آج سے قدرتی گیس کے نرخوں میں قریباً دوسو فی صد اضافہ
عوام کے نام پر سیاست اور حکومت کی جاتی اور ان کو تسلیاں دی جاتی ہیں،ان کو ریلیف دینے کی بات کی جاتی ہے لیکن عمل اس کے برعکس ہوتا ہے،سب رعایت عملی طور پر بیانات تک محدود رہ جاتی اور لوگ مزید بوجھ تلے دب جاتے ہیں،دانشور اور نفسیات دان سمیت اعلیٰ حکام بھی متفق ہیں کہ بے روز گاری جرائم میں اضافے کا باعث ہے جبکہ اعصاب شل ہونے سے اچھے بھلے لوگ نشہ کے عادی ہو جاتے ہیں جبکہ یہاں تو باقاعدہ مافیا کام کر رہے اور یہ بہت قدم دھندا ہے نگران حکومتوں کے دور میں جہاں کئی دوسرے شعبوں میں مہم چلائی گئی، وہاں انسداد منشیات والے شعبہ بھی سرگرم عمل ہوئے اور اب ہر روز منشیات فروش پکڑے جا رہے تاہم ابھی تک ایسے کسی بڑے کو نہیں پکڑا جا سکا جو یہ سب دھندے آپریٹ کرتے ہیں۔
عوام پر بوجھ کی جہاں تک بات ہے تو گیس انتظامیہ کی درخواست پر اقتصادی کونسل نے نرخ بڑھانے کی اجازت دی۔ایک تو قدرتی گیس کی قیمتوں میں172فی صد تک اضافہ کیا جائے گا اور دوسری طرف یہ بھی بتا دیا گیا ہے کہ سردیوں میں گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ ہو گی اور گھریلو صارفین کو بھی صرف کھانا پکانے کے اوقات میں گیس دستیاب ہو گی۔ چہ جائیکہ وہ گیزر یا ہیٹر استعمال کر سکیں، صارفین کی دعا ہے کہ سردی ہی نہ آئے اس سے قبل عوامی سہولت کے نرخوں میں بے تحاشہ ضافہ کیا جا چکا اور بجلی کی قیمت میں مستقل اضافے کے بعد بھی سہ ماہی فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر قیمت میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں جو کمی کی تھی، ابھی تک اس کے اثرات مرتب نہیں ہوئے اور کچھ سستا نہیں ہوا۔
عوامی بہبود کے حوالے سے بھی حکومتی محکموں کی لاپرواہی بے مثال ہے۔لاہور کی ایئر کوالٹی آلودہ ہو چکی اور یہ آلودگی دنیا بھر کے شہروں سے زیادہ ہے،دو روز قبل یہ معیار458 تک جا پہنچا اور آج بھی تین سو تک ہے۔ فضاءسموگ کی وجہ سے بادلوں کی کیفیت میں رہتی ہے۔شہری احتیاط نہیں کرتے اور نزلہ، زکام اور گلے کے امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔محکمہ ماحولیات اجلاس منعقد کر کے اعلانات جاری کرتا لیکن عملی شکل کوئی نہیں، عدالت عالیہ نے حکم دیا اور انتظامیہ بھی اعلان کر چکی کہ دھواں دینے والی گاڑیاں بند کی جائیں گی اور کوڑا جلانے والوں کو سزا دی جائے گی،لیکن یہ بیانات تک محدود ہے علی طور پر سڑکوں پر ہیلمٹ کے چالان ہو رہے ہیں دھواں دینے والی گاڑیوں کی کوئی روک تھام نہیں ہے۔
اس سب کے ساتھ ساتھ سیاسی آلودگی بھی بحال ہے گزشتہ روز نگران وزیراعظم کے علاوہ چیف الیکشن کمشنر بھی لاہور آئے۔ سکندر سلطان راجہ نے یہاں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کی جو نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کی صدارت میں ہوا۔تمام صوبائی حکام نے شرکت کی۔صوبائی حکومت کی طرف سے انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے مکمل تیاری اور تعاون کا یقین دلایا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے باور کرایا کہ انتخابات غیر جانبدارانہ اور آزادانہ ہوں گے تاہم انہوں نے پولنگ کی تاریخ اور انتخابی شیڈول کے بارے میں کوئی بات نہیں کی،حالانکہ سیاسی اور انتظامی حلقوں میں خیال کیا جا رہا ہے کہ28جنوری کو انتخابات کا انعقاد ممکن ہے۔
سیاسی سرگرمیاں بھی زیادہ تر بیانات ہی کے حوالے سے ہیں تاہم مسلم لیگ(ن) کئی حوالوں سے سرگرم رہی، مرکزی صدر محمد شہباز شریف اور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف متحرک رہے جبکہ اب مسلم لیگ کے قائد سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی مصروفیات کا بھی آغاز ہو گیا۔گزشتہ روز (منگل) جاتی امراءمیں ان کی صدارت میں مسلم لیگ(ن) کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا اس میں انتخابی اورسیاسی عمل کا جائزہ لے کر قائد مسلم لیگ(ن) کی سرگرمیوں کا منصوبہ زیر غور آ کر منظور ہوا۔اب وہ باقاعدہ طور پر حالات کا خود جائزہ لے کر عمل کریں گے۔ایک ذریعے کے مطابق اجلاس میں دوسری جماعتوں سے بات چیت کے حوالے سے بھی غوور ہوا۔اس بارے میں کچھ بتایا تو نہیں گیا،مگر کہا جاتا ہے کہ ملاقاتوں میں جلدی نہیں ہو گی البتہ جو جماعت خود ملنا چاہے اسے خوش آمدید کہا جائے گا جہاں تک اتحادی جماعتوں بشمول پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں سے ملاقات کا سوال ہے تو اس میں کسی جلدی کی ضرورت نہیں۔
اس کے علاوہ صرف جماعت اسلامی سرگرم ہے اب فلسطین کے مسئلہ پر آواز بلند کر رہی ہے۔اسلام آباد کے لانگ مارچ کے بعد لاہور میں بھی ہو گا،پیپلزپارٹی تاحال قیادت کی طرف سے تفصیلی ہدایات اور پروگرام کی منتظر ہے۔ تاہم یوم تاسیس کے حوالے سے تیاریاں کی جا رہی ہیں یوم تاسیس (30نومبر) پر مینارِ پاکستان پر جلسہ ہو گا یا نہیں، تاحال فیصلہ نہیں ہوا۔
٭٭٭
گھریلو صارفین پر اور بوجھ،سردیوں میں گیس بھی نہیں ملے گی!
نواز شریف کی لاہور آمد،اجلاس کی صدارت،تفصیلی بات چیت،پروگرام طے!
پنجاب حکومت نے تعاون کا یقین دلایا،چیف الیکشن کمشنر آئے
انتظامی امور پر مشاورت،تاریخ کا اعلان نہ کیا
2