کورونا کی روک تھام، پنجاب یونیورسٹی محققین نے سستے سینیٹائزر اور ماسک تیار کر لئے
لاہور(سٹاف رپورٹر)پنجاب یونیورسٹی کے محققین نے کورونا وائرس کی عالمگیر وبا سے بچاؤ کے لئے کم خرچ بالا نشیں کے فارمولے کے تحت میڈیکل کٹس کے ساتھ ساتھ، الکوحل فری ہینڈ سینی ٹائزر، ماسکس، گلوز اور دیگر لوازمات تیار کرلئے ہیں جبکہ اس موذی مرض کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر تشہیری مہم بھی شروع کر دی گئی ہے، جس کے تحت جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ”سیف کنٹری کمپین“ میں یونیورسٹی اساتذہ،سٹاف اورطلبہ و طالبات بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی میں زیر تعلیم 40ہزار سے زائد سٹوڈنٹس کو آن لائن ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ ریسرچ ورک بھی کروایا جا رہا ہے، لاک ڈاؤن کے دوران سرکاری طور پر جاری کردہ ہدایات اور قواعد و ضوابط پر عمل درآمدیقینی ہونے کے باوجود کیمپس میں سٹاف ممبران اور کالونی ورکرز کے لئے اشیائے صرف کی فراہمی بھی جاری ہے، دوسری جانب 4ہزار سے زائد اساتذہ، ورکرز اور دیگر متعلقہ سٹاف کو گھروں پر طبی سہولیات و ادویات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔ اس بارے میں تفصیلات گزشتہ روز پنجاب یونیورسٹی کے کمیٹی روم میں ایک اعلیٰ سطحی میڈیا بریفنگ کے دوران بتائی گئیں،پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے سینئر صحافیوں کی اس بریفنگ میں پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد اختر،پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیم مظہر،رجسٹرار ڈاکٹر محمد خالد خان، کورونا فوکل پرسن ڈاکٹر ذیشان دانش، آئی ای آر کے پروفیسرڈاکٹر عبدالقیوم چودھری،کالج آف فارمیسی کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر خالد حسین، کیمیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر بلال احمد، چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر محمد اکرم،ادارہ علوم ابلاغیات کے پروفیسر ڈاکٹر وقار ملک، ڈاکٹر شبیر سرور سمیت نے کورونا وائرس کے حوالے سے پنجاب یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیقات، تیار کئے جانے والے ساز و سامان اور عوامی آگاہی مہم کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فوکل پرسن ڈاکٹر ذیشان دانش کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں آج کل 70سے 80فیصد میڈیکل کٹس،ہینڈ سینی ٹائیزر، گلوز، ماسکس سمیت دیگر سامان غیر معیاری اور جعلی فروخت ہو رہا ہے، پنجاب یونیورسٹی نے اسے اپنا بنیادی فرض سمجھتے ہوئے عالمی معیار کے مطابق یہ ساز و سامان تیار کیا ہے جو قیمت میں کم اور معیار میں عالمی اداروں کے عین مطابق ہے۔وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد اختر اور پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیم مظہرنے بتایا کہ ہم نے قیامت کی اس گھڑی میں وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت ہائرایجوکیشن کی ہدایات کے مطابق تحقیقاتی عمل مکمل کیالہٰذاضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ہماری سرپرستی کرے اور اس حوالے سے یونیورسٹی کی جانب سے اخراجات کی جو تفصیلات بھجوائی گئی ہیں وہ مطلوبہ فنڈ فراہم کئے جائیں تو ہم کورونا وائرس سے بچاؤ کا مکمل انتظام کر سکتے ہیں پاکستان کے سائنسدان اور تحقیقی ماہرین باصلاحیت اور فر ض شناس ہیں ان پر اعتماد کرکے ہم دوسروں پرانحصار سے چھٹکارا حاصل کر لیں گے۔پرو وائس چانسلر ڈاکٹر سلیم مظہر نے مزید بتایا کہ جامعہ پنجاب کی طرف سے آئن لائن کلاسز کا اجراء ایک کامیاب تجربہ رہا اور 80فیصد سے زائد حاضری اس بات کا ثبوت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طلباء کو مصروف عمل رکھنے کے لئے یونیورسٹی آن لائن ہم نصابی مقابلہ جات کا انعقاد بھی کروا رہی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے تیار کردہ ماسک ڈبلیو ایچ او کے عین مطابق ہیں۔ یونیورسٹی کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر محمد اکرم نے بتایا کہ مریضوں کو ٹیلی میڈیسن کی سہولت کے ذریعہ ایک ٹیلی فون کال پر ان کے گھروں میں فراہم کی گئیں۔ پرنسپل کالج آف فارمیسی ڈاکٹر محمد خالد حسین نے بتایا کہ ان کی لیبارٹریاں ضروری سامان کی تیاری میں مصروف عمل ہیں اور مزید کہ انہوں نے پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کو دو تحقیقی پراجیکٹ جمع کروائے ہیں جو کورونا کی وباء کی روک تھام سے متعلق ہیں۔ ڈاکٹر بلال احمد نے بتایا کہ سستے اور معیاری سینی ٹائیزر کی تیاری کے لئے ادارہ کیمیکل انجینئرنگ پنجاب یونیورسٹی نے 10ہزار لیٹر ایتھائل الکوحل خریدنے کا لائسنس حاصل کر لیا ہے اور ادارہ برائے سینی ٹائیزر این ڈی ایم اے کو نمونے کے طور پر بھیجے گئے ہیں۔ اس موقع پر رجسٹرار ڈاکٹر خالد خان نے ڈاکٹر نیاز احمد اختر کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ مسلسل یونیورسٹی کے طلبا ء کو سہولیات پہنچانے تدریسی عمل کو جاری رکھنے اور یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی کورونا روک تھام میں خدمات فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ ڈاکٹر عبدالقیوم چوہدری نے کہا کہ ڈر کے ماحول میں طلباء کی آن لائن کونسلنگ بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کی تحقیق کے مطابق یہ کوئی کم یا زیادہ درجے کے سٹیٹس میں ہے اور اس کے اثرات نمایاں ہونا شروع ہو گئے۔ ڈاکٹر وقار ملک اور ڈاکٹر شبیر سرورنے میڈیا اور صحافتی اداروں کی خدمات کو سراہا اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
پنجاب یونیورسٹی