وزیراعظم کے درست فیصلے اور وژن ملک سے گیس بحران جلد ختم کر دیگا: ندیم بابر 

  وزیراعظم کے درست فیصلے اور وژن ملک سے گیس بحران جلد ختم کر دیگا: ندیم بابر 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  اسلام آباد(آن لائن) مشیر خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے وژن اور درست فیصلوں کی وجہ سے ملک سے گیس کا بحران جلد ختم ہو جائے گا،حکومتی فیصلوں کے نتیجہ میں بہت سی ملکی وغیر ملکی کمپنیاں گیس کے نئے ٹرمینلزاور پائپ لائنوں کی تعمیراورگیس سپلائی کے شعبہ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کر چکی ہیں جس سے گیس سستی اور وافر ہو جائے گی جبکہ پیداوار، روزگار، ماحول اور برآمدات پر مثبت اثر پڑے گا، امپورٹ بل کم اور ٹرانسپورٹ سستی جبکہ صنعتکاری کی راہ ہموار ہو گی۔ گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ندیم بابر کہا کہ پہلے کوئلے کا دور تھا جس کے بعد آئل کا دور آیا مگر اب گیس کا دور ہے جو کئی دہائیوں تک جاری رہے گا۔ اب پاکستان میں پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے گیس کی فراہمی چند ہفتوں کی بات ہے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا جبکہ سرکاری گیس کمپنیاں بھی اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر مجبور ہو جائیں گی۔ ہماری کوشش ہے کہ نجی شعبہ موسم سرما سے قبل گیس درآمد کر کے اپنی ضرورت پوری کر لے جس سے شارٹ فال کم ہو گاجبکہ اضافی گیس حکومت خرید لیگی۔اس موقع پر آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا کہ ای سی سی اورکابینہ نے گیس کے شارٹ فال سے نمٹنے،گیس کی قیمت کم کرنے اور سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے نجی شعبہ کو موجودہ ٹرمینلز کی غیر استعمال شدہ اوراضافی استعداد استعمال کرنے اجازت دے دی ہے جس سے موسم سرما میں شارٹ فال کم ہو جائے گااور عوام اور صنعتی شعبہ کی مشکلات کم ہو جائیں گی۔ اس وقت تک قطر گیس، ایکسون موبل، شیل، مٹسوبشی، ٹریفی گورا، وائیٹول اورٹوٹل پاکستان بڑے گیس سپلائیرز کے طور پر سامنے آچکے ہیں، گیس پورٹ، انر گیس اور تعبیر انرجی پاکستان میں دو نئے ایل این جی ٹرمینلز میں سرمایہ کاری کریں گے جبکہ کراچی سے لاہور تک 1600 ایم ایم سی ایف ڈی کی پائپ لائن بھی پچھائی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ یو جی ڈی سی پاکستان میں پرائیویٹ گیس کی درامد اور فروخت کے لئے مکمل قانونی فریم ورک کے ساتھ چار سال سے تیار بیٹھی ہے اور وہ جلد ہی سات سو کے قریب سی این جی سٹیشنز اور دیگر صارفین کو گیس کی سپلائی شروع کر دے گی۔
ندیم بابر

مزید :

صفحہ آخر -