پولیس کے وسائل میں کئی گنا اضافے کے باوجود سنگین جرائم کاگراف ڈبل ہوگیا،وزیراعلیٰ کو سب اچھا کی رپورٹ
لاہور(نامہ نگار )حکومت پنجاب کی جانب سے وسائل میں کئی گناہ اضافے کے باجود صوبائی دارالحکومت میں سنگین جرائم کی شرع میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے ،آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمن کی "کمانڈ "میں کام کرنے والی انکی من پسند پولیس ٹیم جس میں سی سی پی او لاہور اسلم ترین ،ڈی آئی جی آپریشنز رائے طاہر اور انویسٹی گیشن ونگز کے اعلی افسران سمیت دیگر ایس پیز لاہو رکی 6ڈویژن میں تعیناتی کے مزے لوٹ رہے ہیں ، پولیس کی ناقص کارکردگی کے سبب کرائم کاگراف کم ہونے کی بجائے ڈبل ہوگیاہے جس کی وجہ سے چوری و ڈکیتی ،اغواءبرائے تاوان و دیگر سنگین جرائم پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ڈاکوﺅں کے ہاتھوں لٹنے والے شہریوں کا مال و ذر واپس دلوانے میں پولیس قطعی طور پر ناکام دکھائی دیتی ہے ،جس کا ثبوت مختلف وارداتوں کی کل مالیت تقریبا4ارب 27کروڑ71لاکھ 8ہزار287روپے مالیت بنتی ہے لیکن پولیس نے صرف 31کروڑ83لاکھ45ہزار219روپے مالیت کی ریکوری کرسکی ہے جو پولیس کی گذشتہ 8ماہ کی کاکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔تفصیلات کے مطابق شہر بھر میں پولیس کی سخت سیکیورٹی کے نام پرہر پولیس اسٹیشن کی حدود میں تقریبا3 عددناکے جس کی کل تعداد 250کے قریب بنتی ہے لگائے جاتے ہیں لیکن اسکے باجود پولیس کی کارکردگی گذشتہ 8ماہ کے دوران پولیس کی کارکردگی صفر رہی ہے،سرکاری اعدادو شمار کے مطابق گذشتہ 8ماہ کے دوران ڈکیتی مزاحمت پر 22افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، مبینہ پولیس مقابلوںمیں52ڈاکو ہلاک کیے گئے،32افراد کو اغواءبرائے تاوان کے لیے اغواءکیا گیا،مختلف واقعات میں 333افراد قتل ہوئے،88اندھے قتل ،670اقدام قتل ،249افرادحادثات میں ہلاک،117بچے اغواءجبکہ دیگر واقعات میں1645افراد اغواءکرلیا گیا،165خواتین کے ساتھ زیادتی جبکہ 32خواتین کوگینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا، پولیس تحویل میں3افرادمبینہ تشدد سے دم توڑ گئے ،متفرقہ جرم کے 4191واقعات ہوئے ،5کروڑ17لاکھ 35ہزار مالیت کی 73 کاریںجبکہ2کروڑ97لاکھ 43ہزار250روپے مالیت کی 527موٹرسائیکلیں چھین لی گئی ، 39کروڑ 93لاکھ82ہزار روپے مالیت کی 966کاریں جبکہ 8کروڑ13لاکھ18ہزار روپے مالیت کی3535موٹرسائیکلیں چوری ہوگئیں، 441دکانوں میں وارداتوں کے دوران 7کروڑ 48لاکھ 45ہزار883روپے لوٹ لیے گئے ،2798مختلف ڈکیتی کی وارداتوں میں 16کروڑ 75لاکھ 19ہزار637روپے لوٹ لیے گئے ،152سائیکلیں چوری ہوگئیں جس کی مالیت6لاکھ45ہزار 500روپے بنتی ہے ،271جیب تراشی کی وارداتیں ہوئیںجس میں1کروڑ 25لاکھ 91ہزار146روپے چوری ہوئے ،199مویشی چوری جس کی مالیت 1کروڑ19لاکھ 88ہزار941روپے بنتی ہے ،181پرس چھینے گئے جس کی مالیت 11لاکھ 87ہزار 760روپے بنتی ہے لیکن اس کے باجود برعکس پولیس اچھی کارکردگی کا ڈھنڈورہ پیٹنے پر عمل پیرا ہے اور "خادم اعلی "پنجاب کو بھی اے ون کی رپورٹیںکی جا رہی ہیں ،قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈی آئی جی آپریشن ،ایس ایس پی آپریشن ٬ڈی آئی جی اورایس ایس پی انویسٹی گیشن سمیت سی آئی اے کے افسران شب وروز پولیس کی "پرفامنس"کے گن گاتے نظر آتے ہیں جو کہ حقیقت کے منافی ہے تاہم گذشتہ 8ماہ کا "ڈیٹا"ہی پولیس کی کارکردگی اور امن و امان کی صورتحال کو کنڑول کرنے کا دم بھرنے والے افسران کے لیے سوالیہ نشان ہے ، ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب پولیس سے میٹنگ کے دوران جرائم کو کنٹرول نہ کرنے پر موصوف آئی جی پنجاب کی سرزنش کرتے ہوئے "ہفتہ "وار کاکردگی رپورٹ طلب کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں جس میں ہفتہ وار رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد پولیس افسران جو کہ اعلی عہدوں کی سیٹوں پر براجمان ہیں ، انکی کاررکردگی کے تحت انکی تعیناتی کا فیصلہ کیا جائے گا۔