درد میں ڈوبا فلسطین

     درد میں ڈوبا فلسطین
     درد میں ڈوبا فلسطین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  حماس ایک تنظیم ہے اور اس ایک تنظیم نے اسرائیل کے دانت کھٹے کردئیے ہیں امریکہ انگشت بدنداں ہے یورپ محو ِ حیرت ہوا کہ ایک تنظیم نے دنیا کے طاقتوروں کی نیندیں تک اڑا دی ہیں نیندیں کیا نئے مشرق وسطی بنانے والوں کے مذموم ارادوں کو اڑا کر رکھ دیا۔

 یہی وجہ ہے اسرائیل کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے امریکی صدر اسرائیل پہنچے تو انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کو جنگ تیز کرنے کا اشارہ دیا اور دنیا کا جدید ترین اسلحہ بھی امریکہ نے اسرائیل منتقل کر دیا، لیکن ایک تنظیم کے جذبوں کے آگے دنیا کی طاقت اور اسلحہ ہیچ ہے سوچئے کہ حماس ایک تنظیم ہے، جس نے اسرائیل کو ناکوں چنے چبوا دیئے ہیں اور اگر ایک تنظیم کی بجائے کوئی ایک اسلامی  ملک ہی اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہوتا تو کیا ہوتا؟اور اگر عالم اسلام ہی کفر کے سامنے ڈاٹ جائے تو؟لیکن کیسے؟کہ عالم اسلام شائد امریکی میزائلوں سے خائف ہے یا اسکی غنڈہ گردی سے ڈرتا ہے کہ امریکہ۔ اسرائیل تو بزدل ممالک ہیں آپ امریکہ کے ویت نام۔ افغانستان سے بھاگنے کے مناظر دیکھئے آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ امریکہ کتنا بہادر ہے اور اسرائیل؟تو اس کی بزدلی بھی سب کے سامنے ہے کہ نہتے فلسطینی شہریوں پر بموں کی بارش کئے ہوئے ہے اسرائیل کی جانب سے مسلط کی گئی اس جنگ کا لطف تو تب ہو کہ مقابل بھی کوئی فوجی طاقت ہو فلسطینیوں کی تو ایسی اپنی کوئی فوج بھی نہیں صرف ایک تنظیم نے ہی اسرائیل کا غرور خاک میں ملا کر رکھ دیا ہے اور کوئی اسلامی ملک عملی طور پر ان کے ساتھ نہیں ان مجاہدوں کو اللہ کی نصرت حاصل ہو کہ فلسطینی اپنے بچوں کے لاشے اُٹھاکر بھی خدا کی حمد و ثناء کررہے ہیں ایک فلسطینی تو باقاعدہ مٹھائی بانٹ رہاتھا کہ ان کے بچے جنت میں گئے اور اب ہم جانے والے ہیں مٹھائی بانٹنے والا جانتا ہے کہ اسرائیل کے بم انہیں ڑندہ نہیں رہنے دیں گے نہ ہی کوئی اسلامی ملک ان کی مدد کو آئے گا کہ کوئی اسلامی ملک اس حالت میں نہیں کہ دنیا کے جدید ترین اسلحہ کا مقابلہ کرسکے ایک پاکستان ہے لیکن پاکستان اس وقت دنیا کا مقروض ہے پاکستان تو دنیا سے پوچھے بغیر عوام کو بجلی کے بلوں میں کوئی ریلیف نہیں دے سکا،حالانکہ پورا پاکستان سراپا احتجاج تھا اور اس احتجاج میں کتنے لوگ جان سے گئے کتنوں نے خودکشیاں کیں کتنے بجلی کے بلوں کے لئے دوستوں عزیزوں سے ادھار لے چکے ہیں حتیٰ کہ اپنی بیٹیوں کا رکھا جہیز تک بجلی کے بلوں کی نذر کر چکے ہیں ایڑھی چوٹی کا زور لگا کر حکومت نے کیا بھی تو کیا کہ دو سو سے کم یونٹ استعمال کرنے والوں کو صرف اتنا ریلیف مل سکتا ہے کہ ان سے رقم قسطوں میں وصول کی جائے گی اورجس نے پچھلے چھ ماہ میں ایک بار بھی دو سو یونٹ استعمال کئے ہیں انہیں وہی قیمت ادا کرنا ہو گی،جس پر سارے پاکستان  نے صدائے احتجاج بلند کی تھی۔ پاکستان تو وہ ملک ہے جہاں مفت آٹا تقسیم میں آٹا لینے گئے کئی شہری جان سے گئے پاکستان ایسا ملک ہے جہاں آج بھی خواتین کو اپنے بچوں کی بھوک مٹانے کے لئے اپنی عزتیں نیلام کرنا پڑرہی ہیں یہاں پہاڑ دن کی۔مشقت کے بعد بھی۔