آزادی ،انقلاب اوردھرنوں کی سیاست

آزادی ،انقلاب اوردھرنوں کی سیاست
آزادی ،انقلاب اوردھرنوں کی سیاست
کیپشن: 1

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور ہائی کورٹ کا احتجاجی جماعتوں کی نظربندی کو کالعدم قرار دے کرگرفتار کارکنان کی بغیر مچلکوں کے فوری رہائی کا حکم آئین و قانون اور انسانیت کے اُصولوں کے عین مطابق ہے ۔ظلم و ستم اور ناانصافیوں کیخلاف احتجاج ہرشہری کا حق ہے جس کی آئین بھی اجازت دیتا ہے۔جمہوری حکومت کی طرف سے بے گناہ لوگوں کی گرفتاریوں کیلئے جس طرح چادر اور چاردیوری کا تقدس پامال کیا گیا وہ انتہائی شرمناک ہے ۔ انقلاب اور آزادی مارچ کو اسلام آباد میں دھرنا دیئے ڈیڑھ مہینہ ہوگیا۔
عمران خاں نے سول نافرمانی تحریک چلانے کا اعلان بھی کیا جو بُری طرح ناکام ہوگئی ۔تاجربرادری سمیت دیگر عوامی حلقوں نے سول نافرمانی تحریک کے آپشن کو رد کردیا۔راقم نے سول نافرمانی تحریک کے بری طرح ناکام ہونے کے بعدیہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ عوام اس وقت آزادی اور انقلاب مارچ کیلئے تیار نہیں ہیں یا آزادی اور انقلاب مارچ والوں نے عوام کو اپنے خیالات سے اچھی طرح آگاہ نہیں کیا یاپھر عوام کی اکثریت ان کے خیالات کے ساتھ متفق نہیں ہے۔چند ہزار یا چند لاکھ لوگوں کو ساتھ لے کرآزادی ااور انقلاب کی باتیں کرنے والے شاید یہ بات بھول گئے ہوں گے کہ آزادی یا انقلاب تب آتے ہیں جب پوری قوم تیار ہو۔قائدین کا یہ فرض بنتا ہے کہ پوری قوم کو ملکی آئین اور قانون کے متعلق معلومات فراہم کریں اور سب سے پہلے قوم کا ہر فرد ملکی آئین و قانون کواپنی ذات پر لاگوکرے۔کیا آزادی اور انقلاب مارچ کے ساتھ اسلام آباد میں دھرنا دینے والوں نے قوم کو اپنے اغراض و مقاصد سے آگاہی فراہم کی ؟

