کراچی ائیرپورٹ سانحہ: چھوٹے درآمدکنندگان کا دیوالیہ نکل گیا
کراچی(آن لائن)کراچی ایئرپورٹ پر 8 جون 2014 کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں اربوں روپے مالیت کے جلنے والے ایئر کنسائنمنٹس کے متاثر ین بے یارو مددگار ہیں جبکہ بیشتر چھوٹے و درمیانے درجے کے درآمدکنندگان کا دیوالیہ نکل گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 3 ماہ کا طویل دورانیہ گزرنے کے باوجود ایف بی آر یا محکمہ کسٹمز کی جانب سے تاحال ایئرپورٹ حملے میں ضائع ہونیوالے نہ تو درآمدی ایئر کنسائنمنٹس کے متاثرین کو جلنے والے مال کا معاوضہ دینے کی حکمت عملی وضع کی گئی ہے اور نہ ہی ان جلنے والے کنسائنمنٹس کے عوض وصول ہونے والی کروڑوں روپے مالیت کی کسٹم ڈیوٹی وسیلز ٹیکس ریفنڈ کرنے سے متعلق پالیسی کا اعلان کیا گیا ہے۔کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن ایئرفریٹ یونٹ کے سابق چیئرمین حنان بیگ نے بتایا کہ ایف بی آر اور محکمہ کسٹمز کی اس ضمن میں سرد مہری اور متاثرین کی دادرسی نہ ہونے کی وجہ سے متعدد چھوٹے درآمدکنندگان کا دیوالیہ نکل گیا ہے اور وہ فاقوں پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کسٹمز ایکٹ مجریہ 1969 کے تحت ایف بی آر کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کراچی ایئرپورٹ حملے کے دوران ایئرفریٹ یونٹ سے ایئرشپمنٹس کی وصول کردہ ڈیوٹی وٹیکسز ریفنڈ کرے کیونکہ حملے کی وجہ سے متعلقہ درآمدکنندگان ڈیوٹی وٹیکسوں کی ادائیگیاں کے باوجود اپنے کنسائنمنٹس کی ڈلیوری نہیں لے سکے تھے، اگر کسٹم ایکٹ کے تحت یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا ہے تو چیئرمین ایف بی آر معاملے کو حساس قراردے کر ایک سمری مرتب کر کے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ارسال کریں جسے مکمل اختیار ہے کہ وہ دہشت گردی کے اس واقعے کے متاثرین کو وصول شدہ ڈیوٹی وٹیکسوں کو ریفنڈ کرانے کے احکام جاری کرائے۔اس ضمن میں کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسویسی ایشن کے صدر افتخار شیخ نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کو محکمہ کسٹمز ایئرفریٹ یونٹ کے 194 متاثرین نے اپنی شکایات جمع کرائیں جنہوں نے گڈز ڈیکلریشن کے توسط سے کسٹمزڈیوٹی کی مد میں مجموعی طور پر 6 کروڑ 17 لاکھ 73 روپے جبکہ سندھ ریونیو بورڈ کو سیلز ٹیکس کی مد میں مجموعی طور پر 7 لاکھ 82 ہزار 242 روپے کی ادائیگیاں کی ہیں۔
ایسوسی ایشن نے اس ضمن میں محکمہ کسٹمز ایئرپورٹ کے ایڈیشنل کلکٹر ڈاکٹر طاہر قریشی کو بذریعہ خط نمبر 563 مذکورہ شکایت کنندگان کی تفصیلات سے ا?گاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ ان متاثرین سے وصول شدہ ڈیوٹی وٹیکسوں کی ریفنڈز سے متعلق کارروائی عمل میں لائیں لیکن تاحال کسٹمز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کوئی دلچسپی سامنے نہیں ا?ئی جس سے ایئرفریٹ یونٹ کے متاثرین میں اضطرابی کیفیت بڑھ گئی ہے۔دوسری جانب سے محکمہ کسٹمز کے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ کسٹمز ایکٹ مجریہ 1969 میں دہشت گردی سے متعلق کوئی شق نہیں ہے اس لیے وہ ڈیوٹی وٹیکسزکسی صورت ریفنڈکرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ایئرپورٹ دہشت گردی میں محکمہ کسٹمز ایئرفریٹ یونٹ میں مجموعی طور پر 6 ارب روپے کے درآمدی کنسائنمنٹس جل کر خاکستر ہوئے تھے لیکن ان میں بیشتر ایسے کنسائینی بھی ہیں جنہوں نے ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چوری کیلیے گڈز ڈیکلریشن فارم میں مس ڈیکلریشن کی تھی ان کی جانب سے محکمہ کسٹمزیا متعلقہ ایسوسی ایشن میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔ کراچی چیمبرکے نائب صدر اور کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوس ایشن کے صدر ادریس میمن نے بتایا کہ چیمبرکو ایئرپورٹ دہشت گردی کے 5 بڑے متاثرین کی شکایات ملی ہیں،مزید درخواستوں کا انتظار ہے جس کے بعد ایف بی آرحکام سے رابطہ کرکے معاملے کا حل نکالا جائیگا۔