سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست (4) پرویز نام کے بارے میں تحقیق

سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست (4) پرویز نام کے بارے میں تحقیق
 سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست (4) پرویز نام کے بارے میں تحقیق
کیپشن: dr m raza

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


جن دنوں پرویز مشرف چیف ایگزیکٹو بنے تو آپ نے پرویز نام کی تحقیق شروع کر دی کیونکہ آپ کے مطابق پرویز نام گستاخ اورناپسند دیدہ سمجھا جاتا ہے جس چیز کو ا للہ اور اس کے رسول ﷺ نے ناپسند فرمایاہے وہ نام رکھنا درست نہیں ہے اس نام کی خاصیت یہ ہے کہ یہ جہاں بھی جائے گا اسے ٹکڑوں میں تقسیم کر دیگااسی طرح پرویز مشرف نے ضلعی حکومتوں کا نظام متعارف کر کے ملک کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کر دیاتھا آپ ایک بہت بڑے عالم دین جو لوہاری گیٹ لاہورکے قریب مقیم اوروہاں درس و تدریس کا کام بھی کرتے تھے آپ نے پرویز نام کے بارے میں اُن سے پوچھا میں جاننا چاہتا ہوں کہ پرویز نام کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے عالم دین نے کہاکے پرویز نام رکھنا ناجائز نہیں ہے جس طرح طلاق ناپسند ہے لیکن جائز ہے ۔اسی طرح پرویز نام رکھا جا سکتا ہے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے آپ نے فرمایا کہ پرویز اسم ہے اور طلاق فعل ہے آپ اسم کی بات کر یں ۔ وہ عالم دین بضد رہے کہ پرویز نام ٹھیک ہے آپ نے فرمایا کہ آپ بڑے عالم دین ہیں میں آپ سے بحث نہیں کر سکتا میں غلط ہو ں تو میں مر جا ؤ ں آپ غلط ہیں تو آپ مر جائیں ۔ جب آپ وہاں سے اٹھے تو عالم دین نے آپ کے پیچھے اپنے شاگردوں کو بلانے کے لیے بھیجا لیکن آپ جا چکے تھے ۔ قصہ مختصر وہ عالم دین چند دنوں بعد پردہ کر گیا ۔

ناپاک نظریں اورلقمہ حلال
آپ اپنے مرشد عبدالغنی چشتی سر کار کے لیے میٹھی روٹیاں پکا کر لاتے اور کچھ روٹیاں بڑی مزید دار ہو تیں اور کچھ روٹیاں کھائی نہ جاتیں عبدالغنی چشتی سرکار فرماتے ہیں جس طرح جسم ناپاک ہو تا ہے اس طرح نظریں بھی ناپا ک ہوتیں ہیں لقمہ حلال کا ہونا بہت ضروری ہے لقمہ حلال کا ہو گاتو اس میں تاثیر ہوگی حرام لقمہ کھانے سے چالیس دن کی عبادت و ریاضت قبو ل نہیں ہوتی ۔لقمہ کا بڑا خیا ل رکھنا چاہیے ۔اللہ اور اس کے رسول ؐ کا حکم ہے کہ جس چیز سے کراہت آئے اس سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ناک میں انگلی مار کر آپ منہ میں نہیں مار سکتے۔آپ کے بزرگوں نے آپ کو برائلر (چکن) بچپن سے ہی نہ کھانے دیا آپ کو بزرگوں نے بتایا کہ برائلر چکن مکروہ کے زمرے میں آتا ہے کالے مشروب(بوتل) کے متعلق آپ فرماتے ہیں کہ چودہ سو سال پہلے حضور پاک ﷺ نے فرمایا کہ پانی وہ پیو جس کی تہہ نظر آئے تہہ نظر نہ آئے تو پتہ ہونا چاہئے کہ کس پھل کا جوس ہے کالے مشروب (بوتل)کے بارے میں کوئی نہیں جانتا کہ یہ کس پھل کا مشروب ہے ۔ اسی طرح چینی( شوگر) کے بارے میں بھی آپ فرماتے ہیں کہ چینی کو سفید کرنے کے لےئے جو چیزیں ڈالی جاتی ہیں وہ صحت کے لیے مضر ہے اس سے بھی پرہیز کرنا چاہیے اور اس کے متبادل گڑ (براؤن شوگر)کا استعمال کرنا چاہے تاکہ لوگوں کی دعائیں قبول ہوسکیں ۔
