یورپی پارلیمنٹ میں پاکستان کیخلاف قرار داد منظور، توہین رسالت قوانین پر قرار داد پرمایوسی ہوئی: ترجمان دفتر خارجہ
برسلز،اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں) یورپی پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی گئی۔ یورپی پارلیمنٹ میں 6 کے مقابلے میں 681 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی۔ قرارداد میں پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس پر نظر ثانی کرنے اور اقلیتوں سے متعلق امتیازی قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ارکان پارلیمنٹ نے فرانس اور پاکستان کے تنازع میں فرانس سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا۔ دوسری جانب پاکستان نے یورپی پارلیمنٹ میں توہین رسالت قوانین سے متعلق قرارداد پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ میں گفتگو سے پاکستان میں توہین رسالت قوانین اور مذہبی حساسیت سے لاعلمی کا اظہار ہوتا ہے۔پاکستان کو یورپین پارلیمنٹ میں ملک میں توہین رسالت قوانین کے حوالے سے پاس کی گئی قرارداد پر مایوسی ہوئی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یورپین پارلیمنٹ میں گفتگو سے پاکستان میں توہین رسالت قوانین اور مذہبی حساسیت کت حوالے سے لاعلمی کا اظہارہوتا ہے۔ترجمان نے کہاکہ پاکستان کے عدالتی نظام اور ملکی قوانین کے حوالے سے غیرضروری تبصرہ قابل افسوس ہے، پاکستان میں پارلیمانی جمہوریت، فعال سول سوسائٹی، آزاد میڈیا اور خودمختار عدلیہ موجود ہے۔ترجمان کے مطابق تمام شہریوں کے بلاامتیاز انسانی حقوق کا تحفظ اور فروغ کے لئے پرعزم ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ ہمیں اپنی اقلیتوں پر فخر ہیں جن کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور آئین کے مطابق ان کی بنیادی آزادیوں کا مکمل تحفظ ہے۔ ترجمان نے کہاکہ کسی بھی انسانی حقوق خلاف ورزی کی صورت میں عدالتی و انتظامی میکانزم اور مداوا موجود ہے، پاکستان نے مذہبی عقائد، نظریات، تحمل اور بین المذاھب ہم آہنگی کے پرچار میں اھم کردار ادا کیا ہے۔ انہون نے کہاکہ بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے دور میں ضرورت ہے کہ بین الاقوامی برادری زینوفوبیا، عدم برداشت اور تشدد پر اکسانے کے خلاف مشترکہ عزم کا اظہار کرے،پرامن بقائے باہمی کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ترجمان نے کہاکہ پاکستان اور یورپین یونین کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلووں پر بات چیت کے لئے کئی میکانزم موجود ہیں، جمہوریت، قانون کی حکمرانی، گورننس اور انسانی حقوق پر بات ہوسکتی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ ہم باہمی دلچسپی کے تمام امور پر یورپین یونین سے مثبت روابط جاری رکھیں گے۔
یورپی یونین