شادی کے لڈو
بڑی مشہور کہاوت ہے کہ شادی کا لڈو جس نے کھالیا وہ بھی پچھتایا اور جس نے نہ کھایا وہ بھی پچھتایا، لیکن ہمارے ہاں کچھ قسمت کے دھنی لوگ یہ لڈو بار بار کھاتے جارہے ہیں، یایوں کہیں کہ لڈو جیب میں ڈال کر پھرتے ہیں، جہاں دِل آیا لڈو نکالا اور کھالیا۔
کسی زمانے میں یہ اعزاز صرف غلام مصطفیٰ کھر کو حاصل تھا، لیکن اِس کے بعد ان کا ریکارڈ خادمِ اعلیٰ نے کئی سال پہلے ہی توڑ ڈالا تھا اور خادمِ اعلیٰ کا ریکارڈ توڑنا مشکل ہی نہیں ناممکن تھا۔اِن کے اِس ریکارڈ کو دیکھ کر جناب عمران خان بھی دلبرداشتہ ہوگئے۔
دو لڈو تو پہلے ہی کھاچکے تھے، اَب حال ہی میں خان صاحب نے ایک لڈو اور چپکے سے کھالیا، لیکن پتہ نہیں کیسے اِس لڈو کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی ، حالانکہ خان صاحب اور ان کی موجودہ اہلیہ نے اس شادی کو صیغہ راز میں رکھنے کی بھرپور کوشش کی، لیکن خان صاحب کی شادی چھپی نہیں رہ سکی۔ اب خان صاحب اور خادم اعلیٰ کا نہ صرف مقابلہ ہے، بلکہ ووٹیوں کا مقابلہ بھی سخت ہے۔
بہر حال خادم اعلیٰ صاحب ابھی کافی لیڈ لئے ہوئے ہیں، لیکن خان صاحب کی رفتار بھی کم نہیں ہے۔ ہمارے ہاں تنقید بھی پارٹی کی بنیاد پر ہوتی ہے، جہاں مسلم لیگ (ن) والے خان صاحب کو سخت تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ وہیں پی ٹی آئی والے خان صاحب کو مبارک بادوں اور دعاؤں کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔
یعنی ہماری پارٹی کا لیڈر اچھا کرے بُرا کرے ہم نے اس کی تعریف ہی کرنی ہے جو ایک غلامانہ سوچ کی عکاسی کرتی ہے، جیسے ہم اِن پارٹی رہنماؤں کی رعایا ہوں۔
پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ خان صاحب نے ایک حلال کام کیا ہے، کچھ غلط نہیں کیااور (ن) لیگ والے اِس کو اخلاق سے گری ہوئی حرکت قرار دے رہے ہیں، حالانکہ خود خادمِ اعلیٰ صاحب نے کئی ہنستے بستے رشتے زبردستی تڑوا کر شادی کے لڈو کھائے ہیں، لیکن چونکہ وہ ہماری پارٹی کے لیڈر ہیں تو ان کے لئے سب جائز ہے۔
جناب یہ حرکت چاہے خادمِ اعلیٰ کریں یا محترم عمران خان صاحب نہ صرف اخلاقی قدروں سے گری ہوئی، بلکہ افسوس ناک اور شرمناک بھی ہے۔ ویسے دونوں کے طریقہ کار میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے کہ پہلے کسی بھی خاندان میں گھسا جائے، اُن کا اعتماد جیتا جائے اور پھرموقع ملتے ہی اپنا کام دکھا دیا جائے۔
اِس موجودہ شادی کا میرے دل و دماغ میں (ن) لیگ والوں سے کچھ زیادہ غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اِس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ میں خان صاحب کی موجودہ اہلیہ کے پچھلے سُسرال کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں جو نہایت ہی نیک نام، عزت دار اور خاندانی لوگ ہیں۔
اِس خاندان کی مسلسل جدوجہد اور محنت کی بدولت ضلع پاکپتن میں پی ٹی آئی کی پوزیشن کافی مضبوط ہوئی ہے۔ ضلع کا چیئرمین بھی پی ٹی آئی کی کاوشوں سے بنا۔ میں پی ٹی آئی کی مجموعی صورت حال کے بارے میں پھر کسی دن روشنی ڈالوں گا، لیکن ایک بات طے ہے کہ اِس شادی کے بعد پی ٹی آئی ضلع پاکپتن میں نقصان اٹھائے گی، جس کی بنیادی وجہ صرف خان صاحب کی شادی ہے۔
