بقراط سے منسوب غیر معمولی کہانیاں(Legends)

بقراط سے منسوب غیر معمولی کہانیاں(Legends)
بقراط سے منسوب غیر معمولی کہانیاں(Legends)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر: ملک اشفاق
 قسط:30
بقراط ایک ذہین اور نابغہ روز گارطبیب تھا اس نے طبی دنیا میں زبردست انقلاب برپا کیا اور اس کے طریقہ علاج اور ضابطہ اخلاق نے دائمی شہرت حاصل کی۔بقراط کی ذاتی زندگی کے متعلق بہت سی کہانیاں منسوب ہیں ان میں سے زیادہ تر کہانیاں سچی نہیں ہیں کیونکہ تاریخی حوالے سے اس کی کوئی شہادت نہیں ملتی۔بقراط نے شاندار زندگی بسر کی اور وہ اپنی زندگی میں ہی بقراط عظیم کہلایا جبکہ اس کی زندگی سے کئی معززانہ کہانیاں وابستہ کر دی گئیں ہیں۔ بقراط کے متعلق ایک غیر معمولی کہانی وابستہ ہے کہ جب ایتھنز میں طاعون Plague کی وباءپھیل گئی تو بقراط نے پورے شہر میں آگ کے بڑے بڑے الاﺅ جلا کر شہر سے طاعون کی بیماری کے جراثیموں کو ختم کر دیا یعنی Disinfect کر دیا۔ جبکہ تاریخی حوالے سے ایسے کوئی شواہد نہیں ملتے۔
 بقراط سے منسوب ایک دوسری کہانی ہے کہ مقدونیہ کا بادشاہ پریڈیکس(Perdiecas) ایک ایسی بیماری میں مبتلا تھا کہ اس بیماری کی سمجھ کسی طبیب کو نہ آتی تھی۔ لیکن بقراط نے اس کی نبض پر ہاتھ رکھ کر بتا دیا کہ بادشاہ محبت کی بیماری (Love Sickness) میں مبتلا ہے اور اس طرح بادشاہ کی مطلوبہ محبوبہ سے بادشاہ کی شادی کرکے اس کو تندرست کر دیا۔ اس کہانی کے بھی کوئی تاریخی شواہد نہیں ہیں بلکہ یہ کہانی بھی بقراط سے بلاوجہ منسوب کر دی گئی ہے۔
 تیسری کہانی ایران کے شہنشاہ کے متعلق ہے کہ ایران کے شہنشاہ آرتخشرس (Artaxerxes) نے بقراط کو ایران بلویا اور بہت سامال و دولت بقراط کو بھجوایا کہ وہ ایران آ کر ایرانی شہریوں کا علاج کرے لیکن بقراط نے ایران کے شہنشاہ کی درخواست کو ٹھکرا دیا اور ایران نہ گیا۔
 یہ کہانی بھی تاریخی شواہد سے خالی ہے اور اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
 چوتھی کہانی جو بقراط سے منسوب کی جاتی ہے اس کا تعلق عظیم سائنس دان اور فلسفی ڈیماکریٹس (Democritus) سے ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ڈیماکریٹس کو عادت تھی کہ وہ ہر کسی کے ساتھ ہنس کر بات کیا کرتا تھا اور اسے ہنسنے کی بیماری تھی۔ ڈیماکریٹس کو کسی نے مشورہ دیا کہ تم جا کر بقراط سے اپنی بے تکی ہنسی کا علاج کرواﺅ۔ ڈیماکریٹس جب بقراط کے پاس گیا تو بقراط نے اس کو ایسا سنجیدہ کر دیا کہ وہ ہنسنے کی بجائے اداس رہنے لگا۔
