چار کے بعد پانچویں پولیس فورس!

چار کے بعد پانچویں پولیس فورس!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور پولیس کے چیف پولیس افسر غلام محمد ڈوگر نے سٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر قابو پانے کے لئے ایک نیا پولیس سکواڈ ترتیب دے دیا،اس کا نام ابابیل رکھا گیا ہے۔ سی سی پی او نے پولیس لائنز میں ایک اجتماع کے دوران افتتاح کیا اور ہدایت کی کہ شہر کو جرائم سے پاک کیا جائے۔لاہور داتا کی نگری، حکومت پنجاب کا دارالحکومت ہے، یہاں ہونے والے واقعات سے پورا پنجاب تو کیا،ملک متاثر ہوتا ہے،شہر میں جرائم روکنے کے لئے اِس سے قبل بھی اس نوعیت کے سکواڈ بنائے گئے، پہلے ایلیٹ فورس پھر ڈولفن اور پرو بھی بنیں، اور اب یہ چوتھا سکواڈ ہے۔ فی الحال یہ40جوانوں پر مشتمل ہو گا اور ان کے پاس بھی موٹر سائیکلیں ہوں گی اور ایک ہر ڈولفن کی طرح جوڑی ہو گی۔ یہ بات قابل ِ ذکر ہے کہ ہر فورس کے قیام پر ایسے ہی دعوے کئے گئے،لیکن ہوتا  یوں رہا کہ کچھ ہی دیر بعد یہ تجربے بھی کام نہ آئے اور سٹریٹ کرائمز جوں کے توں رہے،ڈولفن بھی بڑی تیاری اور تربیت کے بعد میدان میں اتاری گئی،اس کا بھی وہی حال ہوا جو پہلے والیوں کا، یہاں ٹریفک میں وارڈنز کا تجربہ بھی نمک کی کان میں نمک والا ہوا، جبکہ پرو اور ڈولفن کی کاریں اور قیمتی موٹر سائیکلیں اب ناکارہ نظر آنے لگی ہیں،جبکہ ایلیٹ فورس تو اب سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور ہے۔ہم کسی تنقید کے بغیر عرض کریں گے کہ اگر ایسا ہی ہے تو پھر جو معمول کی پولیس ہے اس کا کیا کام ہے۔ریزرو کے دستے بھی موجود ہیں، وہ تو مظاہرین کو منتشر کرنے ہی کے کام آتے ہیں، حالانکہ ان میں بھیRIOT پولیس الگ ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر معمول کے ملازمین فرائض انجام نہیں دیتے تو ایسے ”دستوں“ سے بھی کچھ نہیں ہوا، سابقہ وزیراعلیٰ کے دور میں تو تنخواہیں بھی بڑھائی گئی تھیں،اب بھی شکایات موجود ہیں کہ تفاوت بہت ہے۔ پولیس اصلاحات کا اعلان ایک سے زیادہ بار ہوتا چلا آ رہا ہے تاہم ابھی تک ایسا نہیں ہو سکا۔

مزید :

رائے -اداریہ -