محنت کش کی عزت کو سربلند کیاجائے!

محنت کش کی عزت کو سربلند کیاجائے!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اس مرتبہ کرونا وائرس کی وباء کی وجہ سے جلسے، جلوس منعقد نہیں ہوسکیں گے

یکم مئی شکاگو(امریکہ) کے محنت کشوں کی اپنے حقوق کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے دنیا بھر میں عام تعطیل سے عالمی دن منایاجاتا ہے۔ اس کے ساتھ محنت کش اپنے معاشرہ میں محنت کشوں کی محنت کے احترام کو بلند کرنے کے لئے دنیا بھر میں جلسے، جلوسوں کا انعقادکرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی محنت کشوں کی تنظیمیں شکاگو کے محنت کشوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ محنت کشوں کے مطالبات کے حق میں اپنے بھرپورعزم کا اظہار کرتے ہیں۔ سماج میں سماجی انصاف پر مبنی معاشرہ میں قومی انسان دوست قوتوں سے مل کر جدوجہد کو تیز کرتے ہیں۔
اس مرتبہ کرونا وائرس کی وباء کی وجہ سے جلسے، جلوس منعقد نہیں ہوسکیں گے۔ایسے حالات میں حکومت کا فرض ہے کہ ملک کے محنت کشوں کو بے روزگاری سے بچانے اور اْنہیں کرونا وائرس سے محفوظ کرانے کے لئے کام پر اْنہیں محفوظ، صحت مند ماحول کی فراہمی یقینی بنائے۔
یاد رہے کہ رحمت العالمین جناب رسول پاک ﷺ نے محنت کشوں کو خدا کے حبیب کا درجہ دیاہے اْنہوں نے فرمایا ہے کہ جو ہاتھ سے محنت کرتے ہیں اْن کے ہاتھ چومنے کے قابل ہیں۔ اْنہوں نے خود بھی اپنے ہاتھوں سے محنت فرمائی۔یوم مئی کے اس تاریخی دن کے موقعہ پر موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں عام بے روزگاری دور کرانے اور محنت کشوں کو معیاری پیشہ وارانہ تعلیم وتربیت کی مفت سہولت مہیا کرے کام پر کارکنوں کو صحت مند اور محفوظ حالات کار کی فراہمی یقینی بنائے جس سے وہ کام پر حادثات و پیشہ وارانہ بیماریوں سے محفوظ رہیں۔
آئی ایل او رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں کوئلہ کی کانوں میں غیر محفوظ حالات کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ المناک حادثات ہوتے ہیں۔ اس لئے مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال نے ارشاد فرمایا تھا
زندگی کی حقیقت کوہکن کے دل سے پوچھ
جوئے شیر وتیشہ وسنگ گراں ہے زندگی
اس مہنگائی کے دور میں اس وقت کارکنوں کی کم ازکم اْجرت صرف ساڑھے سترہ ہزار روپے ماہانہ ہے جبکہ کمر توڑ مہنگائی میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے حکومت کا فرض ہے کہ نجی صنعت و تجارت، بینکوں اور میڈیا کے شعبہ بمعہ سرکاری، نیم سرکاری و خود مختار اداروں کے ملازمین کی اْجرتوں و پنشنوں میں خاطر خواہ اضافہ کرے۔ کم ازکم اْجرت 30 ہزار روپے مقرر کی جائے۔
