اٹارنی جنرل صاحب!آپ کو معلوم ہے 70سال کا سب سے بڑا داغ کیا ہے؟جسٹس اطہر من اللہ کا استفسار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب!آپ کو معلوم ہے 70سال کا سب سے بڑا داغ کیا ہے؟ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی وہ ریفرنس یہیں پڑا ہے،عوام نے حکومت منتخب کرنی ہے مخصوص ایلیٹ کا کام نہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،بنچ میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ فساد فی الارض کی گنجائش نہیں ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ فیض آباد دھرنا ایک لینڈ مارک فیصلہ تھا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ میرے مطابق تو وہ ایک سادہ سا فیصلہ تھا،اس وقت اچھی یا بری جیسی بھی حکومت تھی عوام کی منتخب کردہ تھی،کوئی غلط قانون بن گیا تو سپیکر کو خط لکھ دیتے یہ آپ سے غلطی ہو گئی،وہ قانون تو بدل بھی گیا تھا لیکن دھرنے والوں کا مقصد وہ تھا ہی نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب!آپ کو معلوم ہے 70سال کا سب سے بڑا داغ کیا ہے؟ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی وہ ریفرنس یہیں پڑا ہے،عوام نے حکومت منتخب کرنی ہے مخصوص ایلیٹ کا کام نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ بات چیت کرنے کا ملک میں ماحول ہی نہیں، نفرت ہی نفرت ہے،آپ نے جو کمیٹی بنائی ہے ہم اس سے خوش نہیں ہیں،کیا ہم کچھ کئے بغیر اگلے نقصان کا انتظار کریں،شاید پیمرا کے لوگ وقت پر کام نہیں کرتے لیکن سپریم کورٹ وقت پر کام کرتی ہے۔