سودی نظام کے خاتمے کا میاں محمد شریف کا وعدہ
سودی نظام پر میاں نواز شریف وزیر اعظم پاکستان کے والد میاں محمد شریف نے محمد رفیق باجوہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کی موجودگی میں آپ سے وعدہ کیا تھا کہ اگر دوبارہ ہماری حکومت آگئی تو ملک سے سودی نظام ختم کر دینگے ۔لیکن دوبارہ حکومت ملنے کے باوجودایسا نہ ہوا جس سے آپ میاں محمد شریف سے ناراض ہوگئے۔آپ کا فرمان ہے اگر ملک سے سودی نظام ختم ہو جائے تو تمام مسائل حل ہو جائیں گے اور ملک امن کا گہوارہ بن جائے گا۔ سودی نظام اللہ اور اس کے رسول کے خلاف کھلی جنگ ہے ۔سود میں فلاح نہیں بلکہ صرف اور صرف رسوائی ہے ہم ایٹمی طاقت بن کر بھی ذلیل و خوار ہو رہے ہیں ۔سود کا خاتمہ ممکن ہے درجنوں لوگوں کو زکوٰۃ دینے کی بجائے ایک شخص کو زکوٰۃ دی جائے تاکہ وہ اپنا کاروبا ر شروع کر لیں اسی طرح دوسرے بندے کو بھی کاروبار کے لیے زکوٰۃ دیں تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکے۔

ڈاکٹر کا مردے کو زندہ دیکھ کر دماغی توازن کھو دینا
سرگودھا بھلوال کے قریب گاؤں 49 ٹیل میں پیر ظہور قادری اعوان المعروف سرکار جی کا آستانہ فضل ہے ان کے عقیدت مندوں میں رانا دلشاد قادری جو بھلوال کے نوائے وقت کے رپورٹر اور خالد نعیمی جو گورنمنٹ ہائی سکول بھلوال کے سنےئر ہیڈ ماسٹر ہیں وہ آپ کے پاس آئے اور کہا ہمارے سرکار جی کسی سے گفتگو نہیں کرتے ہم نے انہیں آپ کی تیرہ سالہ مستی و مجذوبی حالت کے بارے میں بتا یا انہوں نے آپ سے ملنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔آپ ہمارے ساتھ چلیں اور ہمارے سرکا ر جی سے ملاقات کریں آپ ان کے اصرار پر بھلوال سرکار جی سے ملنے چلے گئے سرکار جی نے آپ کو دیکھتے ہی گفتگو شروع کر دی ۔یہ دیکھ کر رانا دلشاد اور خالد نعیمی حیران رہ گئے ۔ آپ سے ایک راز کی بات پوچھی آپ نے فرمایا کہ اگر میں نے سوال کا جواب دے دیا تو سرکار جی ناراض ہو جائیں گے۔جس پر خالد نعیمی نے اسرار کیا کہ آپ جواب دیں سرکار جی ناراض نہیں ہوں گے۔آپ کا جواب سن کر پیر سرکارجی ناراض ہوگئے ۔خالد نعیمی نے پوچھاتو سرکار جی نے کہاجواب تو ٹھیک ہے لیکن میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اتنا چھوٹا لڑکا میرے سوال کا جواب دے گا۔ کچھ عرصہ بعد آ پ کو خالد نعیمی کا فون آیا کہ گھر میں ہمارا فیملی مسلہ ہے آپ بھلوال تشریف لا کر دیکھیں اورمسلہ حل کروادیں۔
