مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ:ریاض محمود انجم
قسط:35
اپنی ذات میں موجود کمزوریوں، خامیوں اور نقصان دہ عادات کا اظہار کیے بغیر اپنے وجود سے محبت کرنے، اس کی دیکھ بھال اور نگہداشت کرنے پر مبنی آپ کا رویہ، حُبِ ذات اور شکوہ شکایت کے عمل میں ہم آہنگی اور مطابقت پرمشتمل ہے جو باہمی طور پر اپنے اپنے طو رپر مثالی اور اصطلاحات ہیں۔ اگر آپ واقعی خود سے محبت کرتے ہیں، اپنے بدن اور وجود کی نگہداشت و دیکھ بھال کرنا چاہتے ہیں تو پھر وہ دوسروں کے سامنے اپنے بدن کی شکایت، جو آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتے، کا دفاع آپ کے لیے ناممکن ہو جاتا ہے اور اگر آپ کو اپنے اور دوسروں کے وجود میں خامیاں اورکمزوریاں نظر آتی ہیں، جنہیں آپ ناپسند کرتے ہیں، آپ ان کے متعلق شکوہ شکایت کرنے کے بجائے ان میں ضروری اصلاح اور بہتری کے لیے قدم اٹھا سکتے ہیں۔
اگر آیندہ کسی وقت کسی سماجی تقریب میں چار یا زائد جوڑے اکٹھے ہو جائیں تو آپ یہ مشق آزما سکتے ہیں۔ آ پ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ اس گفتگو میں چار یا زائد جوڑے اکٹھے ہو جائیں تو آپ اس مشق کو آزما سکتے ہیں۔ آپ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ اس گفتگو میں کتنی بار یہ جوڑے اپنے وجودوں کے بارے شکوہ شکایت کرتے ہیں۔ اس گفتگو میں اپنی ذات سے لے کر دوسروں کی ذات تک مختلف واقعات، اشیاء کی قیمتوں، موسم وغیرہ وغیرہ کے موضوعات پر گفتگو ہو سکتی ہے پھر جب تقریب ختم ہو جائے اور ہر شخص اپنی راہ لے تو خود سے یہ سوال پوچھیے: ”اس تقریب میں شکوہ شکایت کرنے سے کون سا مقصد حاصل ہوا؟“ پھر آیندہ تقریب کے موقع پرآپ کو اس شکوہ وشکایت کی فضول نوعیت یاد رہے گی۔
حُبِ ذات بمقابلہ تکبر
ممکن ہے کہ آپ یہ سوچ رہے ہوں کہ حُب ذات کے متعلق ذکر اس فضول روئیے اور عادت پر مشتمل ہے جو ”انا“ کے مترادف ہے۔ سچ کو کبھی بھی چھپایا نہیں جا سکتا۔ اپنے آپ سے محبت، اپنے بدن کی دیکھ بھال اور نگہداشت پر مبنی آپ کا رویہ، آپ کے اس طرزعمل سے قطعی علیحدہ ہے جس کے ذریعے آپ لوگوں کو یہ بتاتے ہیں کہ آپ کی شخصیت کس قدر شاندار ہے۔ یہ اپنے آپ سے محبت ظاہر کرنے کا انداز نہیں ہے بلکہ دوسروں کی توجہ اور خوشنودی حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ یہ ایک ایسا خبطی پن ہے کہ جس طرح ایک شخص اپنی ذات کی تحقیر و تذلیل کے احساس تلے مغلوب ہوتا ہے۔ شیخی اور تکبر پر مبنی رویہ اورطرزعمل دوسروں کے باعث پیدا ہوتا ہے جو اس کے ذریعے اپنا فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ایک شخص دوسروں کے روئیے اور خواہش کے ذریعے اپنے کردار اور روئیے کا جائزہ لینے کی کوشش کرتا ہے۔ حُب ذات سے مراد یہ ہے کہ آپ اپنی ذات اور اپنے بدن کے ساتھ چاہت اور دیکھ بھال پر مبنی رویہ اور طرزعمل اپنائیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے آپ کو دوسروں کی خوشنودی حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔ اپنے وجود، اپنی ذات اور اپنے بدن سے محبت، چاہت اور نگہداشت کا احساس حاصل کرنے کے لیے آپ کو صرف اپنی باطنی طمانیت درکار ہے جبکہ اس ضمن میں دوسروں کی خوشنودی اور رضامندی کی قطعی ضرورت نہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