کم آمدن والے تاجروں کو تو 0.5 فیصد ٹیکس قابل قبول نہیں، نعیم میر
لاہور(لیڈی رپورٹر)آل پاکستان آنجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری نعیم میر نے کہا ہے کہ حکومت نے شناختی کارڈ کی شرط میں 31دسمبر تک توسیع کردی۔اب 31جنوری تک تاجروں کو شناختی کارڈ کی شرط پر مطمئن کرنے کی کوشش کرینگے۔ پہلی مرتبہ پاکستان کے تاجر متحد ہوئے،حکومت نے احتجاج کرتے تاجروں کے ساتھ تعاون کیا۔آئی ایم ایف اور معیشت کے جال میں پھنسی حکومت نے ہمیں کچھ ریلیف دیا ہے۔کم آمدنی والے تاجروں کو تو 0.5 فیصد ٹیکس بھی قابل قبول نہیں۔اب تاجروں کے مسائل کے حل کیلئے تاجروں کی ہی کمیٹی بنے گی۔تاجر کی دکان پر ٹیکس دینے کا اعلان ایف بی آر نہیں تاجروں کی کمیٹی کرے گی۔جو دکان ایک ہزار مربہ سکیئر فٹ میں ہو گی وہ سیلز ٹیکس دے گی۔سبزیوں منڈیوں پر بھی ٹیکس بڑھادیا گیا تھا اس مسئلے پر بھی حکومت کی توجہ دلائی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملک امانت،چوہدری امجد،شیخ عمر حیات،سہیل محمود بٹ،ملک خالد،میاں خلیل،شاہد نذیر،امین مظہر بٹ،عببدالودود علوی،رضوان بٹ،ملک کلیم،سید عظمت علی شاہ،آغاذوالفقار،شیخ عرفان اقبال،فاروق حفیظ ودیگر لاہور پریس کلب میں تاجر تنظیموں کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کار ڈیلر کے مسائل کیلیے بھی بھرپور دفاع کیا ہے۔کار ڈیلروں کا امپورٹ کا بزنس بند ہوچکا ہے۔استعمال شدہ موبائل پر بھی ڈیوٹی غیر مناسب ہے اس کے بعد مہنگائی مزہد بڑھ جائے گی۔ہم نے حکومت کو پابند کیا ہے کہ تمام آلات لوکل کمپنیوں سے خریدے جائیں تاکہ ملک کے زرمبادلہ میں اضافہ ہو سکے۔شناختی کی شرط ایک سیاسی مسئلہ تھا۔شناختی کارڈ کی شرط سے جڑے زیادہ مسئلے حل کر دیے ہیں۔چیئرمین اہف بی آر نے شناختی کارڈ کی شرط 31 دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔حکومت سے 31 جنوری تک وقت لیا ہے۔اگر تاجرون نے مناسب نہ سمجھا تو 31 جنوری کے بعد دوبارہ حکومت کے پاس جائیں گے۔دو دن کی ہڑتال میں تاجروں نے ہمارے موقف کو تقویت دی۔تمام اتحادی تنظیموں کے شکرگزار ہیں جہنوں نے اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیا۔تاجر نمائندوں نے بھرپور وقت کے ساتھ ہمیں مضبوط کیا۔اشرف بھٹی اور ٹریڈرڈ الائنس کے بھی مشکور ہیں اس کے ساتھ لاہور چیمبر کے بھی شکرگزار ہیں جہنوں نے ہماری ہڑتال میں حصہ لیا۔میڈیا کے بھی شکرگزار ہیں جہنوں نے ہماری آواز کو احکام بالا تک پہنچایا ہے۔بدقسمتی رہی کہ ہم اپنے سو فیصد مطالبات پورے نہیں کراسکے۔حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدے کیے ہیں ریاست ان میں بری طرح جکڑ چکی ہے۔