پاکستان میں سوشل سیکورٹی سکیم کے تحت کارکنوں کو مفت علاج معالجہ اور بیماری اور حادثہ کی صورت میں کچھ رقم بطور معاؤضہ ادا کرنے کا قانون نافذ کیا گیا ہے اس کا اطلاق تمام صنعتی، تجارتی مزدوروں پر مکمل طور پر نہیں کیا جارہا۔حکومت اس قانون پرمکمل عمل کرائے نیز یہ ضرورت ہے کہ کارکنوں کو ریٹائرڈ ہونے پر اْن کی اور اْن کے خاندان کے لئے بڑھاپے میں علاج معالجہ کی مفت سہولتیں بحال رکھی جائیں۔حکومت نے نجی اداروں کے محنت کشوں کی کم ازکم بڑھاپے پنشن مبلغ ساڑھے آٹھ ہزار روپے ماہانہ مقرر کی ہے جس کا اطلاق فوری کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی کم ہے، اس میں اضافہ کرکے 15ہزار کیا جائے پاکستان میں ملک کے صنعتی، تجارتی اداروں بمعہ بینکوں، میڈیا میں 72 لیبر قوانین کا نفاذ ہے لیکن ساڑھے چھ کروڑ محنت کشوں کو ان قوانین پر عمل درآمد کی حکومتی مشینری برائے نام ہے۔ جس میں حکومت کا فرض ہے کہ محنت کشوں کے مروجہ لیبر قوانین پر سختی سے عمل کرانے کی مشینری اور کارکنوں کے لیبر قوانین پر عمل کرانے کے لئے موجود مشینری کو وسیع اور موثر کیاجائے تاکہ قوانین پر عمل ہوسکے اور فلاح وبہبود کے لیبر قوانین کا اطلاق زرعی محنت کشوں پر بھی کرایاجائے۔
ملک کی موثر کثیر آبادی کسانوں کی ہے حکومت کا فرض ہے کہ وہ بے زمین کاشت کاروں کو حکومت کی خالی فالتو زمینیں الاٹ کرکے زرعی اصلاحات کے نفاذ سے اْنہیں زمین دے کر اْن کی فلاح وبہبود اور قومی زراعت کی ترقی کے لئے فوری اقدامات کرے۔ ملک میں کمسن بچوں کی محنت و جبری مشقت کے خاتمہ اور خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کو دور کرنے کے لئے موثرترقی پسندانہ اقدامات کرے۔
حکومت کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ خود ایک مثالی آجر کی طرح ملازمین کی کم ازکم اْجرت آئی ایل او کنونشنوں کے مطابق اور اْن کے حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے کارکنوں کے حق انجمن سازی کے لئے بینکوں، نادرا، سول ایویشن، اوپن ریلوے لائن اور زرعی مزدوروں کے لئے بنیادی حق انجمن سازی بحال کرے تاکہ نجی آجران بھی اس کا احترام کریں۔
محنت کشوں کی محنت کے احترام بلند کرنے سے ہی قومی صنعتی، زرعی و تجارتی ترقی ممکن ہے۔ جرمنی اور جاپان نے دوسری جنگ عظیم میں مکمل تباہی کے باوجود محنت کشوں کی دن رات محنت کی قدر کرتے ہوئے آج دنیا کی ترقی یافتہ اقوام میں صف اول ہیں۔
حکومت کا یہ بھی فرض ہے کہ پالیسی ساز اداروں میں محنت کشوں کے موقف سے استفادہ کرنے کے لئے اْن سے توثیق شدہ آئی ایل او کنونشن نمبر144 کے مطابق سہ فریقی مذاکرات باقاعدہ منعقد کریں جو کئی سال سے منعقد نہیں کئے گئے۔ کارکنوں کا یہ بھی فرض ہے کہ وہ اپنے مضبوط اتحاد سے اپنی جدوجہد کو کامیاب کریں۔
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے فرمان کے مطابق انشاء اللہ محنت کش اس روز اپنے مطالبات کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے پاکستان میں امیر وغریب کے مابین روزافزوں بے پناہ فرق کے خاتمہ اورسماج میں غربت، جہالت، بے روزگاری کے جلد خاتمہ کی جدوجہد کو کامیاب کرنے کے بھرپور عزم کا اظہار کریں گے۔
اللہ تعالی اپنی رحمت سے ہمارے وطن عزیز کو ان قومی مقاصد کی تکمیل اور کورنا وائرس کے عذاب سے محفوظ رہنے کی جدوجہد میں کامیاب فرمائے۔آمین!
٭٭٭

مزید :

ایڈیشن 2 -