آپ نے فرمایا کہ آپ کے پیر سرکار جی ہیں میں ان سے جھگڑا مول نہیں لے سکتالیکن خالد نعیمی کے اصرار پر آپ نے بھلوال جا نے کا وعدہ کرلیا آپ اپنے چھوٹے بھائی نادر کو ساتھ لے کر بابا جی محمد علی مست سرکار سے اجازت لینے کے لیے گئے اور اجازت طلب کی تو بابا جی محمد علی مست سرکار نے فرمایا کہ معراج دین ہم اللہ کے حکم سے مردے میں بھی جان ڈال دیتے ہیں میں نے کہا کہ بابا جی میں کب انکار کر رہا ہوںآپ اجاز ت لے کربھلوال گئے اور وہاں خالد نعیمی کی فیملی کا مسلہ حل کروا دیا دوران گفت و شنید خالد نعیمی سے آپ نے پوچھا کہ آپ کے سرکار جی کے پاس موکلات ہیں تو خالد نعیمی نے بتایا کہ ہمارے سرکار جی کے پاس بے انتہا ء علم ہے جب آپ واپس بھلوال کے پاس لیانی شیخ اعوان اڈے پر پہنچے کہ ایک ٹرک نے آپ کی گاڑی کو کراس کیا ایک شخص اچانک آپ کی گاڑی سے ٹکرایا سامنے دیہی مرکز صحت میں مریض کو اٹھا کر لے گئے ڈاکٹر نے مریض کو چیک کرنے کے بعد موت کی تصدیق کر دی آپ کو یاد آیا کہ بابا جی محمد علی مست سرکار فرماتے تھے کہ معراج دین ہم اللہ کے حکم سے مردے میں بھی جان ڈال دیتے ہیں آپ ڈاکٹر کے پاس گئے اور اس سے کہا کہ مریض کو دوبارہ چیک کرو! ڈاکٹر نے کہاکہ میں سینئر ڈاکٹر ہوں اور بڑی ذمہ داری سے مریض کو چیک کیا ہے اوراس کا منکا ٹوٹ چکا ہے جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو چکی ہے آپ ڈاکٹر سے بات کرہی رہے تھے کہ مریض خود چل کر ڈاکٹر کے پاس آکر کہنے لگا کہ ڈاکٹر صاحب میں تو زندہ ہوں تم نے مجھے مار دیا ہے جیسے ہی ڈاکٹر نے مریض کی طرف دیکھا تو ڈاکٹر گر کر بیہوش ہو گیا اور دماغی توازن کھو بیٹھا ۔ *




سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی
کو وزیراعظم بننے کی پیشنگوئی
کرنل عبدالغفور ڈوگر اکثرآپ سے ملنے آیا کرتے تھے ایک دن آپ نے فرمایا کرنل صاحب عزت ،ذلت اور دولت اللہ کے ہاتھ میں ہے اور عہدے بزرگ اولیا ء کرام بانٹتے ہیں کرنل صاحب نے آپ سے پوچھنا شروع کر دیا کہ آپ بتائیں کہ آئندہ وزیر اعظم کو ن ہوگا۔آپ نے فرمایا کہ میں بزرگ نہیں ہوں ۔لیکن کرنل بضد رہااورروزانہ فون کرنا شروع کر دیا اور وہی سوال بار بار دہراتا کہ کون وزیر اعظم بنے گا۔میرے روکنے پر وہ کہتا کہ اب آپ اپنی بات سے مکر جائیں تو میں آپ سے نہیں پوچھوں گا۔ ایک دن آپ بابا جی محمد علی مست سرکار کے پاس گئے تو آپ کو بابا جی نے کہا معراج دین جس کو چاہوں وزیر اعظم بنا دو۔ ان دنوں آپ نے بینظیر بھٹو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی اور میل بھی کی لیکن کوئی جواب نہ ملا کچھ جاننے والوں نے آپ سے کہا کہ آپ کے ماموں انتظار حسین ولی اڑیالہ جیل میں سپریٹنڈنٹ ہے اور وہاں سید یوسف رضا گیلانی سزا کاٹ رہا ہے اگر آ پ نے وزیراعظم بنانا ہے تو سید زادے کو وزیراعظم بنا دیں آپ نے کرنل غفور کو فون کیا کہ آؤ اڑیالہ جیل چلناہے وہاں جا کر یوسف رضا گیلا نی کو وزیر اعظم بنانا ہے۔کرنل نے کہا میں آرمی (انٹیلی جنس)کا آدمی ہوں جیل میں نہیں جاؤں گا۔ سپریٹنڈنٹ جیل کی رہائش گاہ پر ہی رہوں گا۔آپ نے سپریٹنڈنٹ جیل انتظار حسین ولی اور دیگر لوگوں کی موجودگی میں جو اس بات کے گواہ ہیں سید یوسف رضاگیلانی سے ملے اوراس نے روتے ہوئے شکوہ کیا کہ جسٹس افتخار حسین چوہدری نے اسی کیس میں مجھے سزادی اور سلیم سیف اللہ کو بری کر دیا ہے آپ نے سید یوسف رضا گیلانی سے پوچھا کہ روزہ توڑنا ہے یاکھولنا ہے، سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں نے روزہ کھولنا ہے تو آپ نے فرمایا کہ آئندہ تم اللہ کے حکم سے وزیر اعظم پاکستان بنو گے جس پر اس نے رونا شروع کر دیا آپ نے کرنل غفور کو بتایا کہ آئندہ وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی ہوگا۔ تو وہ کہنے لگا کہ میں کوئی سپاہی نہیں ہو ں کرنل ہوں مجھے آپ بے وقوف نہ بنائیں سید یوسف رضا گیلانی تو خواب میں بھی وزیر اعظم نہیں بن سکتا وہ تو جیل میں ہے اور محترمہ حیات ہیں ۔اس کے بعد محترمہ شہید ہوگئیں اور یوسف رضاگیلانی وزیر اعظم بن گئے ۔ڈیفنس میں رےئس حبیب احمد کی رہائشگاہ پر سید یوسف رضاگیلانی نے آپ سے ملاقات سے انکار کر دیا وجہ پوچھنے پراُس نے بتایا کہ مجھے عاملوں نے کہا ہے کہ کسی بھی مست مجذوب سے ملے تو تمہاری حکومت ختم ہو جائے گی اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ آئندہ یوسف رضاگیلانی کسی بھی سیٹ کے لیے اہل نہ رہے گا۔ اسی طرح ہی ہوا سپریم کورٹ نے وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دے دیا۔
سید سلامت علی شاہ المعروف
چھتری والی سرکار سے گفتگو
ایک فوجی آفیسر آپ کے پاس آیا اور آپ سے کہنے لگا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ کو کثف قبور کا علم حاصل ہے آپ نے فرمایا کہ مجھے کثف قبور کا پتہ نہیں لیکن میں جہاں بھی صاحب مزارکے پاس جاتا ہوں تو میرے کان میں آواز سنائی دیتی ہے تو اس نے کہا کچھ تو ہوتا ہے میں سید سلامت علی شاہ المعروف بابا چھتری والے کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں بابا جی چھتری والے دنیا میں گندی حالت میں رہتے تھے وہ کبھی صفائی کا خیا ل نہیں رکھتے تھے اب ان کی ہڈیاں بھی گل چکی ہوں گی آپ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ بزرگوں کے متعلق ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے حضرت ایوب علیہ سلام کے جسم مبارک میں آزمایشی طور پر اللہ رب العزت کے حکم سے کیڑے پڑھ گے تھے یہ سن کر وہ خامو ش ہو گئے آپ نے جب سید سلامت علی شاہ کے مزار پر جا کر ان سے گفتگو کی تو کان میں آواز آئی کہ میرے پاؤں کا انگوٹھا چوہا کھا گیا تھا۔میں نے چوہے کو کچھ نہیں کہا تھا جب آپ نے یہ بات اس فوجی آفیسر کو بتائی تو وہاں ایک بزرگ جو مزار پر بیٹھا ہوا تھا وہ اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے فوراً بول اٹھا اس وقت میں باباجی کے ساتھ تھا جب زندہ حالت میں بابا جی کا انگوٹھا چوہا کھا گیا تھا تو ہم پورا مہینہ باباجی کے انگوٹھے کی پٹیاں کرتے رہے تھے۔بابا جی چھتری والے سرکار کا چھتیس سال بعد قبر مبارک سے جب جسدخاکی نکالا تو آپ کا کفن تک میلا نہ ہوا تھا دوبارہ بابا جی کو گاؤشالہ قبرستان نزد دریائے راوی لاہورمیں دوبارہ سپرد خاک کرنے سے پہلے لاکھوں لوگوں نے ان کا دیدار کیا ۔
پیر سعید میاں شاہ کے آستانے پر امامت
