اینٹی کرپشن میں پولیس کی جانب سے بھجوائے جانے والے کیسز کی بھرمار

اینٹی کرپشن میں پولیس کی جانب سے بھجوائے جانے والے کیسز کی بھرمار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (عامر بٹ سے) محکمہ اینٹی کرپشن لوکل پولیس کی جانب سے بھجوائے جانے والے کیسز سے بھر گیا،اینٹی کرپشن کے قوانین اور سیکشن 3کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جانے لگی،محکمہ پولیس کے ایس ایچ اوز سرکاری ملازمین کے مقدمات اینٹی کرپشن میں بھیج کر خود بری الذمہ ہونے لگے، ڈی جی اینٹی کرپشن اور آئی جی پنجاب کی ہدایات کو بھی پست پشت ڈال کر اپنے مفادات کو پورا کیا جانے لگا،تفتیشی افسران کی کمی سے کام کرنے والے افسران بھی پریشانی میں مبتلاء ہو گئے ۔،مزید معلوم ہوا ہے کہ محکمہ پولیس کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ناصرف دیدہ دلیری سے سرکاری ملازمین پر مقدمات درج کرنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے بلکہ محکمہ انٹی کرپشن کے آرڈیننس 1961ء کے سیکشن 3 کی کھلم کھلا خلاف ورزی بھی کی جا رہی ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب اور آئی جی پنجاب کی جانب سے تحریری طور پر متعدد مرتبہ ایس ایچ او ز کو اس غیر قانونی پریکٹس سے روکنے کیلئے ہدایت کی گئی ہیں جو کہ مسلسل نظر انداز کی جا رہی ہیں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تھانے کلچر میں ہزاروں روپے دیکر کر مخالفین اپنے مفادات کیلئے ایف آئی آر کا اندراج کروانے میں مصروف ہیں جن میں سرکاری ملازمین کو بھی مقدمہ کا حصہ بنا کر ا س سے اپنے غیر قانونی مقاصد کو پورا کروایا جا رہا ہے اور بعد ازاں اسی کیس کو محکمہ انٹی کرپشن میں بھجوا کر خود بری الذمہ ہونے لگے ہیں مزید انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ انٹی کرپشن کے پنجاب بھر میں موجود دفاترز میں 80 فیصد زیر سماعت مقدمات محکمہ پولیس کی جانب سے بھجوائے جانے والے ہیں جبکہ 20 فیصد مقدمات انٹی کرپشن کی جانب سے درج کئے گئے ہیں انٹی کرپشن سٹاف کی کمی اور عدالتوں میں مقدمات کے چالان جمع کروانے کی ذمہ داری نے بھی انوسٹی گیشن آفیسروں کو ذہنی کوفت سے دوچار کر رکھا ہے۔

اس کے علاوہ مقدمات، انکوائریاں اور درخواستوں کی اوور لوڈنگ سے بھی جہاں عوام الناس کو انصاف مہیا کرنے میں تاخیر کی جا رہی ہے وہاں اعلیٰ افسران کی جانب سے کارکردگی کو بہتر بنانے اور کیسیز کو نمٹانے کیلئے مانگی جانے والی جواب طلبی کے باعث کئی آفیسر استعفے دے کر محکمہ انٹی کرپشن کو خیر آباد کہہ چکے ہیں انٹی کرپشن ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایس ایچ اوز کے خلاف آرڈیننس 1961 سیکشن 3 کی خلاف ورزی کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا تو یہ پریکٹس کب کی بند ہو جاتی اس کوتاہی کی وجہ سے ایس ایچ او ز انتہائی دیدہ دلیری سے قانون کو توڑنے میں مصروف ہیں جب تک محکمہ انٹی کرپشن کے ذمہ دار افسران سنجیدگی سے اس غیر قانونی پریکٹس کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات اور ایکشن نہ لیں گے یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا جس کو نہ تو کوئی آئی جی پنجاب کی ہدایت روک سکے گی اور نہ ہی ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے بھجوائے جانے والے تحریری احکامات روک سکیں گے ۔