پی ٹی آئی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کے بجائے تحریک کے حامی تھے :فضل الرحمٰن
فیصل آباد(آن لائن) جمعیت علماءاسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ایک بار پھر کہاہے ہم تحریک انصاف کی حکومت کےخلاف سڑکوں پر تحریک کے حامی تھے عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھے، ہم نظریاتی جنگ لڑ رہے ہیں۔ریاست مدینہ بنانےوالا آیا اور ملکی معیشت 47ویں نمبر پر چلی گئی، اب سیاستدان اور جرنیل بھی زور لگا رہے ہیں لیکن ملک مشکلا ت سے نہیں نکل رہا۔ یو ٹرن خان ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر کے گیا ہے پہلے کہتا تھا امریکی سازش ہوئی پھر شام کو یو ٹرن لے کر کہتا ہے نہیں ہوئی۔ ٹائیگرز کو دہشت گرد بنانے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا ، ایک پیسے کی سرمایہ کاری نہیں کی بلکہ جب چین سے سی پیک کا ستر ارب ڈالر آ رہا تھا اسے تباہ کیا۔ اب سیاستدان، جرنیل زور لگا رہے ہیں کہ ملک کو دلدل سے نکلیں مگر مزید دھنس رہے ہیں، اللہ نے تیس پاروں میں حضور کو نام لے کر مخاطب نہیں کیا۔ اس سے ثابت ہوا جب آپ کی آواز سے آواز بلند کرنا جائز نہیں تو آپ کے بنائے قانون پر اپنے قانون کو بالا تر سمجھنا کیسے جائز ہو سکتا ہے۔ جدید نظام اور عالمی دباو پر شریعت کے قوانین کو معمولی دباو پر تبدیل کردیتے ہیں۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک ہمیں رسول اللہ کے فیصلے میں کسی تبدیلی کا اختیار نہیں۔ بےگناہوں کو بم دھماکوں میں قتل کر کے اسے حلال اور ثواب سمجھنے والے گناہ سے بڑھ کر کفر پر ہیں۔ اسلام سلامتی اور ایمان امن سے ہے۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں لوگ کتنی آسانی سے خون بہا رہے ہیں۔ بندوق اٹھانا، علماءکو قتل کرنا پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کر کے سرمایہ کاروں کو دور کرنا ہے۔ مستو نگ، ژوب اور ہنگو میں میلاد کے جلسے پر دہشتگردی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ ملک کو عالمی مالیاتی اداروں کے شکنجے میں کس کے مدارس اور آئین میں ناموس رسالت قانون میں ترمیم کی کوشش کی جاتی ہے۔ جمعیت کی سیاست کا مقصد ایسی سازشوں کو روکنا اور قانون مصطفےٰ کو سب سے مقدم رکھ کر اس آئین کی پاسداری کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی اور رحمت کائنات فاونڈیشن کے زیراہتمام تحفظ ناموس رسالت کانفرنس ہاکی سٹیڈیم مدینہ ٹاون فیصل آبادمیں بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،مولانا فضل الرحمن کے خطاب سے قبل ضلعی سابق وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خاں ، مسلم لیگ ن کے ،مرکزی رہنما وسابق رکن قومی اسمبلی کیپٹن ر محمد صفدر ، صدر مخدوم زادہ سید زکریا شاہ کے علاوہ مرکز ی رہنما عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت مولانا اللہ وسایا، مرکزی رہنما جے یو آئی مولانا امجد خان، خانوادہ بخاری سے مجلس احرار کے مرکزی رہنما سید کفیل بخاری نے خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں مزید کہا ریاست مدینہ میں سب کو جواب دہ ہونا ہوتا ہے واقعی اس میں سنجیدگی ہے تو چوک پر کھڑا ہو۔ مگر غلط شعور دیا ٹائیگرز کو دہشتگرد بنایا۔ سیاسی اور دفاعی عدم استحکام دفاعی تنصیبات پر حملے، اہم عمارتوں اور شہداءکی یادگاروں پر ٹائیگرز کے ذریعے توڑ پھوڑ ایک جیسے جرائم ہیں۔ رانا ثناءاللہ کی موجودگی میں کہتا ہوں ہم نے آپ کا ساتھ دینے کا وعدہ نبھایا ہم اسی لیے سڑکوں پر تحریک کے حامی تھے عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھے کہ ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں معیشت سٹیٹ بنک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر کے ملک کو ایسی دلدل میں دھکیلا گیا ہے کہ اس سے نکلنے میں بڑی مشکل ہو گی۔ عدم اعتماد کے بعد مہنگائی، ٹیکس، قیمتیں بڑھنا آپ کے بس میں نہیں ہو گا وہ جو کہیں گے کرنا پڑےگا کیونکہ وہ سب آئی ایم ایف کے حوالے کر کے گیا ہے۔ یہ بھگت رہے ہیں۔ ہم نے تو اتحاد نہیں توڑا وعدہ نبھایا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کبھی کہتا ہے امریکی سازش ہوئی پھر شام کو یو ٹرن لے کر کہتا ہے نہیں ہوئی۔ ٹائیگرز کو دہشت گرد بنانے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا۔ ایک پیسے کی سرمایہ کاری نہیں کی بلکہ جب چین سے سی پیک کا ستر ارب ڈالر آ رہا تھا اسے تباہ کیا۔ اب سیاستدان، جرنیل زور لگا رہے ہیں کہ اس دلدل سے نکلیں مگر مزید دھنس رہے ہیں۔ پھر ان کو حکومت دی تو کیا حال ہو گا؟ سعودی عرب،امارات، چین دیگر دوست ممالک مٹھیاں بند کر کے بیٹھے ہیں کہ پھر اس کی حکومت نہ آ جائے۔ جسے چور کہتے ہیں اسے یہ سب ممالک دینے کو تیار ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے اور وہاں سفارتخانہ کھولنے، فلسطین اور کشمیر کو ایک جیسا مسئلہ قرار دینے پر عرب قیادت کی تائید کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے ہم پر دبا ہے دینی مدارس پر کنٹرول اور آئین میں ترمیم کرو کہ فیٹف اور آئی ایم ایف کا دباو ہے۔ مگر اسرائیلی نظریے کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ اب ایک ہی حل ہے اللہ کے آگے سر جھکایا اور اسوہ رسول پر چلا جائے۔ پاکستان کے استحکام کیلئے کسی جج، کسی جرنیل، کسی پولیس کیلئے اللہ کے قانون کو پس پشت ڈال کر ناجائز قتل کرنے کا اختیار نہیں۔ جے یو آئی سیاست میں اسی پہلو کو اجاگر کر رہی ہے۔ امریکہ و یورپ مسلم ممالک میں جنگیں چھیڑ کر اسلحے کی منڈیا چلا کر انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں۔ جن کے ہاتھ خون ناحق سے رنگے ہوں انہیں انسانی حقوق کی بات کرنے کا کوئی حق نہیں۔ہم نے اہل پاکستا ن کو معیشت، امن، عزت آبرو کا تحفظ دینا ہے۔ انسانی حقوق معیشت امن ترقی کیلئے لازم ہیں۔ 2017-18 میں پاکستان دنیا کی 24ویں معیشت تھا پھر ریاست مدینہ کے نام پر امن و معیشت برباد کر کے ملک کو 47 ویں معیشت تک گرانے والے آئے۔ 2017 میں ترقی کو نہ روکا جاتا تو ہمسایہ ملک میں جی ٹونٹی کا اجلاس ہوا ہم بھی اس میں ہوتے۔ 6 فیصد ترقی کی شرح کو مائنس زیرو پر چھوڑ کر فخر کرنا ایسا ہے جیسے مرغی گند میں چونچ ڈال کر وہی چونچ اوپر کر کے فخر کرتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا غلاظتوں سے بھرے لوگ بازار میں ننگے کھڑے ہو کر گلے میں حیاءکی تختیاں لٹکائے کھڑے ہیں۔ ہمارا واسطہ ایسے لوگوں سے پڑا ہے. یہ لوگ آج بھی سیاسی عدم استحکام پر گامزن ہیں۔ رسول اللہ جیسا خوبصورت اور خوب سیرت پوری کائنات میں آپ جیسا کوئی نہیں۔ تمام آئمہ مجتہدین اور محدثین اس پر متفق ہیں کہ اس ظاہری حسن کا اسراک قوت بشری سے باہر ہے۔صحابہؓ نے جس حد تک شمائل کا تذکرہ کیا وہ ان کے ادراک سے بھی بہت آگے ہیں۔ آپ سب انسانوں کیلیے رحمت بن کر آئے آپ کے بعد کسی قوم پر عذاب نہیں۔ آپ نے کسی کو بدعا نہیں دی بلکہ فرمایا کہ رحمت و نجات کیلیے بھحیجا گیا ہوں۔ آپ کی شان رحمت ہے کہ آپ نے ذمہ داران قوم کو اچھے رویے کے ساتھ نفرت پھیلانے سے روکنے اور لوگوں کی مشکلات کم کر کے ان کیلیے آسانیاں پیدا کرنے کی ہدایت کی۔ مولانا فضل الرحمن نے خوبصورت انداز میں آیات قرآن اور احادیث کی روشنی میں سیرت طیبہ کے سماجی پہلو کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا تمام انبیاءسے آپ کی اطاعت کا اقرار لیا گیا۔ حضرت عیسیٰ ع دنیا میں نبی نہیں بلکہ آپ کی شریعت کے تابع آئیں گے۔ انسانیت کے رہنما بن کر آئے۔ مگر معاشرے سے ان اخلاقیات کو نکالا گیا۔ حضور کے قانون سے کوئی چیز بالا دست نہیں۔ جبکہ میزبان چیئرمین رحمت کائنات فاونڈیشن مولانا اسعد مکی نے اختتامی دعا کی۔
فضل الرحمن