میں پوری قوم کی طرف سے تو جواب دینے کی پوزیشن میں نہیںلیکن اتنا ضرور کہہ سکتا ہوں کہ کم از کم مجھے تو اس سلسلہ میں کسی قسم کی آگاہی فراہم نہیں کی گئی۔مخالف جماعتوں کی جانب سے حکومت مخالف بیانات تو قوم ہمیشہ سے سنتی آرہی ہے۔ بد قسمتی سے آج تک کسی سیاسی یا مذہبی قائد نے عوام میں شعور بیدار کرنے کی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے آج حالت یہ ہے کہ راقم سمیت پاکستان کے 90سے95 فیصد شہری یہ نہیں جانتے کہ بحیثیت شہری اُن کے حقوق کیا ہیں اور فرائض کیا ہیں۔اس حقیقت کا اندازہ آپ عمران خان کے اعلان تحریک سول نافرمانی کے بعد پیدا ہونے والے سوالات سے بھی لگا سکتے ہیں ۔عوام کی اکثریت سول نافرمانی تحریک سے ناواقف نکلی ۔راقم کے نزدیک یہی ناواقفیت سول نافرمانی تحریک کی ناکامی کی بڑی وجہ بنی ورنہ عوام جس قدر پریشان ہیں عمران خان کے اعلان کرتے ہی عوام سول نافرمانی کی تحریک کامیاب بناکر اب تک اپنے مقاصد حاصل کرچکے ہوتے ۔آپ سوچیں ایسے حالات میں آزادی اور انقلاب کی بات ایسے ہی ہے جیسے کہ بھینس کے آگے بین بجانا۔سربراہ تحریک انصاف اور علامہ طاہرالقادری بھی اسلام آباد میں پچھلے ڈیڑھ ماہ سے کچھ اسی قسم کی بین بجا رہے ہیں ۔گھر بیٹھے نیوز چینل پر اُن کی تقریریں سننے والوں کی سنجیدگی کا اندازہ دھرنے میں شریک پی ٹی آئی کے کارکنان کی غیر سنجیدہ حرکات کودیکھ کربخوبی لگایا جاسکتاہے۔
 مارے تکلیف کے گھر سے باہر سڑکوں پراحتجاج کرنے والے روز رات کو میوزک لگا کر ایسے جشن مناتے ہیں جیسے کسی رشتہ دار کی مہندی کی تقریب میں شامل ہوں۔کوئی ان سے پوچھے کہ اگر اتنے ہی خوش ہوتو پھر احتجاج کس بات کا؟آزادی اور انقلاب والوں سے معذرت کے ساتھ کہ عوام کو ابھی تک صرف یہی سمجھ آیا ہے کہ دھرنا دینے والے ن لیگ کی حکومت ختم کرکے خود حکمران بننے کے خواہش مند ہیں۔دوسری طرف عوام کے سامنے یہ حقیقت بھی کھل کر آگئی ہے کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں باریاں لگا کر حکومت کرنے کا فارمولا طے پاچکا ہے ۔پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں سابق صدر آصف زرداری کو جمہوریت کیلئے خطرہ اور عوام دشمن کہنے والی ن لیگی قیادت آج اپنی حکومت بچانے کیلئے ناصرف سابق صدر سے مدد مانگ رہی ہے، اُن کوجمہوریت دوست قرار دے رہی ہے بلکہ سڑکوں پر گھسیٹنے کے وعدے بھول کرسر آنکھوں پر بٹھائے پھرتی ہے ۔کاش جمہوریت بچانے کیلئے متحد ہونے والے ملک کو سیلاب سے بچانے کیلئے بھی متحد ہوجائیں ۔
ہر سال سیلاب کاپانی ہزاروں افراد کو نگل جاتا ہے،لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو بہا لے جاتاہے، لاکھوں افراد کو بے گھر کرکے بے یارو مدد گار چھوڑ جاتا ہے۔حکمران سارا سال یہ رونا روتے رہتے ہیں کہ بارشیں کم ہوئیںجسکی وجہ سے پانی کی قلت نے بجلی کی پیداوار متاثر کردی ہے۔عوام دُعا کریں کہ بارشیں ہوں تاکہ پانی کی کمی پوری ہوجائے ۔افسوس کہ جب بارشیں ہوتی ہیں تو ہمارے پاس پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے ڈیمز نا ہونے کے برابرہیں۔وہی پانی جو ہمیں سال بھر بجلی فراہم کرسکتا ہے ،ہمارے کھیتوں کو سیراب کرسکتاہے،ہماری جان کا دشمن بن جاتاہے۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے راقم کی وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف سے اپیل ہے کہ یہ مذاکرات کو چھوڑ کروہ خود دھرنے والوں کے پاس جائیں اور اُن کو پاکستان کے بہتر اور روشن مستقبل کی خاطر ناراضگی ختم کرنے کی درخواست کریں کیونکہ دھرنے والے کوئی غیرنہیں بلکہ اپنے ہی ہیں ۔اس طرح جناب کی شان کم نہیں ہوگی بلکہ اوربڑھ جائے گی ۔
دھرنے والوں کے تمام جائز مطالبات پورے کریں اور دھرنے والوں سے بھی اپیل ہے کہ وہ بھی اپنے رویے میں کچھ لچک پیدا کرنے کی کوشش کریں ،یوں سڑکوں پر معاملات حل نہیں ہونگے ۔ملک بہت سے بحرانوں کا شکار ہے ۔ہم وطنوںخُداراتوڑ دو بت انا کے ،توڑ دو بت خودغرضی کے،توڑ دو بت حکومت پرستی کے،توڑ دو بت اقربا پروری کے، ۔نکل آﺅ خود پرستی کے خول سے باہراور ملک و قوم کے حال پہ رحم کرتے ہوئے اپنی اپنی ضد چھوڑکر سب مل کر انسانیت کی خدمت کریں تاکہ وطن عزیز کو جلد از جلد بحرانوں سے نکال کر اخلاقی اور اقتصادی ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن کیا جاسکے ۔

مزید :

کالم -