ایران میں حکام نے 19 سالہ سلیبریٹی شیف کو سالگرہ سے ایک دن قبل مبینہ تشدد کرکے قتل کردیا

ایران میں حکام نے 19 سالہ سلیبریٹی شیف کو سالگرہ سے ایک دن قبل مبینہ تشدد کرکے ...
ایران میں حکام نے 19 سالہ سلیبریٹی شیف کو سالگرہ سے ایک دن قبل مبینہ تشدد کرکے قتل کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن)  ایران میں جاری حجاب مخالف مظاہروں کے  دوران  مشہور  سلیبریٹی  شیف مہرشاد شاہدی، جنہیں ایران کے جیمی اولیور کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، کو ان کی 20 ویں سالگرہ سے ایک دن قبل، ملک کے پاسداران انقلاب کے دستوں نے مبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا ۔ شیف  کے 'بے رحمانہ' قتل سے ایران میں غم کی لہر دوڑ گئی اور ان کے جنازے میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
دی ٹیلی گراف کے مطابق 19 سالہ نوجوان کو احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور اسے اراک شہر میں ایران کے پاسداران انقلاب کی تحویل میں ہونے کے دوران لاٹھیوں سے مارا گیا تھا۔ اس کی کھوپڑی پر ضرب لگنے سے ہلاکت ہوئی۔ شاہدی کے اہل خانہ  کا کہنا ہے کہ  ان پر یہ کہنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا کہ ان کے بیٹے کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔

دوسری جانب ایرانی حکام نے شیف کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ 7نیوز کے مطابق ایران کے چیف جسٹس عبدالمہدی موسوی نے یہاں تک کہا کہ ان کے بازو، ٹانگوں یا کھوپڑی میں فریکچر یا دماغی چوٹ کے کوئی نشان نہیں ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے ان کی موت کا ذمہ دار ایرانی حکام کو ٹھہرایا۔ ایرانی نژاد امریکی مصنفہ ڈاکٹر نینا انصاری نے لکھا، 'وہ (مہرشاد شاہدی) بوٹے ریسٹورنٹ کا ایک باصلاحیت نوجوان شیف تھا۔ اسے ایران میں سیکیورٹی فورسز نے بے رحمی سے مار دیا تھا۔ کل ان کی 20ویں سالگرہ ہوتی۔ ہم کبھی نہیں بھولیں گے۔ ہم کبھی معاف نہیں کریں گے۔' '