پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے پشاور میں ایک بیان میں پنجاب حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "رواں مالی سال جولائی تا ستمبر کے دوران پنجاب حکومت کی کارکردگی سب سے خراب رہی ہے۔"
مزمل اسلم نے وفاقی وزارت خزانہ سے جاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ "پنجاب حکومت آئی ایم ایف کی طرف سے 150 ارب سرپلس بجٹ کے ہدف کے مقابلے میں 160 ارب روپے خسارے کا بجٹ دینے والی واحد حکومت ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ٹیکس وصولیوں کے حوالے سے بھی پنجاب حکومت کی کارکردگی انتہائی خراب رہی ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ "پنجاب حکومت کی ٹیکس اور نان ٹیکس کلیکشن 7 فیصد سے بھی کم رہی ہے۔" اس کے برعکس، انہوں نے سندھ حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "سندھ حکومت نے 75 ارب روپے سرپلس بجٹ کے ہدف کے مقابلے میں 131 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا ہے، اور سندھ حکومت کی ٹیکس وصولی کی شرح 35 فیصد رہی ہے۔"
مزمل اسلم نے خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ "خیبر پختونخوا حکومت نے 45 ارب روپے سرپلس بجٹ کے ہدف کے مقابلے میں 103 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا ہے۔" انہوں نے یہ بھی بتایا کہ "خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق سے کم فنڈ ملنے کے باوجود پہلی سہ ماہی میں ہی پورے سال کے لئے سرپلس بجٹ کے ہدف کا 58 فیصد حاصل کر لیا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "اگر ایف بی آر اپنے اہداف پورے کرتا اور صوبے کو اپنا پورا شیئرملتا تو خیبر پختونخوا حکومت کا سرپلس بجٹ 120 ارب روپے سے بھی زیادہ ہوتا۔"
مزمل اسلم نے خیبر پختونخوا حکومت کی ٹیکس اور نان ٹیکس وصولی کی شرح بھی بتاتے ہوئے کہا کہ "خیبرپختونخوا حکومت کی ٹیکس اور نان ٹیکس وصولی کے شرح بالترتیب 35 اور 50 فیصد رہی ہے۔"
انہوں نے بلوچستان، جی بی، اور کشمیر کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "ان صوبوں نے مجموعی طور پر 85 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا ہے۔"
آخر میں، انہوں نے وفاقی حکومت کی کامیابی کو بھی سراہا کہ "وفاقی حکومت نے کئی سالوں بعد 1700 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا ہے جو پورے سال کے ہدف سے زیادہ ہے۔"