آزادی مارچ والے معاہدہ کی پاسداری کرینگے تو کوئی مسئلہ پیش نہیں آئیگا : شاہ محمود قریشی
لاہور،اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملک میں احتجاج کرنے والے حکومت سے کئے گئے معاہدے کی پاسداری کریں تو کوئی مسئلہ پیش نہیں آئے گا، ہمارا جمہوری رویہ ہے اسے برقرار رکھیں گے اور امید کرتے ہیں جس وضع داری کا مظاہرہ حکومت نے کیا اور اپوزیشن بھی کرے گی۔گورنر پنجاب سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ احتجاج کرنے والے قانون کے دائرے میں اظہار رائے کر سکتے ہیں، حکومت کا رویہ جمہوری ہے اور رہبر کمیٹی سے معاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آزادی مارچ کے شرکاءکو راستے میں کہیں نہیں روکا گیا جبکہ ہم اسلام آباد دھرنے کےلئے جارہے تھے تو گوجرانوالہ میں بھی حملہ ہوا تھا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ رہبر کمیٹی والے معاہدے کے بعد کراچی روانہ ہوئے جبکہ رہبر کمیٹی نے معاہدہ کیا ہے اور حکومت اس پر کار بند ہے، اپوزیشن جو کہنا چاہتی ہے کہے، جبکہ احتجاج کرنے والوں اور اسلام آباد انتظامیہ کے دوران معاہدہ ہوا ہے اور معاہدے کی پاسداری کی صورت میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے احتجاج سے پہلے ہی حکومت کی تمام تر توجہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے پر تھی مقبوضہ کشمیر پر انسانی حقوق کی پامالی کو عالمی میڈیا اجاگر کر رہا تھا جبکہ احتجاج شروع ہوا تو مقامی میڈیا کی توجہ تقسیم ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے بھارتی میڈیا بھی ہمارے اندرونی حالات کو منفی انداز میں پیش کر رہا ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ کرتارپور راہداری کھولنے کا فیصلہ ہماری جانب سے خیرسگالی کا پیغام ہے اور راہداری کھولنے سے دنیا بھر کی سکھ برادری کو خیرسگالی کا پیغام دیا ہے جبکہ ہم نے ثابت کیا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کے ماننے والے آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے متنازعہ ہونے کو بھارت بھی عالمی سطح پر تسلیم کر چکا ہے اور مسئلہ کشمیر کے تنازعہ پر اقوام متحدہ کی کئی قراردادیں موجود ہیں جبکہ کشمیر پر ہم پر امن طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مندر اور گوردوارے آباد ہیں جو جانا چاہیے چا سکتا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کی نماز کی اجازت نہیں ہے اور مساجد میں تالے ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پانچ دہائیوں سے کھٹائی پر پڑا تھا اس حکومت نے اس کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جو اور بھارت مکروہ چرہ دنیا میں بے نقاب کیا ہے، بھارت خود کو دنیا کی سب سےبڑی جمہوریت کہلواتا تھا لیکن دنیا نے اس کی اصلیت دیکھ لی ہے۔سندھ سے متعلق سوال پر وزیرخارجہ نے کہا کہ یہی صاحبان کہتے تھے کہ سندھ سے تو پیپلز پارٹی جا ہی نہیں سکتی سیاسی رہنماو¿ں کو اخلاقی اقدار کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے،پیپلزپارٹی کی حکومت کو سندھ میں شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ ان کی پالیسیاں ناکام ہو چکی ہے اورسندھ سرکار عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں مکمل ناکام ہو چکی ہے جبکہ پی ٹی آئی کا مستقبل روشن ہے۔ قبل ازیں دونوں رہنماﺅں نےملاقات میں مسئلہ کشمیر اور سیاسی صورتحال سمیت دیگر ایشوز پر بات چیت کی۔کشمیر میں بھارت مظالم کی شدید مذمت اور لیاقت پورہ میں ٹر ین حادثہ میں ہونیوالی ہلاکتوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی گئی۔ علاوہ اےں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملائیشیا کے ہم منصب سیف الدین عبداللہ نے ٹیلی فونک رابطہ کرکے خطے میں امن وامان سمیت اہم امور پر مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ملائیشین ہم منصب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ملائیشیا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔انہوں نے ملائیشیا کے وزیر خارجہ کو مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم سے آگاہ کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان نے 5 اگست سے مقبوضہ کشمیر میں بدترین کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ 80 لاکھ نہتے کشمیری بھارتی استبداد سے نجات کیلئے مسلم دنیا پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔وزیر خارجہ نے ملائیشین ہم منصب کو اپنے دورہ ملائیشیا اور کوالالمپور کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر دو طرفہ تعلقات اور خطے میں امن وامان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شاہ محمود