پنجاب ہیلتھ کئیر کمشن کا پنجاب کا رڈ یالوجی میں مریضوں کو دی جانے والی سہولیات اور سروسز پر عدم اعتماد
لاہور(جاوید اقبال) پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مریضوں کو دی جانے والی سہولیات اور سروسز پر عدم اعتماد کر دیا ہے اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا ہے ۔دریں اثناءہسپتال میں کارڈیک سرجری کے لئے تمام آپریشن تھیٹروں میں خطرناک وائرس انفیکشن کی بھی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جس سے مریضوں کے بائی پاس آپریشن خراب ہو رہے ہیں اور علاج کے لئے آنے والا مریض انفیکیشن لے کر واپس جا رہے ہیںاور دوران انسپکشن کمیشن نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو 15میں سے ”زیرو“ نمبر دیئے ہیں سہولیات پر عدم اعتماد کے باعث کمیشن کی ٹیم ہسپتال کو سروسز کا لائسنس دیئے بغیر واپس چلی گئی ٹیم نے اپنی رپورٹ کمیشن کے چیئرمین کو پیش کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ”پی آئی سی“ میں غریب مریضوں سے انسانیت سوز سلوک کیا جاتا ہے۔ہسپتال کی سربراہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے معیار پر پوری نہیں اترتی جن کے پاس ایڈمنسٹریشن کے لئے تعلیمی قابلیت نہیں ہے سادہ ایم بی بی ایس ہے جس کی بناہ پر انہیں ایک بڑے ہسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نہیں لگایا جا سکتا ان کی بطور ایم ایس تعیناتی قوانین کے برعکس ہے۔ایم ایس کے لئے ڈاکٹر عبیدہ کوالیفائی نہیں کرتی انہیں فی الفور ایم ایس کے عہدے سے ہٹایا جائے۔ دوسری طرف کمیشن کی طرف سے ہسپتال کو لائسنس دینے والی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پی آئی سی میں پیڈز کارڈیک سرجری کے لئے کوئی قابل ذکر ڈاکٹر موجود نہیں ہے پیڈز کارڈیک سرجن کی سیٹ سمیت دیگر سیٹیں بھی خالی پڑی ہیں۔کمر عمر ایسے بچے جنہیں دل کے بائی پاس یا کسی اور مرض کی سرجری کے لئے فوری ضرورت ہوتی ہے ان کے آپریشن نہیں کئے جا رہے اور عام طور پر چھوٹے بچوں کے آپریشن عام کارڈیک سرجن سے کرائے جا رہے ہیں جو ایسے ہیں جیسے ٹرک یا کنٹینرز کے میکینک سے مرسڈیز کا انجن ٹھیک کرانا کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کی ہے کہ بائی پاس انجیو گرافی اور انجیو پلاسٹری کے لئے غریب مریضوں پر دروازے بند کرنے کے مترادف بندوبست ہے غریب مریضوں کی کیٹگریز تبدیل کئے بغیر آپریشن ممکن نہیں ہوتے ہسپتال کے تمام پروفیسرز اس وقت تک غریب مریض کے دل کا بائی پاس، انجیو گرافی یا انجیو پلاسٹر ی نہیں کرتے جب تک غریب بچارے انہیں زندگی بچانے کے لئے کیٹگری ”Poor“ سے ”Paying“ نہیں کرا لیتے ورنہ علاج کی باری کے لئے غریب مریض کو کئی سال انتظار کی تاریخ دے کر ٹرخا دیا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی آئی سی“ میں پروفیسر ز اور سینئر ڈاکٹروں میں گروپ بندی عروج پر ہے جس کے باعث ہسپتال”سیاست“ کے اکھاڑے میں تبدیل ہو چکا ہے اس کو بچانے کے لئے چیف ایگزیکٹو پروفیسر بلال زکریا کارڈیالوجسٹ پروفیسر ندیم حیات ملک سمیت دیگر کو فی الفور تبدیل کرنا ہو گا ایم ایس کی پوسٹ پر کوالیفائیڈ اور اسی عہدے کے لئے منور معیار پر پورا اترنے والے کسی ڈاکٹر کو لگانا ہو گا۔ رپورٹ جلد وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائے گی رپورٹ میں 100ایسے کیسز کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں پروفیسرز کی طرف سے Poorکیٹگری کو تبدیل کر کے Payingکہا گیا ہے اور ایسا کرانے پر غریب مریضوں کو پروفیسرز کی توجہ مل سکی اور اس کے لئے غریب مریضوں نے اپنی زندگی “ بچانے کے لئے اور پروفیسرز کو فیس ادا کرنے کے لئے اپنے گھر کی چیزیں فروخت کیں دوسری طرف ہسپتال میں بد انتظامی پر روشنی ڈالی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ حالات چیف ایگزیکٹو اور ایم ایس کے ”قابو“ میں نہیں ہیں جس کا خمیازہ غریب مریضوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے غریب مریض بر وقت بائی پاس کی سہولت نہ ملنے سے مر رہے ہیں ۔ سب سے زیادہ متاثر بچے ہو رہے ہیں رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پی آئی سی میں کارڈیک سرجری کے تمام آپریشنز تھیٹروں میں آپریشن ٹیبل سمیت انجیو گرافی رومز میں بھی خطرناک وائرس اور انفیکیشن موجود ہے جس سے مریضوں کے ایک طرف آپریشن خراب ہو رہے ہیں تو دوسری طرف آپریشن کے لئے آنے والا دوسرا مریض اس وائرس اور انفیکیشن کو لے کر واپس جا رہا ہے اور مریضوں کے بائی پاس آپریشن خراب ہونے کی ریشو میں اضافہ ہو گیا ہے اور بائی پاس آپریشن کے مریضوں میں ڈیٹ ریٹ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔اس حوالے سے ایم ایس ڈاکٹر عبیدہ سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ کمیشن ایسی رپورٹس کرتا رہتا ہے جو صرف لائسنس کی فیس وصول کرنے کے لئے ایسا کر رہا ہے مجھے اس بناہ پر بلیک میل کیا جا رہا ہے کہ میرے پاس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری نہیں ہے تاہم میں نے چارج لے کر غریب مریضوں کے لئے آسانیاں پیدا کی ہیں اور ہسپتال کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کر دیا ہے۔ انفیکشن کر آپریشن تھیٹر میں ہوتی ہے اور اس کا خدشہ بھی موجود ہوتا ہے اس کے خاتمے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔یہ بھی معلوم ہوا کہ ہارٹ لنک اور اینتھزیا مشینوں میں بعض خطرناک اور جان لیوا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، اس کے باوجود آپریشن ہو رہے ہیں اور 15کے قریب مریض بائی پاس کے بعد انفیکشن کا شکار ہونے سے ایک ہفتہ سے زیر علاج ہیں۔