اسٹیشن کے قریب میاں سید حضورسعید شاہ کا آستانہ ہے ان کے حوالے سے اکثر بابا واحد آپ کے پاس آتے تھے ہم نے سنا تھا کہ ان کے بزرگوں کی جائے نماز پر کوئی امامت نہیں کروا سکتا آج تک دو اشخاص صوفی تبسم علی اور سید کرامت علی نے بزرگوں کی جائے نماز پر امامت کروائی تو وہ چند دنوں بعد ہی دنیا سے پردہ فرما گئے ۔ آپ بابا واحد کے ساتھ سعید میاں حضور شاہ کے آستانے پر گئے سعید میاں حضور شاہ نے اپنے بزرگوں کی جائے نماز کو منگوا کر بچھوائی اور آپ کو امامت کروانے کے لیے کہا وہاں پر موجود سارے لوگ پریشان ہو گئے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے سعید میاں حضورشاہ کے آستانے پر آپ نے نماز مغرب کی امامت کروائی سعید میاں حضورشاہ بڑے خوش ہوئے اور انہوں نے کہا کوئی تو ہے جو ہمارے بزرگوں کی جائے نماز پر امامت کروانے والا ہے آپ کو سعید میاں حضورشاہ نے دو سیب منگوا کر دیے اور ڈھیروں دعائیں دے کر رخصت کیا ۔
بچے کے سر پر زخم کا نشان نہ ہونا
ڈاکٹر محمود اختر ملک جو کہ چونیاں تحصیل ہسپتال میں ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنت ہیں آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ گھر سے ڈاکٹر صا حب کی بیوی کا فون آیا کہ چھوٹے بیٹے نے بڑے بیٹے کے سر میں خم خیر (بڑا چمچ)مار کر شدید زخمی کر دیا ہے اور بیٹا خون میں لت پت ہو گیا ہے فوری طور پر گھر پہنچیں اس وقت آپ کی کیفیت بدلی ہوئی تھی آپ نے ڈاکٹر صاحب سے فرمایا کہ آپ پریشان نہ ہوں بچے کو کچھ نہیں ہوگا جب ڈاکٹر صا حب گھر پہنچے تو بیٹے کو خون میں لت پت پایالیکن بیٹے کے سرپر کسی قسم کا کوئی زخم یا نشان نہ تھا جبکہ خم خیر(بڑا چمچ) بھی خون آلودہ تھا۔
اقبال سائیں المعروف
محبت سائیں کا نظر سے درخت کو ہلانا
محمد اقبال سائیں المعروف محبت سائیں چھتیس سال سے دریائے راوی لاہور کے کنارے بیٹھے ریاضت کررہے تھے اور روحانی علم کی بدولت نظر سے بہت بڑے درخت کو ہلا دیتے تھے تو محبت سائیں کا یہ درخت ہلانے کا عمل دیکھنے کے لیے روزانہ سینکڑوں لو گ دریا کے کنارے جایا کرتے تھے کچھ صحافیوں کے ساتھ آ پ دریائے راوی کے کنارے درخت ہلنے کا عمل دیکھنے چلے گئے جیسے ہی محبت سائیں نے آپ کو دیکھا تو آپ کے پاؤں پڑ گیا اور بعد میں آپ کی بیعت کر لی۔
ڈاکٹر کا ہاتھ ملاتے ہی کرنٹ لگنا
ڈاکٹر رانا محمد بشیر سبزازار لاہور کے رہائشی تھے آپ کے پاس آئے اور کہا کہ میں نے پورا برصغیر پھرا ہوا ہے اور بڑے بڑے بزرگوں سے ملا ہوں کسی میں مجھے آج تک کوئی کرنٹ نظر نہیں آیا اسوقت آپ کی کیفیت بدلی ہوئی تھی آپ سے ہاتھ ملایا تو ایسا کرنٹ لگا کہ گر گیا اور منہ سے جھاگ نکلنی شروع ہو گئی ہوش میں آنے کے بعد ڈاکٹر صاحب نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کر لی بابا عبدالواحد ، محمد اسحاق قریشی اور کافی لوگ اس بات کے گواہ موجود ہیں۔
حضرت خواجہ اُویس قرنیؒ کے آستانے کے لئے جگہ
