سرائیکی وسیب کی محرومیاں جلد ختم ہوجائیں گی، فیصل کریم
ملتان(سٹی رپورٹر)ملتان میرا دوسرا گھر یے یہاں کی عوام بہت ملنسار اور زندہ دل ہے ملتان کی عوام نے ہمیشہ جدوجہد میں ہر اول دستہ کا کردار ادا کیا ہے ملتان سمیت تمام جنوبی پنجاب کی عوام نے جس طرح جنرل الیکشن اور ضمنی الیکشن خاص طور پر چند دن پہلے رحیم یار خان کے حلقہ این اے 171 میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں وسیب کی عوام عوام نے جس طرح پیپلزپارٹی (بقیہ نمبر37صفحہ6پر )
کے امیدوار پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہاں کی عوام نے نام نہاد تبدیلی سرکار کے کھوکھلے نعروں اور وعدوں کو مسترد کر دیا ہے اور انکی مقبولیت کا جنازہ نکال کر اس بیانیہ پر مہر لگا دی ہے کہ پی ٹی آئی ملک دشمن اور فتنہ پارٹی ہے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جنرل الیکشن میں جس طرح کمپین چلائی اس طرح کسی جماعت نے عوامی رابطہ نہیں کیا آج بھی پیپلزپارٹی آئینی ترمیم کیلئے عوام سے رابطہ کر رہی ہے یہی وجہ ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو ملک میں مختلف ہائیکورٹ بارز کے سامنے اپنا مقدمہ رکھ رہے ہیں بلاول بھٹو زرداری اس سلسلہ میں بہت جلد ملتان ہائیکورٹ بار سے بھی خطاب کریں گے ان خیالات کا اظہار گورنر خیبرپختونخواہ و مرکزی سیکریٹری انفارمیشن پاکستان پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی نے دورہ ملتان کے موقع پر پیپلزپارٹی ملتان سٹی کے صدر ملک نسیم لابر کی طرف سے اپنے اعزاز میں دئے گئے صبحانہ تقریب پارٹی عہدیدران و کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے سینئر نائب صدر خواجہ رضوان عالم، ملک نسیم لابر، ڈویڑنل صدر خالد حنیف لودھی، ڈویژنل جنرل سیکرٹری ڈاکٹر جاوید صدیقی، ضلعی جنرل سیکرٹری راو ساجد علی، سٹی جنرل سیکرٹری اے ڈی خان بلوچ، سٹی سیکرٹری انفارمیشن خواجہ عمران، سابق ایم پی اے عثمان بھٹی، ممبرز جنوبی پنجاب کونسل ملک ارشد اقبال بھٹہ و سید غلام مصطفے گیلانی، شیخ غیاث الحق ایڈووکیٹ، سید عارف شاہ، میر احمد کامران مگسی،میاں منظور قادری، ساجد خان بلوچ، ملک رضوان ہانس ایڈووکیٹ، چوہدری محمد حسین ارائیں، شاہد رضا صدیقی،رئیس الدین قریشی، راضیہ رفیق، اللہ بخش بھٹہ، حاجی خلیل راں، اسلم بھٹی، عمران جاوید سمرا، زاہد محمود صدیقی، محمد علی نومی بھٹہ، ملک افتخار علی، ذوالفقار بھٹہ، عرفان انصاری، ملک رمضان کمبوہ، شگفتہ حبیب، شاہینہ طلعت، فیروزہ فیض ایڈووکیٹ، حاجی طاہر، نذیر کاٹھیا، طارق شاد، قاسم کھوکھر، ملک ناصر کمبوہ، ایس شہزاد جارج، جوزف کامران، سلامت مسیح، علی مشتاق بلوچ، اکرم انصاری، فیاض کمبوہ، اقبال ہانس سمیت کافی تعداد میں پارٹی عہدیدران و کارکنان نے شرکت کی فیصل کریم کنڈی گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ پنجگور میں دہشت گردی کا جو حالیہ واقعہ ہوا یہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے اور وسیب کے شہر شجاعباد سے تعلق رکھنے والے جن لوگوں کو شہید کیا گیا ہے ان کے لواحقین کے دکھ میں پوری پیپلزپارٹی شریک ہے ایسے واقعات کرنے والے ملک دشمن عناصر بہت جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے سرائیکی وسیب کی محرومیوں کا خاتمہ ہمارے منشور میں شامل ہے پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ وسیب میں ترقی کا سفر شروع ہو یہاں کے نوجوانوں کو روزگار ملے یہاں کا کاشتکار، تاجر، صنعتکار ترقی کرے اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ وسیب کو ان کی شناخت الگ صوبہ بنا کر دی جائے انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخواہ صوبہ نااہل و نالائق صوبائی حکومت کہ وجہ سے آج تباہی کے کنارہ پر کھڑا ہے ایک نعرہ پر خیبرپختونخواہ کی حکومت چل رہی ہے وہ ہے کرپشن کرپشن کرپشن ماضی میں تباہی سرکار نے بلین درخت لگانے کا جو وعدہ کیا تھا وہ بلین درخت خیبر پختونخوا حکومت نے ٹمبر مافیا کے