ایک مزدور اس قابل نہیں ہوتا کہ اپنا چولہا گرم کرنے کے علاوہ وہ اپنے بچوں کو کوئی کپڑا یا جوتا لے کر دے سکے یہاں کی بیبیاں بھٹوں پر کام کرتی ہیں تو ان کے بچے دودھ کے لئے روتے ہوئے کسی اینٹ پر سر رکھ کر سو جاتے ہیں اگر اسرائیل فلسطینیوں کے ہسپتالوں کو نشانہ بنا رہا ہے تو پاکستان کے ہسپتالوں میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے ایک مریض دوا کے لئے پھر بھی میڈیکل سٹورز پر ہی بھیجا جاتا ہے کہ اسپتالوں میں ادویات کا اس قدر فقدان ہے اور جو ادویات ہسپتالوں میں میسر ہیں ان سے مریض کا مرض اور بھی شدت اختیار کر جاتا ہے اگر اسرائیلی درندے نہتے فلسطینیوں پر گولہ و بارود برسا رہے ہیں تو ہمارے ہاں بھی تھانے عقوبت خانے بنے ہوئے ہیں بلکہ یہاں کے وڈیروں کے اپنے قید خانے ہیں جہاں سالہاسال ان کے محکوموں کو زنجیروں میں جکڑ کررکھاجاتا ہے وڈیرے تو اپنے چھوٹے طبقے کے لوگوں کو جان سے ماردینا اپنے حق سے تعبیر کرتے ہیں جیسے ظہور اسلام سے قبل ایک ظالم آقا اپنے غلام کو ماردینا اپنا حق سمجھتا تھا اور کوئی بازپرس بھی نہیں ہوتی تھی پاکستان میں آج بھی طبقاتی تقسیم ہے وہ طبقاتی تقسیم جس نے مسلمانوں کو پھلنے پھولنے نہیں دیا پاکستان کے حکمران تو پاکستان کے بیٹوں اور بیٹیوں کو خود امریکہ کے حوالے کردیتے ہیں یہ اسرائیل یا امریکہ کے خلاف کیا آواز اٹھائیں گے؟  دنیا کی غیر مسلم قوتوں نے باقاعدہ ایک منظم سازش کے تحت پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا ہے پاکستان کو سیاسی ہیجان میں مبتلا کیا ہے اس لئے ہم۔مجبور ہیں ہم فلسطین کے لئے کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں پاکستان کے ہر شہر میں یہودی ایجنٹ پھیلے ہوئے ہیں اور پاکستان کے اندر ان کے معاون و مددگار موجود ہیں ہمارے سر دنیا کے سامنے جھکے ہوئے ہیں ہم دنیا کے سامنے سر اٹھا کر بات نہیں کرسکتے کہ قرض خواہ کسی سے بھلا کتنی بات کرسکتا ہے؟ جتنی وہ کرسکتا ہے بس اتنی ہی ہم فلسطین پر ڈھائے جانے والے مظالم کی بات کرچکے ہمارے نگران وزیراعظم جناب انوار الحق کاکڑ تو فلسطین پر دوریاستوں کی بات کرچکے ہیں،حالانکہ اسرائیل ریاست کیسے ہوئی یہودی تو دنیا کے ٹھکرائے ہوئے لوگ ہیں جنہیں دنیا کا کوئی ملک رکھنے کا روادار نہیں تھا انہیں تو فلسطینیوں نے پناہ دی یہودی تو پناہ گزین ہیں جو صرف اپنی غنڈہ گردی سے فلسطین پر مسلط ہوگئے ہیں اور ایک سچے مسلمان کی غیرت بھلا کیسے گوارہ کرے کہ اس کے قبلہ اول کا تقدس پامال کیا جائے جہاں آج تالہ بندی کردی گئی ہے کہ مسلمان کو وہاں عبادت کی اجازت تک نہیں ہے اور یہ اسرائیلی تو وہ احساس سے عاری لوگ ہیں، جنہیں کسی مذہب کا کچھ احترام نہیں ہے اسرائیلیوں نے تو ایک چرچ میں پناہ لینے والوں پر گولہ و بارود برسا دیا تھا کوئی انسان کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا یہ مناظر نہیں دیکھ سکتا کہ ایک شہید باپ کے پہلو میں اس کا کوئی ایک سالہ شہید بچہ پڑا تھا۔۔معصوم بچے اپنے کھلونے لئے زخمی جسموں کے ساتھ اپنے والدین کو ڈھونڈ رہے تھے اسرائیلی وحشیانہ بمباری سے ایک دن کا نومولود بچہ شہید ہوگیا، لیکن اسرائیل کے ظالم یہودیوں کو خبر ہو کہ یہ منظر بھی دنیا نے دیکھا ہے کہ ایک ننھی بچی فلسطین کا پرچم اٹھائے جارہی ہے اسے پوچھا گیا کہ کہاں جارہی ہو؟ تو کہتی ہے فلسطین جارہی ہوں اس سے پوچھا فلسطین کس کے پاس تو بولی ابو عبیدہ کے پاس حماس کو مٹانے کا عزم کرنے والے اسرائیلی جان لیں کہ حماس۔ فلسطین سے لے کر دنیا بھر میں پھیل رہی ہے اس لئے اسرائیلی اپنے ظلم کا سلسلہ موقوف کر دیں وگرنہ گھر گھر ابو عبیدہ پیدا ہوگا اور شہر شہر حماس ہوگی۔

مزید :

رائے -کالم -