لاک ڈاؤن ختم کرنے کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور نہیں: ناصر حسین شاہ

  لاک ڈاؤن ختم کرنے کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور نہیں: ناصر حسین شاہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیر اطلاعات وبلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے واضع کیا ہے کہ صوبے میں لاک ڈاون کو ختم کرنے کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ حکومت سندھ کے لئے اس کی عوام کی جانوں سے بڑھ کر کچھ اور عزیز نہیں ہے۔ ناصر حسین شاہ نے ان خیالات کا اظہار میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ وزیر اطلاعات سندھ کے مطابق بعض عناصر کی جانب سے لاک ڈاون کے خاتمے کا جھوٹا پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں۔ ناصر حسین شاہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ فی الحال کاروباری طبقے کو آن لائن معاشی سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے۔ کوئی بھی ایسا منصوبہ یا پلان زیر غور نہیں جس میں صوبے سے لاک ڈاون مکمل طور پر اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہو۔ ایک سوال کے جواب میں ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں کا خمیازہ سارے ملک کی عوام بھگت رہی ہے۔ اگر وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ ہنگامی طور پر حفاظتی اقدامات نہ اٹھاتے تو آج صورت حال کچھ اور ہوتی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ کی عوام نے جس بھرپور اورشاندار انداز سے حکومت سندھ کے کارونا کے خلاف اقدمات کا ساتھ دیا ہے، تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ عوام کے شانہ بشانہ علما، مشائخ عظام، ڈاکٹرز، فورسز کے اہلکار، طلبا، بوڑھے، نوجوان، خواتین اور بچوں سمیت سندھ دھرتی کا ہر باسی مبارک باد کا مستحق ہے جس نے اپنے تعاون اور نظم و ضبط سے پوری قوم کے لئے عمدہ مثال قائم کی ہے۔ ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ حکومت سندھ کی تیار کردہ ایس و پیز پر عمل در آمد کرنا ضروری ہے، تاکہ انسانی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے ساتھ معاشی پہیہ بھی چلتا رہے۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی بے بنیاد خبروں کے حوالے سے وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کے اقدامات کی کردار کشی کرنے کے بجائے اگر ہمارے ہاتھ مضبوط کئے جاتے تو وہ نہ صرف اجتماعی طور پر مفید ثابت ہوتا بلکہ انفرادی سطح تک بھی اس عمل کے اثرات لازمی طور سے مرتب ہوتے۔ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ ایس او پیز پر عمل در آمد کروانے کے لئے سختی کے بجائے عوام سے گزارش کرتے ہیں کہ ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے ہماری مدد کریں اور کارونا کے خلاف جنگ میں ہر آول دستے کا کردار ادا کریں۔

مزید :

صفحہ اول -