پٹرولیم مصنوعات،آدھا تیرا، آدھا میرا!
اوگرا کی طرف سے پٹرولیم کی مصنوعات 44روپے فی لیٹر تک سستی کرنے کی سفارش کی گئی تھی، جو یکم مئی سے نافذ العمل ہونا ہیں اور اب تک منظوری دی جا چکی کہ پہلے خود وزیراعظم اور اب مشیر خزانہ نے بھی عوام کو تسلی دی تھی کہ یکم مئی سے ان کو پٹرولیم مصنوعات میں سہولت دی جائے گی تاکہ عوام اپنی حالت کو سنبھال سکیں۔ اس وقت تک سرکاری منظوری مل چکی ہو گی کہ ان سطور کے پریس میں جانے تک اعلان نہیں ہوا، بہرحال سفارش منظور کر لی گئی ہوگی۔کورونا کی وجہ سے دنیا بھر کی ٹرانسپورٹ بند ہونے اور پٹرولیم کی کھپت میں بے حد کمی کے باعث عالمی مارکیٹ میں نرخ منفی تک چلے گئے تھے اور اب بھی 10ڈالر فی بیرل تک ہی ہیں، جبکہ ہمارے ملک میں جو نرخ چل رہے تھے وہ 58ڈالر فی بیرل کے دور والے تھے،جبکہ 75سے 58ڈالر ہونے پر بھی عوام کو پورا ریلیف نہیں دیا گیا تھا۔ اب پھر ویسی ہی صورتِ حال ہے کہ عالمی مارکیٹ بیٹھی ہوئی اور جون تک کے سودے سات سے دس ڈالر فی بیرل کے حساب سے ہوئے۔ اوگرا نے جو سفارش کی اور وہ شہ سرخی بنی وہ درست ہے کہ پٹرولیم مصنوعات 44روپے فی لیٹر ہی سستی کرنے کی سفارش ہے، لیکن عوام کے لئے پٹرول 20.68روپے، لائٹ ڈیزل 24.57 روپے،ہائی سپیڈ ڈیزل 33.94 روپے اور مٹی کا تیل 44.07 لیٹر سستا ہو گا۔ باقی حصہ لیوی کی صورت میں حکومت کو ملے گا، جو ہائی سپیڈ ڈیزل پر 24.30روپے، پٹرول پر 10.90روپے، لائٹ ڈیزل پر 3روپے اور مٹی کے تیل پر 6روپے فی لیٹر ہو گی۔ یقین ہے کہ یہ سفارشات منظور کر لی گئی ہوں گی کہ حکومت کو لیوی کی صورت میں ٹیکس کے ہدف میں کمی کا سامنا ہے۔ بہرحال عوام اسے بھی غنیمت جان رہے اور دُعا ہی دیتے ہیں کہ اگر یہ بھی نہ ہو تو وہ کیا کر لیں گے۔ بہرحال حکومتوں کی طرف سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے اشارے یہ دلالت کرتے ہیں کہ اِس ماہ ٹرانسپورٹ بڑھے گی۔ دُعا ہے کہ اس رعائت کا فائدہ عوام کو کرایوں اور قیمتوں میں کمی کے طور پر ملے۔