پاک، بھارت کرکٹ سیریز؟
پاکستان کرکٹ کے خلاف بھارت کے ایما پر جو نیم بین الاقوامی سازش ہوئی اور ہمارے محترم نجم سیٹھی جس جھانسے میں آئے وہ اب کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے موجودہ صدر شہریار خان فرماتے ہیں کہ پاک بھارت سیریز کے امکان نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں کہ ایک طرف تو ممبئی میں شیوسینا کے ہاتھوں ہونے والی شہریار خان کی ’’عزت افزائی‘‘ پر بھارتی بورڈ نے تحریری طور پر دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور دوسری طرف یہ کہا کہ بورڈ اپنی حکومت سے رجوع کرے گا، پورے بھارت میں انسانی حقوق کے علمبردار شیو سینا کی انسانیت سوز حرکات اور مسلمانوں کے ساتھ حکومت اور بی جے پی کے انتہا پسند ہندوؤں کے غیر مہذبانہ،غیر انسانی اور غیر اخلاقی سلوک یر ایوارڈ واپس کرتے چلے جا رہے ہیں، لیکن حکومت کو کچھ فرق نہیں پڑا کہ مودی کا گجرات کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے ریکارڈ موجود ہے کہ وہ سینکڑوں نہیں ہزاروں بھارتی مسلمانوں کا قاتل ہے۔شہریارخان اور نجم سیٹھی نے اس حکومت سے آس لگائی جو ان انتہا پسندوں کے آگے جھک جانے سے ٹوٹ کر بکھر گئی ہے۔ جب بگ تھری کی بات ہو رہی تھی تو ذکاء اشرف نے بطور صدر بجا طور پر مخالفت کی اور متبادل ڈھانچے کی دھمکی دے ڈالی تھی، لیکن نجم سیٹھی کے آتے ہی حالات بدل گئے۔ انہوں نے بھارت کے ساتھ طویل المدتی چھ سیریز اور ایک سال کی بے اختیار آئی سی سی کی صدارت کے بدلے ہتھیار ڈال دیئے، سیانوں نے تب بھی یہ کہا تھاکہ نجم سیٹھی جھانسے میں آ گئے ہیں۔ بگ تھری کا فارمولا منظور ہو گیا، لیکن بھارتی رویے میں تبدیلی نہ آئی اور پاکستان کو دُنیا میں تنہا کرنے کی سازش جاری رکھی گئی، پاکستان کے لئے تو سری لنکا جتنی سیریز بھی نہیں ہیں اگر ہمارے ساتھ کرکٹ کے ممالک کے میچ نہیں ہوں گے تو ہمارے کھلاڑیوں کی پریکٹس کیسے ہو گی اور جوہر کیسے کھلیں گے؟ نجم سیٹھی نے جو خواب دیکھے ووہ بکھر گئے وہ خود ایک سال کے لئے آئی سی سی کے صدر نہ بن سکے کہ آئی سی سی نے سابق ٹیسٹ کرکٹر کی شرط عائد کر دی، قرعہ فال ظہیر عباس کے نام نکلا اور اب وہ بالکل بے اختیار صدر ہیں۔نجم سیٹھی پھر بھی مزے میں ہیں کہ بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ اور پاکستان لیگ کے کرتا دھرتا بن گئے ہیں۔ بھارت جتنی ’’عزت افزائی‘‘ کر لے، ہمیں کوئی پریشانی نہیں، حالانکہ اب پاکستان بورڈ کا یہ فرض بن گیا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف باقاعدہ مہم چلائے، جو سلوک بھارتی بورڈ اور حکومت کر رہی ہے اسے کوئی بھی پسند نہیں کرے گا، بھارتی کے خلاف معاہدے کی خلاف ورزی کا معاملہ آئی سی سی میں اُٹھا کر ہرجانہ طلب کیا جا سکتا ہے، اور اِسی پر مہم بھی چل سکتی ہے۔ پاکستان بورڈ کو دوسرے اہم ممالک کی بھی حمایت حاصل ہو سکتی ہے۔ شہریار خان خود سابق ڈپلومیٹ ہیں، تاہم بورڈ والوں کو اپنا محاسہ بھی کرنا ہو گا۔