بھارتی انتہا پسندی سے ہندوؤں کے علاوہ کوئی محفوظ نہیں،سلامتی کونسل کشمیر کے حوالے سےرویہ تبدیل کرے :سردار مسعود خان

بھارتی انتہا پسندی سے ہندوؤں کے علاوہ کوئی محفوظ نہیں،سلامتی کونسل کشمیر ...
بھارتی انتہا پسندی سے ہندوؤں کے علاوہ کوئی محفوظ نہیں،سلامتی کونسل کشمیر کے حوالے سےرویہ تبدیل کرے :سردار مسعود خان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن(صباح نیوز) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے دنیا بھر کے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد یکجہتی کو یقینی بنا کر تعلیم ،سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ  اور معاشی ترقی پر توجہ دیں تاکہ اُمت مسلمہ کومسائل کے بھنور سے نکالا جا سکے ۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے امریکہ میں مسلمان تنظیموں کے اتحاد یو ایس کولیشن آف مسلم آرگنائزیشن کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وفد نے اتحاد کے سیکرٹری جنرل اُسامہ جمال کی قیادت میں اُن سے ملاقات کی ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں کے بارے میں وفد کو آگاہ کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کا جموں و کشمیر کی سر زمین پر نہ صرف نا جائز قبضہ ہے بلکہ پانچ اگست کے اقدامات کے بعد وہ اب مقبوضہ علاقے کو اپنی کالونی میں تبدیل کر رہا ہے ۔ مقبوضہ علاقے کے عوام کرفیو کے بہانے اپنے گھروں کے اندر قیدی بنا دیئے گئے ہیں ۔ اُنہوں نے امریکن کولیشن آف مسلم آرگنائزیشن کی طرف تنازعہ کشمیر کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی کوششوں کو بروئے کار لا کر کشمیری مسلمانوں کو مصائب سے نکالنے کی ضرورت ہے ۔ اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ مسلم کمیونٹی امریکی قانون سازوں سے اپنے روابط بڑھا کر اُنہیں امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی اور سینٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی میں کشمیر کی صورتحال کو زیر بحث لانے پر آمادہ کریں ۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس میں مسئلہ کشمیر پر بحث وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ صدر ریاست نے کہا کہ بھارت میں ہندو انتہا پسندی کی لہر جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کی بقا کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے ۔

  اُنہوں نے کہا کہ بھارتی انتہا پسند تنظیمیں مختلف تحریکیں چلا رہی ہیں جن میں گھر واپسی یعنی مسلمانوں کو ہندو مذہب اختیار کرنے پر مجبور کرنا ، ہندوں خواتین کو مسلمانوں سے شادی سے روکنا اور گاؤ رکھشا کی تحریک جس کے ذریعے مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے سے روکنا شامل ہے  اور یہ سب کچھ ایسے ملک میں ہورہا ہے جو اپنے آپ کو سیکولر اور جمہوری ریاست کہتا ہے ۔ سردار مسعود خان نے امریکی مسلمانوں کی تنظیموں کے اتحاد پر زور دیا کہ وہ امریکی عوام کے منتخب نمائندگان سے رابطہ رکھنے کے علاوہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں تک رسائی حاصل کر کے اُنہیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے آگاہ کریں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیں کہ وہ بھارت کی طرف سے کشمیر کے حوالے سے اُٹھائے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرنے کے علاوہ کشمیری عوام کو اُن کے حق خود ارادیت دلانے کے لیے عملی اقدمات کرے ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کی کشمیر کے حوالے سے سست روی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کو مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال کا احساس کرتے ہوئے نیم دلانہ رویہ بدلنا ہو گا ۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں کی جارحانہ پالیسی دو ایٹمی ممالک کو جنگ کی طرف لے جا رہی ہے اس لیے عالمی برادری کو آگے بڑھ کر اس جنگ کو رکوانے کے لیے اپنی کوششیں تیز تر کرنا ہوں گی ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفد کے سربراہ اُسامہ جمال نے صدر آزاد کشمیر کو بتایا کہ اُن کی تنظیم امریکہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ ،اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری ، اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹریٹ ، امریکہ اور یورپ کے سفارتی مشنوں اور کانگریس کے مختلف ارکان کیساتھ موثر رابطہ میں ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ اُن کی تنظیم امریکی ارکان کانگریس و سینٹ کو آمادہ کر کے امریکی ایوان نمائندگان اور سینٹ میں  ایک قرار داد  کے ذریعے تنازعہ کشمیر کو زیر بحث لانے کے لیے کوشاں ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ یو ایس کولیشن آف مسلم آر گنائزیشنز نے امریکہ میں بھارت کے سفارتخانہ کے ساتھ  ملاقات کے لیے کئی بار  رابطہ کیا لیکن اُن کی طرف سے  کبھی کوئی مثبت جواب نہیں آیا ۔ امریکی وفد نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر کی جلد آزادی اور کشمیری بہنوں اور بھائیوں کی مشکلات و مصائب میں کمی کی دعا کی ۔ اس موقع پر اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ (ایسنا) کے نائب صدر محسن انصاری ، اُسامہ عبدالرشید اور ایسنا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر زاہد حسین بخاری بھی موجود تھے۔