ہاتھوں بیچ دئے خیبرپختونخواہ میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے اس لئے میں چاہتا ہوں کہ ہم صوبہ کا مقدمہ دلیل کے ساتھ وفاق کے سامنے پیش کریں آج جو لوگ روڈ پر نکلے ہوئے ہیں پیپلزپارٹی نے 2008 میں انہیں پر امن روشن پاکستان دیا تھا ماضی گواہ ہے کہ 2008 میں جب پیپلزپارٹی کو حکومت ملی تھی اس وقت پاکستان می لاقانونیت دہشت گردی اور افرا تفری کا ماحول سرگرم تھا لیکن 2008 سے 2013 تک صدر آصف علی زرداری نے اپنی سیاسی بصیرت سے سید یوسف رضا گیلانی کو وزیرعظم بنایا اور ملک کو ترقی کی راہ پر چلایا اس وقت بھی ہمارے ساتھ حکومت مین دوسری جماعتیں اتحادی تھیں لیکن صدر آصف علی زرداری نے اتحادیوں کو ہمیشہ ہر حکومتی پالیسی میں شامل رکھا اور ترقیاتی و عوامی کام میں بھی ان کی مشاورت لازمی شامل کرتے تھے آج بھی ہم چاہتے ہیں کہ ن لیگ خاص طور پر پنجاب میں ہمارے پارٹی کے ورکرز عہدیدران و کارکنان کو عزت و احترام دے ان کے جائز کام میں رکاوٹ بننے کے بجائے ان کو پورا کرنے میں تعاون کیا جائے انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت خیبرپختونخواہ کا کافی علاقہ نوگو ایریا بن چکا ہے صوبائی حکومت کی غفلت و نااہلیت کی وجہ سے 11 سفیروں کے ساتھ جو ہوا یہ شرم کا مقام ہے خیبرپختونخواہ حکومت کو جلسے جلوسں اور ناچ گانوں سے فرصت نہیں مل رہی یہی وجہ ہے کہ آج تک کے پی کے کی حکومت صوبہ میں امن لانے کیلئے اپنا روڈ میپ نہیں بنا سکی آن دی ریکارڈ ہے ہے امن کیلئے خیبرپختونخواہ حکومت نے کبھی کوئی اجلاس نہیں کیا صدر پاکستان آصف علی زرداری کی بدولت صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ ملا آج بھی آصف علی زرداری پریذیڈنٹ ہاوس میں بیٹھ کر ملکی ترقی اور عوام کی زندگیوں میں آسانی لانے کیلئے کوشاں ہیں فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ آج دہشت گردی اور لاقانونیت کا جو سامنا ہے یہ ماضی کی تبدیلی سرکار کا دیا ہوا تحفہ ہے دہشت گردوں سے ان کے یارانے ہیں ان کو ملک و عوام کی کوئی پروا نہیں یہ ٹال مٹول اور پنڈی چلو، لاہور چلو بس چلو چلو کا راگ الاپ کر حکومت چلا رہے ہیں خیبر پختونخواہ کی عوام کہتی ہے کہ آگے جاو لیکن نا اہل سی ایم کہتا ہے پیچھے جاو ایک سوال کے جواب میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اس وقت پی ٹی آئی کا سیاسی مسیحا بنے ہوئے ہیں کل یہی پی ٹی آئی والے کہتے تھے کہ ہم مولانا فضل الرحمان کو مولانا نہیں مانتے لیکن آج ان کے پیچھے نمازیں پڑھ رہے ہیں مولانا فضل الرحمن بھی پریشان ہے کہ یہودیوں کو مسلمان کیسے کہیں انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان آج بھی پوری کوشش میں ہے کسی طرح اسٹیبلشمنٹ کے پاوں پکڑ کر معافی مل جائے کیونکہ عمران خان اور اسکے حواریوں کا ہمیشہ سے وطیرہ رہا ہے ہے کوڑا کوڑا تھو تھو میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور یوٹرن لینے میں یہ بالکل شرم محسوس نہیں کرتے حالانکہ پٹھان کی یہ روایت نہیں پٹھان تو مر جاتے ہیں یو ٹرن نہیں لیتے چیف جسٹس اور آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کہ ابھی فی الحال اس حوالے سے مفروضوں پر مبنی بات ہو رہی ہے حقیقت ابھی سامنے نہیں آئی اس موقع پر خواجہ رضوان عالم اور ملک نسیم لابر نے مشترکہ بیان میں کہا کہ فیصل کریم کنڈی کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ قیادت نے فیصل کریم کنڈی کو جب جب کوئی ذمہ داری سونپی یہ ان کے اعتماد پر پورا اترے اس موقع پر خواجہ رضوان عالم نے کہا کہ فیصل کریم کنڈی اور ان کے والد نے دو دفعہ مولانا فضل الرحمن کو الیکشن کے میدان میں شکست سے دوچار کیا ہوا ہے فیصل کریم کنڈی اس وقت گورنر خیبرپختونخواہ کے ساتھ ساتھ پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات بھی ہیں یہ ذمہ داری بھی یہ احسن طریقہ سے نبھا رہے ہیں اور اور ہمیں پوری امید ہے کہ یہ اعلی قیادت تک کارکنان کے مسائل ضرور پہنچائیں گے ۔