیے گاڑی چھوڑ دی گئی لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ فئیر لیڈی کی جگہ کوئی دوسری گاڑی ہوتی یا گاڑی کا مالک کمزور اور عام شہری ہوتا تو یہ صورتحال نہ ہوتی بلکہ رجسٹریشن تک گاڑی محکمے کے دفتر میں بند ہی رکھی جاتی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ لاہور ریجن سی کے ریونیو حدف کا زیادہ تر انحصار موٹر وہیکلز ٹیکس پر ہے اور ڈائریکٹوریٹ کو اپنے ریکوری حدف کے حصول میں ناکام کا سامنا بھی ہے لیکن اس کے باوجود فئیر لیڈی کو رجسٹریشن کے بغیر مالک کے حوالے کردیا گیا ہے جس سے محکمے کو ریونیو کی مد میں بھی 10لاکھ روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