محکمہ صحت ہسپتالوں کے معاملات درست کرنے میں ناکام ،وزیر اعلٰی کو پیش کی جانیوالی رپورٹ میں انکشاف

محکمہ صحت ہسپتالوں کے معاملات درست کرنے میں ناکام ،وزیر اعلٰی کو پیش کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(جاوید اقبال)محکمہ صحت صوبائی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں آؤٹ ڈور میں سینئر ڈاکٹروں کی مریضوں کے لیے دستیابی کو یقینی بنانے ،خراب مشینری درست کروانے ،ادویات اور ٹیسٹوں کی مفت فراہمی کو یقینی بنانے میں بری طرح ناکام ہو گیا ہے جس سے ہسپتال مسائلستان بن گئے ہیں ایک رپورٹ کے مطابق ٹیچنگ اور ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں 40فیصد مشینری اور دیگر آلات خراب ہیں بعض ہسپتالوں میں کروڑوں روپے مالیت کی منگوائی گئی مشینری تاحال نصب نہیں کی جا سکی اور ڈبوں میں پڑی پڑی زنگ آلود ہو چکی ہے ہسپتالوں میں آؤٹ ڈور کے بعد ان ڈور میں بھی مریضوں پر مفت ادویات اور کلینیکل ٹیسٹوں کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں دوسری طرف ہسپتالوں کے اندر مریضوں کی جیبیں کاٹنے کے سلسلے میں اضافہ ہو چکا ہے ۔لیبر رومز ،برن یونٹس ،سرجیکل وارڈ اور آپریشن تھیٹرز عملے کے لیے سونے کی چڑیا بن چکے ہیں جہاں کوئی بھی کام نذرانے دیئے بغیر نہیں ہوتا ۔جلے ہوئے اور آپریشن زدہ مریضوں کی پٹیاں تبدیل کرنے کے لیے نذرانہ شرط ہے پٹی تبدیل کروانے کے لیے نذرانہ نہ دینے والے مریض کی پٹیاں کئی کئی روز تک تبدیل نہیں کی جاتیں ایسا لگتا ہے کہ ہسپتالوں کاکوئی والی وارث نہیں رہا اور محکمہ صحت صرف ڈنگ ٹپاؤ اور خانہ پوری کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے ۔حساس اداروں کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کو ارسال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت کے 80فیصد ہسپتالوں میں حکومت کی ہیلتھ پالیسی مفت علاج ہر کسی کے لیے پر عمل درآمد نہیں ہو پا رہا ۔ان ڈور ،آؤٹ ڈور میں آنے والے مریضوں میں سے شعبہ بیرونی مریضاں کے مریضوں پر 100فیصد مفت ادویات کے دروازے بند ہیں۔یہاں سینئر ڈاکٹروں کی دستیابی مریضوں کے لیے خواب بن چکی ہے ان ہسپتالوں میں ان ڈور کے اندر ایل پی سے ادویات کی مفت فراہمی اکا دکا وی آئی پی اور پروٹوکول کے حامل مریضوں تک ہی محدود ہے ۔سفارش اور رسائی نہ رکھنے والے 95فیصد مریضوں کوادویات بھی میسر نہیں رہیں۔لوکل پرچیز میں خریدی جانے والی ادویات انتہائی غیر معیاری ہیں بعض ہسپتالوں کی انتظامیہ ایل پی کنٹریکٹر سے مل کر اوپن مارکیٹ سے بھی کئی گنا زیادہ ریٹ پر غیر معیاری ادویات خرید رہی ہے ۔ہسپتالوں کے سرجیکل یونٹ میں مریضوں کو آپریشن کے لیے 3ماہ سے 1سال کا ٹائم دیا جا رہا ہے ۔شہر کے 40فیصد ہسپتالوں میں کئی کئی سال سے منگوائی گئی کروڑوں روپے مالیت کی مشینری ڈبوں میں بند ہے جس کا مریض کو فائدہ نہیں ہو رہا ہسپتالوں کے وارڈوں اور گزر گاہوں میں رات کے وقت گھپ اندھیرا ہوتا ہے ۔محکمہ صحت کے نئے سیکرٹری تمام تر کوششوں کے باوجود صرف ایمرجنسی وارڈوں کے اندر لائٹنگ لگوانے تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں صفائی کا نظام انتہائی ناقص ہے ۔ایوننگ اور نائٹ شفٹ میں ہسپتال گندگی کا ڈھیر بن جاتے ہیں جناح ہسپتال میں کروڑوں روپے مالیت سے بننے والے برن یونٹ میں جلے ہوئے مریض ایمرجنسی میں داخل نہیں کیے جاتے انہیں میو ہسپتال ریفر کر دیاجاتا ہے لاہور جنرل ہسپتال کی نیورو سرجری میں 100مفت علاج معالجہ بند کر دیا گیا ہے نیورو سرجری ایمرجنسی میں رات کے وقت صرف ایک آپریشن ٹیبل پر کام ہوتا ہے جہاں باری کے انتظار میں کئی مریض زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ۔اس ہسپتال کے پرنسپل نے نیورو سرجری کے جدید طریقہ علاج کی مشینری کو تالے لگا رکھے ہیں اپنے علاوہ کسی اور ڈاکٹر کو اس طریقہ علاج کے تحت آپریشن کرنے کے لیے مشینری فراہم نہیں کرتے ۔شہر کے 100فیصد ہسپتالوں کے گائنی یونٹ اور لیبر رومز مریضوں کے لیے لٹنے کااڈہ اور ملازمین کے لیے "دبئی "کا درجہ رکھتے ہیں ۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہسپتالوں میں یونین بازی اور سیاست نے مریضوں سے معیاری علاج معالجہ کی سہولت چھین لی ہے ۔یونینوں کے مختلف گروپس آپس میں اور انتظامیہ کے ساتھ دست و گریباں ہیں جس کا نقصان مریضوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وائی ڈی اے ،ینگ نرسنگ ایسوسی ایشن ،ایپکااور پیرا میڈیکل سٹاف کی ایسوسی ایشنیں کرپٹ اور کام چور ملازمین کو تحفظ فراہم کرتے ہیں ۔جس سے ہسپتالوں کا نظم و نسق تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ۔انتظامیہ ہر کام پر کمیشن لیتی ہے جبکہ یونینیں ملازمین سے چندہ کے نام پر بھتہ وصول کرتی ہیں ۔ اس حوالے سے مشیر صحت خواجہ سلیمان رفیق سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کی مانیٹرنگ کا نظام انتہائی سخت کر دیاگیا ہے یہ بات سچ ہے کہ ہسپتالوں میں یونین بازی نہیں ہونی چاہیے ۔حکومت غور کر رہی ہے کہ صحت کے اداروں میں یونین بازی پر پابندی عائد کر دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ جن ہسپتالوں میں حکومت کی ہیلتھ پالیسی پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ایسے ہسپتالوں کے میڈیکل سپریٹنڈنٹس کا احتساب بھی ہو گا اور حساب بھی لیں گے انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج معالجہ کی سہولیات کی جانچ پڑتال کے لیے تھرڈ پارٹی آڈٹ متعارف کروائیں گے ۔