کاٹن کی بحالی ترجیح ، زراعت، پر مبنی صنعتوں کا فروغ ملکی ترقی کا ضامن : یوسف رضا گیلانی
ملتان (نیوز رپورٹر)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ زراعت کا شعبہ ملکی معیشت میں ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔کپاس کو وائٹ گولڈ کا درجہ حاصل ہے۔کاٹن کی بقا و بحالی پہلا فوکس اور اولین ترجیح ہے۔پارلیمنٹ کی تمام متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کو کہیں گے کہ کپاس کی بحالی کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں اور اس کو اولین ترجیح کے طور پر رکھیں.انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعظم (12-2008) عالمی کے ساتھ بازاری میں سیلاب اور بارشوں کے دوران معیشت کا رخ زراعت کی طرف موڑ دیا تھاجس کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات رونما ہوئے اور فوڈ بسکٹ مالا مال ہو گئی۔ کاٹن جنرز کے مسائل ترجیح بنیادوں پر حل کریں گے۔چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے ان خیالات کا اظہار پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے نو منتخب عہدے داروں کی تقریب حلف برداری اور سالانہ جنرل باڈی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ملک کا انحصار زرعی معیشت پر ہے۔زراعت پر مبنی صنعتوں کا فروغ ہی ملک کی ترقی کا ضامن ہے۔جینرز سمیت تمام کاروباری طبقات ایس ائی ایف سی کے فورم پر سہولیات سے فائدہ اٹھائیں۔ون ونڈو اپریشن کی سہولت کاروبارکے بہترین آغاذکی ضامن ہے۔حکومت آئی پی پیز اور مارک اپ کے مسائل پر کام کر رہی ہیں اور بہت جلد اس حوالے سے خوشخبری ملے گی ۔سال 2008 گندم اور اٹے کی قیمتوں کا بحران پیدا ہوا جس پر حکومت کنٹرول نہ پا سکی اور میرا مخالف امیدوار اٹا نایاب ہونے کے باعث میرے مدمقابل شکست سے دوچار ہوا۔ ملکی تاریخ میں بطور وزیر اعظم پہلی مرتبہ گندم کی قیمت عالمی مارکیٹ میں قیمت کے برابر بڑھائی جس سے مڈل مین کا کردار ختم ہو گیا۔ افغانستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کو گندم کی سمگلنگ کا سلسلہ بند ہو گیا۔چیئرمین سینٹ نے پی سی جی اے کے نو منتخب چیئرمین اورنو منتخب عہدے داروں کو مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔نو منتخب چیئرمین ڈاکٹر جسومل نے کہا کہ کپاس کی بقا و بحالی میں ملکی معاشی اور اقتصادی ترقی کا راز مضمر ہے۔کسان خوشحال ہوگا تو ملک خوشحال ہوگا۔ملک میں کاٹن کرپ روزگار کی فراہمی کا بڑا ذریعہ ہے۔ کپاس کی فی ایکڑ پیداوار کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لائیں گے۔پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے بیٹے ہیں اور مٹی کا قرض اتاریں گے اور اپنا خون پاکستان کے لیے وقف کرتے ہیں میں وسیلہ بنوں گا وسائل پیدا کروں گا اور اللہ پاک کی نعمتوں کو لوگوں میں تقسیم کروں گا۔تعلیم و صحت کے فروغ کے لیے ادارے بناں گا۔پی سی جی اے کے سابق چیئرمین چوہدری وحید ارشد نے کہا کہ کاٹن ملک کی سب سے بڑی کیش کراپ ہے۔بیوروکریٹس کو 500 ملین ایکسپورٹ والے سیکٹرز کے لیے پالیسیاں بناتے دیکھا جبکہ 20 بلین ڈالر ایکسپورٹ کی طرف ان کی کوئی توجہ نہیں ہے جو یقینا ملک اور قوم کی بدقسمتی ہے۔پاکستان سے محبت ہے اور اس کی معاشی و اقتصادی خوشحالی کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی اضافے سے مشروط ہے۔سابق سینیئر صوبائی وزیر ایس ایم تنویر نے کہا کہ انڈسٹریل سیکٹر جلد ہی آئی پی پیز بجلی کی قیمت اور مارکیٹ میں کمی کے حوالے سے جلد ہی خوشخبری سنے گا۔صنعتی سیکٹر کے لیے جلد ہی بجلی کی قیمت 16 سینٹ سے کم ہو کر نو سینٹ پر آجائے گی ۔مارک اپ ریٹ 2025 تک سنگل ڈیجٹ میں ا جائے گا۔ملک میں ریسرچ زرعی یونیورسٹیز کا کام ہے جبکہ ہمارے ہاں ریسرچ انسٹیٹیوٹ بنوا دیے گئے ہیں جس سے دونوں ادارے آپس میں لڑتے رہتے ہیں اور کام نہیں ہوتا۔نگران حکومت نے 10 سالہ زرعی پلان بنایا تھا جس میں سب سے اہم کپاس کی پیداوار میں اضافہ تھا۔کاٹن پراپ میں 30 سے 40 فیصد تک کمی ملک کے کاشتکاروں کا بڑا نقصان ہے ایسا صرف غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے ہوا ہے۔چئیرمین سینٹ مخدوم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب میں تعمیرو ترقی کے سفر کو تیز کیا جائے اور ترقیاتی منصوبوں کی بھرپور مانیٹرنگ کی جائے تاکہ انہیں معینہ مدت کے اندر مکمل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک سروس ڈیلیوری میں بہتری لا کر اور بروقت مسائل حل کرکے ہی عوام کے دل جیتے جا سکتے ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ملتان میں جن سرکاری اداروں کے افسران ٹرانسفر ہوگئے ہیں وہاں مستقل افسران تعینات کرنے کے لئے حکومت پنجاب کو سفارشات ارسال کی جائیں۔یہ بات انہوں نے سرکٹ ہاوس ملتان میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساوتھ پنجاب فواد ہاشم ربانی سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ممبر قومی اسمبلی سید علی موسی گیلانی اور سابق ایم پی اے سید مجتبی گیلانی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ چئیرمین سینٹ نے کہا کہ مزارات کی سیکیورٹی کے منظم انتظامات کئے جائیں اور قلعہ کہنہ قاسم باغ اور فصیل کے ساتھ واقع تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے تاکہ سڑکیں کشادہ ہو سکیں اور ٹریفک کی روانی میں بہتری آسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی وزارت عظمی کے دور میں فصیل کے ساتھ واقع دوکانداروں کو متبال دکانیں فراہم کرنے کے لئے شاہین مارکیٹ اور گھنٹہ گھر میں پلازے تعمیر کئے گئے لیکن پلازوں کی تعمیر کے باوجود اس منصوبے پر صحیح طریقے سے عمل نہیں کیا جاسکا۔ چئیرمین سینٹ نے بتایا کہ ان کی سفارش پر اٹلی کی حکومت نے تاریخی قلعے اور فصیل کو اصل حالت میں بحال کرنے اور محفوظ بنانے کے لئے 10ملین ڈالر کے فنڈز فراہم کئے تھے لیکن یہ فنڈز بھی مکمل طور خرچ نہیں کئے جاسکے جس پر کام تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساوتھ پنجاب فواد ہاشم ربانی نے اس موقع پر انہیں جنوبی پنجاب میں جاری منصوبے بارے بریفنگ دی اور نئے اقدامات بارے آگاہ کیا۔