 اس حد تک تو بات صحیح ہے کہ ڈیماکریٹس کو آج بھی ہنستا ہوا فلسفی (Laughing Philosopher) کہا جاتا ہے لیکن اس نے کبھی بقراط سے اپنی ہنسی کا علاج کروایا ہو، ایسی کوئی شہادت تاریخ میں نہیں ملتی جبکہ ہنسنا اور خوش رہنا کوئی بیماری ہی نہیں ہے ۔ پانچویں کہانی بقراط کی موت کے بعد اس کی قبر سے منسوب ہے۔ جالینوس جو کہ بقراط کا بہت زیادہ مداح اور شارح ہے، اس نے بیان کیا ہے کہ بقراط کی قبر پر شہد کا چھتا تھا۔ جو کوئی مریض خواہ کسی بھی مرض میں مبتلا ہوتا اس شہد کے چھتے سے شہد کھا لیتا تو اس کی بیماری فوراً ختم ہو جاتی۔
 اس کہانی کے بھی کوئی تاریخی شواہد نہیں ملتے بلکہ یہ کہانی عقیدت کے طور پر بقراط سے وابستہ کر دی گئی ہے۔ چھٹی کہانی بھی اس کی موت کے بعد اس سے منسوب کی گئی۔ جالینوس نے اس کہانی کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بقراط نے اپنی موت سے کچھ دیر پہلے ہاتھی دانت کا خوبصورت بند ڈبہ اپنے شاگردوں کو دیا اور وصیت کی کہ اس ڈبے کو بھی اس کی میت کے ساتھ قبر میں دفن کر دیا جائے۔ وہ ہاتھی دانت کا بنا ہوا ڈبہ بھی اس کی قبرمیں اس کے ساتھ دفن کر دیا گیا۔ ایک عرصہ گزر جانے کے بعد اتفاق سے قیصر روم کا گزر بقراط کی قبر کے قریب سے ہوا۔ اس وقت قبر بہت ہی خستہ حال ہو چکی تھی۔ قیصر روم کو جب بتایا گیا کہ یہ قبر عظیم طبیب بقراط کی ہے تو قیصر روم نے حکم دیا کہ قبر کو دوبارہ بقراط کے شایانِ شان تعمیر کیا جائے۔ جب قبر کی تعمیر کے لیے بنیادیں کھو دی جا رہی تھیں تو کھدائی کرنے والا کو ایک خوبصورت منقش ہاتھی دانت کا ڈبہ ملا جوکہ بند تھا۔ڈبہ جب وہ ہاتھی دانت کا بنا ہوا ڈبہ قیصر روم کو دکھایا گیا تو اس نے ڈبہ کھولنے کا حکم دیا۔
جب ڈبہ کھولا گیا تو اس میں ایک کتاب تھی، جس میں 25 ایسے امراض لکھے ہوئے تھے، جن کے بارے میں معلوم ہو جاتا تھا کہ مریض کتنے دنوں کے بعد مر جائے گا۔
 یہ کہانی بھی بے معنی ہے اور تاریخی لحاظ سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ بقراط کے متعلق ایک کہانی اس کے پہلے سوانح نگار سورانوس(Soranus) نے بھی بیان کی ہے۔ سورانوس کا کہنا ہے کہ یونان میں ایک شفائی مندر(Healing temple) تھا۔ اس شفائی مندر کو بقراط نے ایک دن آگ لگوا دی اور وہ وہاں سے چلا گیا۔ یہ مندر کنڈوس (Knidos) میں واقع تھا۔ جبکہ بقراط کا دوسرا سوانح نگار ٹیزیٹز (Tzetzes) لکھتا ہے کہ یہ بقراط کا آبائی مندر تھا اور یہ مندر اس کے اپنے شہرکوس میں واقع تھا۔ لیکن دونوں نے اس مندر کو آگ لگانے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی۔
 بقراط کے متعلق یہ تمام کہانیاں اس کو ایک لیجنڈ بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں جبکہ بقراط کا شاندار کام جوکہ انسانیت کی فلاح کے لیے ہے اس کو عظیم بنانے کے لیے کافی ہے۔( جاری ہے )
نوٹ :یہ کتاب ” بک ہوم “ نے شائع کی ہے ، جملہ حقوق محفوظ ہیں (ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں )۔

مزید :

ادب وثقافت -