سینیٹ ، صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر پیش کیا جانیوالا بجٹ منظور نہیں ہونے دینگے : پیپلز پارٹی
اسلام آباد( این این آئی)سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر پیش کیے گئے بجٹ کو منظور نہیں ہونے دیں گے،ہم چاہتے ہیں پاکستان ترقی کرے مگر آنے والی حکومت کا حق چھیننا جمہوری رویہ نہیں، 8ویں این ایف سی ایوارڈ کے بغیر بجٹ پیش کیا گیا مگر صوبوں سے پوچھا تک نہیں گیا،بنیادی باتوں کو نظر انداز کر کے پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا گیا،سڑکوں اور عدالتوں میں ووٹ کی تقدس کی بات کی جاتی ہے،سوائے پارلیمنٹ کے ووٹ کی تقدس کا کوئی منبع نہیں۔ سینیٹ میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے گزشتہ روز شیری رحمن نے سوال اٹھایا کہ کس طرح حکومت ایک سال کیلئے پاکستان کی مستقبل کی راہ متعین کر سکتی ہے؟بغیر مینڈیٹ کے چھٹا بجٹ کیسے پیش کیا؟ یہ طرز عمل جمہوری اور سیاسی طرز عمل سے کھلواڑ ہے۔ انہوں نے ایوان میں وزراء کی غیر حاضری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمران گلیوں میں دھونس، دھاندلی سے ووٹ کی تقدس کی بات تو کرتے ہیں مگر وزراء ایوان سے غیر حاضر رہتے ہیں،ووٹ کے تقدس کی بات کرنے والوں نے خودراتوں رات آرڈیننس لا کر ووٹ کا تقدس کو بلڈوز کیا،رانا افضل بجٹ پیش کرسکتا تھا مگر غیر منتخب شخص کے ذریعے بجٹ پیش کرایا گیا۔انہوں نے کہا کہ صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر پیش کیے گئے بجٹ کو منظور نہیں ہونے دیں گے،ہم چاہتے ہیں پاکستان ترقی کرے مگر آنے والی حکومت کا حق چھیننا جمہوری رویہ نہیں،یہ بجٹ پاکستان کی بربادی والا بجٹ ہے،اگلی حکومت مشکلات سے دوچار ہوگی،سرمایہ داروں کو ریلیف دیا گیا، عام آدمی کیلئے بجٹ میں کچھ نہیں،اس بجٹ کے ذریعے عوام پرپیڑول بم گرایا گیا،موٹر سائیکلز اور گاڑیوں کر تالے لگ جائیں گے،اس بجٹ سے غریب آدمی کا چولہا بجھے یا نہ بجھے میں اپنے گھر کا چولہا بجھتے ہوئے ضرور دیکھ رہی ہوں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ملک میں150 سے زائد ٹیکسٹائل ملز بند ہو چکی ہیں،جتنی گیس نکلتی ہیں اس پر ٹیکس لگا یا گیا،وزیراعظم ایل این جی معاہدے سے متعلق ایوان کو تفصیلات سے کیوں آگاہ نہیں کررہے؟حکومت بجلی کے ٹیرف بھی نہیں دے رہی،ملک میں پانی کا سنگین بحران ہے مگر حکومت کے پاس اس سے نمٹنے کیلئے کوئی پالیسی نہیں۔مشیر ریونیوو اقتصادی امور سینیٹر ہارون اختر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کو سیاست سے بالاتر رکھنا چاہیے، تمام اعداد وشمار کو رد کرنا غیر منطقی ہے،معاشی ایمرجنسی کی باتیں کرنا ملک کے مفاد میں نہیں،اعداد و شمار کو رد کرنے سے پہلے ان کو سمجھنا چاہیے،آٹے کی قیمت بڑھنے سے معیشت کی ترقی کا اندازہ نہیں ہوتا ، معیشت کی ترقی اکنامک انڈیکیٹرز سے ہوتی ہیں۔انہوں نے عمران خان کی تقریر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک تقریر میں 8ارب روپے جمع کرنے کے بارے میں سنا ہم نے تو جمع کیا اور دے کر بھی جارہے ہیں،نواز شریف کے وژن کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری جیسے منصوبے کا آغاز ہوا،بارہ ہزار نئی بجلی سسٹم میں شامل کیے ہیں،مشیر ریونیو نے کہا کہ ہم نے تنخواہ دار طبقہ کو آڈٹ سے باہر نکالا اور بجٹ بھی تین سال میں کرانے کا فیصلہ کیا،بائیس فلاحی اداروں کو ٹیکس نیٹ سے مستثنیٰ کیا،ہم نے ہر سیکٹر کو ریلیف دیا، اس بجٹ کی تیاری میں200 ایسو سی ایشنز اور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر دس سال تک معیشت کی پالیسی یکساں رہی تو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔قبل ازیں قائدایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے سینیٹ کی قائمہ اور خصوصی کمیٹیوں کے انتخاب کی تحریک پیش کی، سینیٹ کا جلاس بدھ کی دوپہر 3بجے تک ملتوی کردی۔
سینیٹ/پیپلز پارٹی