وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں 7حادثات‘ سینکڑوں افراد جاں بحق

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں 7حادثات‘ سینکڑوں افراد جاں بحق

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
ملتان (نمائندہ خصوصی) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی جانب سے اگست 2018 ء سے وفاقی وزیر ریلوے کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک ہونے والے 7 بڑے ریلوے حادثات و واقعات میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ ادارے کو کروڑوں روپے کا مالی نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ان حادثات میں کہیں انسانی غفلت تھی تو کہیں ٹرین خود حادثات کا شکار ہوئیں لیکن(بقیہ نمبر32صفحہ12پر)

ان سب کے باوجود ایسے واقعات کے سدباب کے لیے عملی طور پر کوئی اقدامات نظر نہیں آئے۔بتایا جاتا ہے گزشتہ ایک سال کے دوران 7 ایسے بڑے حادثات ہوئے ہیں جن میں درجنوں مسافر جاں بحق و زخمی ہوئے جبکہ محکمے کو کروڑوں روپے کا مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا 31 اکتوبر 2019 ء کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں ضلع رحیم یار خان کے قریب گیس سلینڈر پھٹنے سے کم از کم 74افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔بدقسمت ٹرین کو حادثہ صبح 6 بجکر 15 منٹ پر صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور میں چنی گوٹھ کے نزدیک چک نمبر 6 کے تانوری اسٹیشن پر پیش آیا۔اس حادثے کی ابتدائی وجوہات کے بارے میں یہ کہا گیا کہ تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے لوگ رائے ونڈ جارہے تھے کہ اور ان کے پاس گیس سلینڈر موجود تھا، جس کے پھٹنے سے یہ واقعہ پیش آیا تاہم جہاں ایک طرف گیس سلنڈر پھٹنے کو واقعہ کی وجہ قرار دیا گیا تو وہیں یہ بات مدنظر رہے کہ ریلوے حکام کے مطابق ٹرین میں سلنڈر لے جانے کی قطعاً اجازت نہیں۔اب اس معاملے کی تحقیقات کے بعد اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ کس کی غفلت کے باعث مسافر ٹرین میں سلنڈر لے کر سوار ہوئے۔صادق آباد میں ولہار اسٹیشن پر اکبر ایکسپریس اور مال گاڑی آپس میں ٹکرا گئیں تھیں، جس کے نتیجے میں 23 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے۔اس حادثے کی بھی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا اعلان کیا گیا تھا اور اس وقت وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ 'حادثہ بظاہر انسانی غفلت کا نتیجہ لگتا ہے، غفلت برتنے والوں کومعاف نہیں کریں گے'۔20جون 2019 ء کو صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں جناح ایکسپریس ٹریک پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکراگئی تھی ٹرین اور مال گاڑی کی اس ٹکر کے نتیجے میں ڈرائیور، اسسٹنٹ ڈرائیور اور گارڈ جاں بحق ہوگئے تھے۔اس حادثے سے ایک ماہ قبل 17 مئی کو سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے علاقے پڈعین کے قریب لاہور سے کراچی آنے والی مال گاڑی کو حادثہ پیش آیا تھا۔خوش قسمتی سے اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا تاہم محکمے کو مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا جبکہ ٹرینوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی تھی۔وزیر ریلوے شیخ رشید کے دور میں ہی اپریل میں رحیم یار خان میں مال بردار ریل گاڑی حادثے کا شکار ہوئی اور اس کی 2 بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔مال بردار گاڑی پی کے اے 34 کی 13 بوگیاں پٹری سے اترنے سے محکمہ ریلوے کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا تھا۔اس سے قبل گزشتہ برس شیخ رشید کی جانب سے وفاقی وزیر ریلوے کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ستمبر اور دسمبر میں حادثات ہوئے تھے۔24 دسمبر 2018 ء کو ہونے والے حادثے میں فیصل آباد میں شالیمار ایکسپریس کو پیچھے سے آنے والی ملت ایکسپریس نے ٹکر ماردی تھیاس حادثے کے نتیجے میں ایک مسافر جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔ 27 ستمبر 2018 ء کو دادو میں ٹرین کی 11 بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں۔جس کے نتیجے میں 5 مسافر زخمی ہوئے تھے جبکہ ٹرین کی آمد و رفت کا نظام متاثر ہوا تھا۔
حادثات