سیکرٹری داخلہ، چیئر مین پی ٹی اے، ڈی جی ایف آئی اے لاہور ہائیکورٹ میں طلب

  سیکرٹری داخلہ، چیئر مین پی ٹی اے، ڈی جی ایف آئی اے لاہور ہائیکورٹ میں طلب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائی کورٹ نے سوشل میڈیاپرمقدس ہستیوں کے بارے میں توہین آمیز پوسٹوں کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی سیکرٹری داخلہ،وفاقی سیکرٹری کمیونی کیشن،چیئرمین پی  ٹی اے اورایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو طلب کرلیا،چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ مسٹر جسٹس محمد قاسم خان نے لیاقت علی چوہان کی طرف سے دائراس درخواست پر مذکورہ افسروں کو حکم دیاہے کہ وہ آج یکم اکتوبر کو متعلقہ رپورٹس کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں،عدالت نے وفاقی کابینہ کے سیکرٹری سے بھی اس معاملہ پر رپورٹ طلب کرلی ہے،عدالت نے قراردیا کہ مقدس ہستیوں کی توہین کے ناپاک،اشتعال انگیز اور مجرمانہ اقدام کے ذمہ داروں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی دوبارہ ایسی جسارت نہ کرے،نبی پاک حضرت محمد ﷺ،امہات المومنین ؓ اور صحابہ کرامؓ آفاقی مذہبی شخصیات ہیں جو پوری امت مسلمہ کے لئے مقدس ہیں،فاضل جج نے قراردیا کہ موجودہ حالات میں یہ سرکاری حکام کے لئے لازم ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کریں اور کسی بھی قسم کے توہین آمیز اور نازیبا کلمات و مواد کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لئے اقدامات کریں،مملکت خداداد پاکستان میں رہنے والے ہر مسلمان شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کی عزت اور وقار کو برقراررکھے،فاضل جج نے آئین کے آرٹیکل 2 (اے)، 29،30اور31کا حوالہ دیتے ہوئے قراردیا کہ پاکستان کے مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگیاں اسلام کے بنیادی اصولوں اور اساسی تصورات کے مطابق بسر کرنے کے قابل بنانے کے لئے سہولتوں کی فراہمی اور اقدامات حکومت کی ذمہ داری ہے،فاضل جج نے قراردیا کہ مقدس ہستیوں کی توہین ایک سنگین مسئلہ ہے،عدالت میں موجود ایڈیشنل ڈائریکٹرایف آئی اے ابوذر سبطین نے درخواست کے مندرجات کی تصدیق کی ہے،ان کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ فیس بک،ٹویٹراور انسٹاگرام وغیرہ پر نامعلوم افراد یہ گستاخانہ فعل کررہے ہیں جنہیں تلاش کرنے کے لئے کارروائی کی جارہی ہے،درخواست گزارلیاقت علی چوہان کا موقف ہے کہ درخواست دینے کے باجود ایف آئی اے سنجیدہ کارروائی نہیں کررہی،اس کیس کی مزید سماعت کے لئے آج یکم اکتوبر کی تاریخ مقررکی گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ

مزید :

صفحہ اول -