پاکستان میں ایک کروڑ ستر لاکھ افراد سگریٹ نوش

پاکستان میں ایک کروڑ ستر لاکھ افراد سگریٹ نوش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملتان(سٹی رپورٹر)پاکستان میں تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے کے لیے ملک میں محفوظ متبادل مصنوعات کے بارے میں مناسب قواعد و ضوابط بنانے کی ضرورت ہے۔ مختلف ممالک میں ان پر کی جانے والی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ محفوظ متبادل مصنوعات سگریٹ نوشی (بقیہ نمبر28صفحہ6پر )

ترک کرنے میں کارآمد ہیں۔ یہ بات آلٹرنیٹوریسرچ انیشیٹیواسلام آباد کے سربراہ ارشد علی سید نے ایک بیان میں کہی۔ان کا کہنا ہے کہ ایک نئی تحقیق کے مطابق، جو کہ کوئین میری یونیورسٹی آف لندن میں ہوئی، ویپنگ سگریٹ نوشی شروع کرنے کی وجہ نہیں ہے بلکہ ویپنگ ترکِ سگریٹ نوشی میں معاون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک سگریٹ نوشی کے مکمل خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو کم نقصان دہ تمباکو (ٹوبیکو ہارم ریڈکشن) کے حوالے سے سائنسی تحقیق کا جائزہ لینا چاہیے اور ان کے نتائج کو اپنی ضرورت کے مطابق اپنانا چاہیے۔ ارشد علی سید نے کہا کہ یہ تحقیق اس پہلو پر غور کرتی ہے کہ کیا کم نقصان دہ تمباکو کی مصنوعات سگریٹ نوشی میں اضافے کا باعث تو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں تین کروڑ دس لاکھ لوگ تمباکو کو مختلف شکلوں میں استعمال کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک کروڑ ستر لاکھ سگریٹ نوش ہیں۔ کوئین میری یونیورسٹی آف لندن میں ہونے والی تحقیق کے مطابق، ای سگریٹ جیسی مصنوعات سگریٹ نوشی کے جلد خاتمے کا باعث بن سکتی ہیں۔ سگریٹ نوشی شروع کرنے میں ای سگریٹ کے کردار کے حوالے سے یہ اب تک کی گئی تحقیقات میں سے سب سے جامع ہے۔ اس کے مطابق، ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ ای سگریٹ یا متبادل نکوٹین والی مصنوعات لوگوں میں سگریٹ نوشی کی ترویج کا باعث بنتی ہیں۔ سگریٹ نوشی کی محفوظ متبادل مصنوعات جیسے کہ ای سگریٹ اور نکوٹین پاچز پاکستان میں قانونی طور پر درآمد کئے جاتے ہیں، گوکہ ان کے استعمال کے حوالے سے قواعد وضوابط موجود نہیں ہیں۔۔