پیپلزپارٹی کا مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی محاذ آرائی میں شدت لانے کا فیصلہ

پیپلزپارٹی کا مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی محاذ آرائی میں شدت لانے کا فیصلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(جنرل رپورٹر) پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے آئندہ انتخابات میں زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کرنے کے لئے حکمت عملی کو فائنل شکل دے دی ہے جس کے تحت پاکستان مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں ”دنگل“ اور محاذ آرائی میں شدت لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے صدر مملکت آصف علی زرداری سمیت دیگر مرکزی قیادت لاہور میں نومبر سے زیادہ سے زیادہ قیام کرے گی جبکہ دونوں جماعتوں کو ایک دوسرے کے خلاف محاذ گرم رکھنے کے لئے بھی حکمت عملی طے کی گئی ہے جس کے لئے ایک الگ سے ”سیل“ قائم کیاگیا ہے اور گورنر ہاﺅس کو بھی اس حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں ساری الیکشن مہم اور اس لڑائی کو مانیٹرنگ کرنے کے لئے لاہور میں زرداری یا بلاول ہاﺅس کے نام سے ایک ہاﺅس بنایا جائے گا جس کے لئے لاہور ایئرپورٹ کے سامنے جگہ تلاش کرلی گئی ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ اس حکمت عملی میں پاکستان پیپلزپارٹی کو مسلم لیگ ق کے علاوہ اپنی دیگر حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں اے این پی اور ایم کیو ایم کی قیادت کی بھی حمایت حاصل ہے اس پلان پر پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمیں اور صدر مملکت نے اپنے اتحادیوں سے مشاورت کی جنہوں نے اس پر اتفاق کیا اور یہ فیصلہ ہوا کہ کوشش کی جائے کہ آئندہ اتحاد میں تحریک انصاف کے ساتھ جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتوں کے اتحاد ہوجائے اور پنجاب میں اگر تحریک انصاف کے ساتھ مسلم لیگ ن کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے لئے مسلم لیگ ق کو تحریک انصاف سے اتحاد کرنا پڑے تو اس سے پنجاب میں اتحاد کرلیاجائے اور اس مقصد کے لئے ایم کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو تحریک انصاف کے اہم راہنماﺅں سے رابطہ رکھ کر انہیں مسلم لیگ ن کی باریک بینوں سے آگاہ رکھے گی جبکہ دوسری طرف تحریک انصاف کی باریک بینوں سے مسلم لیگ ن کے اہم رہنماﺅں سے آگاہ کیاجائے گا ادھر ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے اپنے پارٹی کے اہم رہنماﺅں کو لاہور کے دورے کرنے کی بھی ہدایات جاری کررکھی ہیں جس پر عملدرآمد ہورہا ہے ”ادھر“ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے پارٹی راہنماﺅں کو ہدایت کی ہے کہ ان کے بیٹے اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو لاہور کے ان کے ”نانے“ کے حلقے سے انتخاب لڑانے کی تیاری کریں اور اس کے لئے جیالوں کو متحرک کیاجائے۔

مزید :

صفحہ اول -