آپ کو اکثر خواب میں بزرگ ملتے اور آپ کو فرماتے کہ آپ نے لاہور کے قریب رنگ پور جنوں والی جگہ کے پاس آستانہ بناناہے آپ قصور جیل میں انتظار حسین ولی سپرنٹنڈنٹ جیل اور کافی لوگوں کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ ایک مخبوط الحواس شخص آیا ا س نے آکر آپ سے پوچھا رنگ پور جنوں والی مسجد کے پاس رقبہ لینا ہے تو آپ نے کہا ہاں لینا ہے تو اس نے کہا کہ پیسے دیں تو آپ نے اکیس ہزار روپے اور ویزٹنگ کارڈ نکال کر اس شخص کو دے دیے اور وہ شخص چلا گیا تھوڑی دیر بعد آپ نے وہاں بیٹھے ہوئے اشخاص سے پوچھا کہ یہ کو ن شخص تھا تمام لوگوں نے انکار کر دیا کہ ہم اسے نہیں جانتے آپ کے پاس آیا تھا ہم نے سمجھا کہ آپ کے جاننے والاہے دوماہ بعد کسی شخص کو فون آیا کہ میں نے فرد لے لی ہے آپ بقایا پیسوں کا بندوبست کریں اور رجسٹری کروالیں جب وہ لوگ رجسٹری کے لیے فرد لے کر آئے تو بندہ اور تھا جس کو آپ نے پیسے دیے تھے اور رجسٹری کرواکر دینے والا اور شخص تھا ۔اس بات کی سمجھ آپ کو آج تک نہ آئی ۔بزرگوں کی ہدایت کے مطابق رنگ پورنزد جنوں والی مسجد پیرو والا روڈ قصور کے قریب جگہ خرید کر آپ نے حضرت خواجہ اویس قر نی کا آستانہ بنایا اور وہاں قرب و جوار میں رہائش پذیر محمد یوسف ، اصغر علی ، محمد رفیع اور دیگر لوگوں نے فون کر کے آپ کو بتایا کہ رات دو بجے کے قریب آستانے پر نورانی لائیٹ آتی ہے جس سے ہم بہت حیرت زدہ ہو جاتے ہیں تو آپ نے فرمایا کہ آستانہ اویسیہ پر نورانی لائیٹ جن لوگوں نے دیکھی ہے ان سے پوچھیں۔یہ حضرت خواجہ اویس قرنی اور بزرگوں کی کرامت ہے ۔
سابق آئی جی پنجاب
حاجی حبیب الرحمٰن سے ملاقات
سابق آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمان اس وقت ایڈیشنل آئی جی پنجاب تھے انہوں نے آپ کو فون کیا کہ میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں آپ نے فرمایا کہ اکثرمیری کیفیت بدل جاتی ہے اور میں پولیس اور سب لوگوں کو گالیاں دینا شروع کر دیتا ہوں اس پر انہوں نے کہا کہ آپ جتنی مرضی گالیاں دیں میں ناراض نہیں ہو ں گا۔حاجی حبیب الرحمان نے ایک دن آپ سے پوچھا کہ میں آئی جی پنجاب بن جاؤں گا۔ آپ نے فرمایا کہ بن جاؤ گے تو حاجی حبیب الرحمان آئی جی پنجاب بنے اور وہ مسلسل رابطے میں رہے اور ان کے گھر روح پرور ہر ماہ چاند کی پہلی جمعرات کو محفل میلاد منعقد ہوتی ہے ۔جس میں عاشقانِ رسول کثیر تعداد میں تشریف لاتے ہیں۔
شہد کی مکھی کا آپ کے چہرہ مبارک کا بوسہ لینا
بارہ ربیع الاول14جنوری 2014 ؁ء کو آستانہ اویسیہ میں میلاد شریف کے انعقاد سے قبل میں ہمراہ سید مجاہد حسین چشتی ، آصف محمود چشتی ، چوہدری ریاست علی ایڈووکیٹ ،محمد اصغر ایڈووکیٹ آپ کے ساتھ کھڑے گفتگو کر رہے تھے کہ اچانک ایک شہد کی مکھی نے آپ کے گرد چکر لگانا شروع کر دیا تھوڑی دیر بعد شہد کی مکھی آپ کے کالر پر آکر بیٹھ گئی میں نے اپنی انگلی سے شہد کی مکھی کو اس غرض سے اڑا دیا کہیں وہ آپ کو کاٹ نہ لے جیسے ہی مکھی اڑی اس نے پھر چکر لگا نا شروع کر دیا آپ نے فرمایا یہ شہد کی مکھی مجھے چھوئے بغیر نہیں جائے گی ہم تمام دوست حیرت سے دیکھ رہے تھے تھوڑی دیر کے بعد شہد کی مکھی آپ کے سر کا چکر لگانے کے بعد پھر اسی جگہ کالر پر بیٹھ گئی اور وہاں سے اڑ کر آپ کے ہونٹوں کا بوسہ لے کر اڑگئی۔
بولن نالوں چپ چنگی چپ وچ لکھاں پردے
شاہ منصور چپ جے رہندے کاہنوں سولی چڑہدے

مزید :

کالم -