اِس شادی سے پہلے یہ بات زبان زدِ عام تھی کہ ضلع پاکپتن میں پی ٹی آئی سویپ کرے گی، لیکن موجودہ صورت حال کو دیکھ کر تو یہ لگ رہا ہے کہ پی ٹی آئی ایک بھی نشست نکال لے تو بڑی بات ہے۔
مجھے اعتراض ان کے اس طریقہ کار پر ہے، جس کے تحت آپ نے ایک شادی شدہ عورت جس کے بچے بھی بیاہے ہوئے ہیں اور شاید وہ نانی دادی بھی بن چکی ہیں، ایسی عورت کو طلاق دلوا کر شادی کرلی۔
جس کی وجہ سے کئی خاندان تباہ ہوگئے۔ بڑے بڑے عزت دار اور نیک لوگ منہ چھپاتے پھررہے ہیں، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ قصور صرف خان صاحب کا ہے۔ یہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجائی گئی ہے۔
محترم خان صاحب کیا آپ کے لئے یہی ایک خاتون رہ گئی تھیں، آپ کے زمانہ کرکٹ سے لے کر آج تک آپ Limelight میں رہے ہیں۔
آپ سے شادی کے لئے تو کتنی ہی خواتین اور لڑکیوں کی ایک لمبی فہرست ہے۔ پھر آجاکے یہی خاتون کیوں جب کہ شاید آپ کی ہم عمر ہوں۔ آپ تو کسی نوجوان لڑکی سے بھی شادی کرسکتے تھے۔
آپ کیوں ایسے انوکھے تجربات کرنے کے عادی ہوچکے ہیں۔ بات رہ گئی حکومت کی تو آپ اللہ پر بھروسہ رکھیں، اگر حکومت کرنا آپ کی قسمت میں ہوا تو آپ ضرور کریں گے۔ ورنہ کوئی پیر فقیر آپ کو حکومت نہیں لے کر دے سکتا۔
لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں، شوکت خانم ہسپتال سے لے کر نمل یونیورسٹی تک، سیاست سے لے کر حکومت تک لوگوں نے آپ کا ہمیشہ ساتھ دیا اور آپ کو کامیاب کیا۔
بہر حال ہماری نیک خواہشات اور دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ اللہ کرے کہ آپ کی یہ اننگز کچھ دیر تو چلے ،نہیں تو آپ تو پہلے اوور کی پہلی بال پر آؤٹ کرنے کے ماہر ہیں، آپ کی سپیڈ اور آپ کی یارکرز تو زمانہ کرکٹ سے مشہور ہیں۔
ہماری آپ کو صلاح ہے کہ یہ اننگز آرام سے کھیلئے گا، یوں سمجھیں کہ آپ پانچ روزہ ٹیسٹ سیریز کھیل رہے ہیں۔ آپ نے غلط کیا یہ میچ لیکن اب کم از کم مزید غلط نہ کیجیے گا، اب اس رشتے کو نبھائیے گا اور مزید لڈو کھانے سے پرہیز کیجیے گا نہیں تو زیادہ لڈو کھانے کے چکر میں شوگر نہ ہو جائے۔
اس کے علاوہ خادم اعلیٰ صاحب اور خان صاحب کے لئے ایک آخری مشورہ یہ ہے کہ برائے مہربانی اللہ تعالیٰ کے اور بھی کئی احکامات ہیں اور ہمارے پیارے نبی کی اور بھی کئی سنتیں ہیں ان پر بھی عمل کرنے کی کوشش کیا کریں۔
خان صاحب یہ لڈو کھانے کے شوق میں آپ کی پارٹی کو کافی نقصان ہوئے ۔ آپ سیاسی طور پر کمزور ہوئے ہیں، لہٰذا اب تھوڑی توجہ اپنی پارٹی پر دیں، خیبرپختونخوا پر دیں اور آنے والے انتخابات کی تیاری کریں۔ ورنہ آپ لڈو کھاتے رہ جائیں گے اور انتخابات میں کامیابی کے لڈو کوئی اور کھا جائے گا۔ سیانے کہتے ہیں کہ ’’گل ویلے دی تے پھل موسم دا‘‘ ۔۔۔لہٰذا اس وقت آپ اپنی پارٹی کو سنبھالیں تنظیم سازی کریں۔ ’’باقی آپ دونوں کے مزید لڈو سختی سے بند ہیں۔‘‘