فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس ؛ آپ وزیراعظم ہوتے تو کیا کرتے؟چیف جسٹس پاکستان کا ابصار عالم سے استفسار 

فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس ؛ آپ وزیراعظم ہوتے تو کیا کرتے؟چیف جسٹس پاکستان ...
فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس ؛ آپ وزیراعظم ہوتے تو کیا کرتے؟چیف جسٹس پاکستان کا ابصار عالم سے استفسار 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے ابصار عالم سے استفسار کیا کہ آپ وزیراعظم ہوتے تو کیا کرتے؟ابصارعالم نے کہا کہ میں وزیراعظم ہوتا تو کہتا کہ جو دباؤ ڈال رہے ہیں ان پر ایف آئی آر درج کروائیں، ہم نے ایک دھمکی آمیز کال ٹیپ کی، وزیراعظم اور آرمی چیف کو بھیجی۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے ابصار عالم کو روسٹرم پر بلا لیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ نے بیان حلفی میں کچھ اور بات لکھی، متفرق درخواست میں کچھ اور کہہ رہےہیں،آپ نے میڈیا میں موجود کچھ عناصر کی بات کی،میڈیا کے اندر کچھ ایسے عناصر تھے تو وہ آپ کے ماتحت تھے،کیا آپ پر میڈیا کے اندر سے بھی اٹیک ہو رہا تھا،ابصار عالم نے کہاکہ میڈیا کے اندر سے بھی اور باہر سے بھی حملہ ہورہا تھا،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کیا وزیراعطم نے آپ کے خط کا جواب دیاتھا؟

چیف جسٹس پاکستان نے ابصار عالم سے استفسار کیا کہ آپ وزیراعظم ہوتے تو کیا کرتے؟ابصارعالم نے کہا کہ میں وزیراعظم ہوتا تو کہتا کہ جو دباؤ ڈال رہے ہیں ان پر ایف آئی آر درج کروائیں، ہم نے ایک دھمکی آمیز کال ٹیپ کی، وزیراعظم اور آرمی چیف کو بھیجی،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ نے اس دھمکی دینے والے کی شناخت کی؟ابصار عالم نے کہاکہ میں اس کی ٹھیک سے شناخت نہیں کر سکا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ المیہ یہ ہے کہ وزیراعظم سمیت کسی نے اس کا جواب نہیں دیا،ابصار عالم نے کہاکہ میں نے جو بھی کیا اور جس سے گزرنا پڑا وہ میراسرمایہ ہے،میرے خلاف مختلف درخواستیں بھی دائر ہوئیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ کے خلاف درخواستیں کیوں دائر ہوئی تھیں؟ابصار عالم نے کہاکہ میری تعیناتی کو چیلنج کیاگیاتھا،وہ درخواستیں مجھ پر تلوار کی طرح زیرالتوا رکھی گئیں،فیض آباد دھرنے کے فوری بعد لاہور ہائیکورٹ نے ایک درخواست پر مجھے فارغ کردیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ زبانی باتیں نہ کریں ، وہ  فیصلہ دکھائیں،ابصار عالم نے کہاکہ میں تو اس معاملے کو چلانے میں دلچسپی رکھتا تھا،عدالت نے کہا تو سچ ریکارڈ پر لا رہاہوں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ابصار صاحب! یہ نہ کریں یا تو خاموش رہیں اور گھر بیٹھیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں،آپ جب انگلیاں اٹھائیں گے کہ مجھے عدالت نے نہیں بلایا تو بات عدالت پر آئے گی،ہم آپ کے معاملے پر سوموٹو نہیں لے سکتے۔